• news

ریلوے میں ملازمین کی بھرتی کیلئے پالیسی نہ کوئی انتظامیہ کو پوچھنے والا: چیف جسٹس

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے ریلوے ملازم محمد اجمل و دیگر کی مستقلی کیخلاف ریلوے کی نظر ثانی اپیل خارج کردی۔ چیف جسٹس نے ریلوے میں بھرتیوں کی ناقص پالیسی پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ ریلوے میں ملازمین کی بھرتیوں پر کوئی پالیسی نہیں، ریلوے انتظامیہ کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ملازمین کی بھرتی کا کوئی نظام نہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ ملازمین دس دس سال سے ریلوے میں نوکری کر رہے ہیں، بھرتیوں کے وقت قابلیت اور میرٹ کیوں نہیں دیکھا جاتا ہے۔ ملازمین کو رکھ لیتے ہیں پھر کہتے ہیں کوئی پالیسی ہی نہیں۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے محکمہ پولیس کی اپیل منظور کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ رشوت لینے والے ملازم کوبحال نہیں کیا جاسکتا۔ سپریم کورٹ میں پولیس لاہور محمد شفیع کی نچلے عہدے پر تنزلی سے متعلق سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ عدالت نے محکمے کی اپیل منظور کر لی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے  کہا  کہ رشوت لینے والے ملازم کو کیسے بحال کر سکتے ہیں۔ محکمے نے ریگولر انکوائری کی اور جرم ثابت ہوا، ملازم کے وکیل نے کہا  کہ ان کے موکل نے رشوت نہیں لی ادھار کا لین دین تھا۔ ادھار کا معاملہ بھی آئوٹ آف آفس تھا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کہتے ہیں تو معاملہ انکوائری کیلئے دوبارہ محکمے کو بھیج دیں؟۔ آپ خود قبول کر رہے ہیں کہ پیسے لینے دینے کا معاملہ تھا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ملازمت سے ڈسمس ملازم کس حیثیت سے لینے دینے والا کام کر رہا ہے۔ ملازم محمد شفیع نے کہا میں ہر قسم کا حلف لینے کیلئے تیار ہوں میں نے رشوت نہیں لی۔ میرا اس شخص سے ادھار لینے دینے کا معاملہ تھا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ جو کہانی سنا رہے ہیں وہ عدالت میں جمع دستاویزات میں کہاں لکھا ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے  کہا کہ بہتر ہے جو تنزلی ہوئی ہے اسی پر متفق ہو جائیں۔ یاد رہے کہ محمد شفیع کو محکمے نے رشوت کے الزام میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر سے تنزلی کر کے سپرنٹنڈنٹ بنایا تھا۔ پنجاب سروس ٹربیونل نے ملازم محمد شفیع کی اپیل مسترد کر دی تھی۔ کرمنل کورٹ نے سیٹلمنٹ کی بنیاد پر بری کر دیا تھا۔

ای پیپر-دی نیشن