ضمانت میں کل تک توسیع : اے پی سی سے پہلے آرمی چیف کے ساتھ ملاقات ہوئی : شہباز شریف
لاہور (وقائع نگار خصوصی) ہائی کورٹ نے شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں دو روز کی توسیع کرتے ہوئے کارروائی کل 24ستمبر تک ملتوی کر دی۔ عدالت کے روبرو شہباز شریف وکلا ٹیم کے ہمراہ پیش ہوئے۔ کمرہ عدالت لیگی وکلاء اور کارکنوں سے کھچا کھچ بھر گیا۔ عدالت نے فوری نوعیت کے کیسز کی سماعت کے بعد شہباز شریف کی عبوری ضمانت کے علاوہ تمام کیسز ملتوی کر دیئے۔ شہباز شریف کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ اس کیس میں نیب کی بدنیتی تلاش کرنا کوئی مشکل امر نہیں ہے۔ آیا شہباز شریف کیخلاف انکوائریز کا آغاز کرنا قانون کے مطابق تھا یا نہیں؟ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ یہ دلائل حمزہ شہباز کے کیس میں بھی دیئے گئے تھے اور عدالت نے اس موقف کو تسلیم نہیں کیا تھا۔ جس پر شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ نیب کے کسی بھی کیس میں رائے حاصل کرنا یا بنانا چیئرمین نیب کی پہلی ذمہ داری ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق چیئرمین نیب پابند ہیں کہ عدالتی ذہن کا استعمال کر کے انکوائری کی منظوری دیں۔ عدالت نے شہباز شریف کو کرسی پر بیٹھنے کی اجازت دے دی۔ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ نامعلوم شکایت پر انکوائری کی منظوری دینا واضح طور پر قانون کی خلاف ورزی ہے جہاں کوئی بھی حکم قانونی تقاضوں کو نظر انداز کر کے دیا جائے گا وہ بدنیتی کی بنیاد پر جاری کیا گیا تصور ہو گا۔ وکیل نے شہزاد اکبر کی پریس کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ریفرنس کی کاپیاں جو شہباز شریف کو دی گئی ہیں، دو ماہ قبل وفاقی وزراء پریس کانفرنسز میں انہی کاپیوں کو لہراتے نظر آئے ہیں۔ نیب وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اگر ہر صفحہ عدالت میں پڑھیں گے تو یہ کیس تو 5 دن بھی ختم نہیں ہو گا۔ انہوں نے شہباز شریف کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیس سے متعلق بات کریں۔ عدالت نے شہباز شریف کے وکیل کو شہزاد اکبر کی پریس کانفرنس کی ٹرانسکرپٹ پڑھنے کی اجازت دے دی۔ دوران دلائل شہباز شریف کو بولنے کی اجازت دینے کی استدعا کی گئی جس پر شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ جب مجھے موقع دیں گے میں ایسے ثبوت پیش کروں گا۔ میں نے ایسے فیصلے کئے جس نے میرے بڑے بھائی اور میرے بچوں کے کاروبار کو اربوں کا نقصان پہنچایا۔ جس پر جسٹس سردار احمد نعیم نے کہا کہ ہم شہزاد اکبر والی پریس کانفرنس ہی ٹرانسکرپٹ کو دیکھ لیں گے، آپ بدنیتی والے دلائل پر آئیں۔ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ڈی جی نیب لاہور نے نجی ٹی وی پر بیٹھ کر شہباز شریف سے متعلق گفتگو کی۔ شہباز شریف کیخلاف متعدد انکوائریز کو چند ماہ کے دوران شروع کیا گیا۔ میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں شہباز شریف نے کہا کہ اس بات سے انکار نہیں کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات آل پارٹیز کانفرنس سے پہلے ہوئی۔ اس ملاقات میں گلگت بلتستان اور قومی سلامتی سے متعلق امور پر بات چیت ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے جھوٹے وعدوں سے عوام تنگ آچکے ہیں۔ اقتدار ملا تو پھر عوام کی خدمت کریں گے۔ نوازشریف کی قیادت میں ہماری پارٹی متحد ہے۔ انہوں نے اپنے دور حکومت میں ہمیشہ عوام کی خدمت کی۔ حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں پر اپوزیشن کا اکٹھا ہونا ضروری ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس کے نتائج مثبت آئیں گے۔ اسمبلیوں سے استعفوں کا آپشن موجود ہے، اے پی سی کے فیصلوں پر عمل ہوگا۔ جبر کیا جا رہا ہے، گندا انتقام لیا جا رہا ہے۔ نیب نیازی گٹھ جوڑ اور اندھے انتقام کی پیاس نہیں بجھ رہی۔