• news

سندھ حکومت فوری ایکشن لے، ریلوے کی ایک انچ زمین پر قبضہ برداشت نہیں کیا جائیگا: چیف جسٹس

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے ریلوے خسارہ کیس میں سرکلر ریلوے کراچی ٹریک بحالی پر پیش رفت رپورٹ طلب کر لی۔ چیف جسٹس گلزار نے کہا  کہ تجاوزات کے خاتمے کیلئے ٹریکٹر لے کر جائیں اور تجاوزات کو ختم کریں۔  وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ریلوے کی جانب سے رپورٹ جمع کرا دی گئی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا اس رپورٹ میں تصویریں لگائی ہیں۔ ان تصاویر سے کچھ پتہ نہیں چلتا، تصویروں میں تو ساری زمین پر قبضہ نظر آتا ہے، ٹریک کے ساتھ زمین پر قبضہ ہے، ٹرین کیسے چلے گی، سی او ریلوے نے کہا ٹرین کے چلنے کے لیے راستہ کلیئر ہے۔ عدالت میں ذمہ دار افسر کی طرح بات کریں، جن زمینوں پر قبضہ ہے کیا ریلوے کی زمین نہیں ہے، ریلوے کو تو سب کچھ کلیئر کرکے یہاں آجانا چاہیے تھا۔ ٹریکٹر لیکر جائیں اور سب تجاوزات گرا دیں۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا ایک بلڈنگ کا تو ٹریک سے چار فٹ کا بھی فاصلہ نہیں۔ ریلوے ٹریک کے ساتھ زمین کلیئر کرائیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کراچی میں ریلوے لائین پر انڈر پاسز کی تعمیر کا کیا بنا، سرکار ہمیں پراگرس بتائے، ہم سے نہ پوچھیں کیا کرنا ہے۔ سندھ حکومت کے افسروں کی جانب سے بتایا گیا کہ ایف ڈبلیو او نے 11 انڈر پاسز کا سروے کر لیا باقی 13 انڈر پاسز کا بھی سروے جلد ہوجائے گا۔ ایف ڈبلیو او ہمیں ڈیزائن اور لاگت بتائے گا تو کنٹریکٹ ایوارڈ ہو جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا انڈر پاسز اور اوور ہیڈ بریجز کی تعمیر سٹیٹ آف دی آرٹ ہونی چاہیے، تعمیرات ایسی نہ ہو جو شہر میں دھبہ بن جائیں۔ ریلوے کی زمین ہی واگزار کرائیں۔ سیکرٹری ریلوے نے کہا ریلوے کی زمین پر قبضہ ختم کرائیں گے، جس پر عدالت نے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی ۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس نے سندھ حکومت کو ریلوے لائن کے ساتھ قائم تجاوزات ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ سندھ حکومت تجاوزات پر فوری ایکشن لے، ریلوے کی ایک انچ زمین پر بھی ناجائز قبضہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔

ای پیپر-دی نیشن