• news

ہندو برادری کے ہزاروں افراد کا لانگ مارچ اسلام آباد پہنچ گیا، رکاوٹیں توڑ کر ریڈ زون داخل

اسلام آباد‘ ننکانہ صاحب (نیوز رپورٹر‘ نوائے وقت رپورٹ‘ ایجنسیاں‘ نامہ نگار‘ نمائندہ خصوصی) بھارت میں گیارہ  پاکستانی ہندوئوں کے بہیمانہ قتل کے خلاف ملک بھر کی ہندو برادری سراپا احتجاج بن گئی۔ قتل کے واقعہ کے خلاف بھارتی ہائی کمشن کے سامنے احتجاج کرنے کیلئے پاکستان  ہندو کونسل کا حیدر آباد سے شروع  ہونے والا لانگ مارچ رات گئے اسلام آباد پہنچ گیا۔ لانگ مارچ میں ہزاروں کی تعداد میں ہندو برادری   کے ساتھ سکھ برادری بھی شریک تھی۔ مارچ کی قیادت رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر  رمیش کمارکر رہے ہیں۔ ملک بھر کی ہندو برادری نے اس ظالمانہ قتل عام کے خلاف آج بھارتی ہائی کمشن کے سامنے دھرنا کا اعلان کیا ہے اور شدید احتجاج کیا جائیگا۔ پاکستان ہندوکونسل کے چیئرمین ڈاکٹر رمیش کمار نے کہاکہ بھارت میں پاکستانی ہندوئوںکے قتل پر  پاکستان کی ہندو برادری احتجاج  کر رہی ہے اور اس مقصد کیلئے ملک بھر سے قافلے اسلام آباد پہنچے ہیں اور بھارتی ہائی کمشن کے سامنے دھرنا دیں گے۔ مظاہرہ  کیا جائیگا۔ ان کاکہنا تھا کہ ہمارا معاملہ بھارتی ہائی کمشن اور ڈپلومیسی سے ہے‘ پاکستانی حکومت سے نہیں۔ اس ظلم پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ ریلی میں  سینکڑوں گاڑیاں شامل ہیں۔ ہندو برادری کے لانگ مارچ کیساتھ پولیس کی بھاری  نفری  بھی موجود ہے۔  پولیس نے   شرکاء لانگ مارچ کو سرینا چوک پر روک دیا اور ان سے  مذاکرات کا سلسلہ شروع کردیا۔ مظاہرین  بھارتی حکومت کے خلاف نعرہ  بازی کرتے رہے۔ اسلام آباد انتظامیہ نے رات گئے بھاری ہائی کمشن کی جانب جانے والے تمام راستوں کو بند کرتے ہوئے سرینا چوک سیل کر کے پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی۔ ایم این اے رمیش کمار نے ضلعی انتظامیہ کے حکام سے ملاقات کی۔ حکام نے کہا کہ احتجاج کیلئے ڈی چوک موزوں مقام ہے۔ رمیش کمار نے کہا کہ ہمارے یہاں آنے کا مقصد صرف بھارتی ہائی کمشن پر احتجاج کرنا ہے۔ سڑک پر بیٹھ کر شہریوں کو تکلیف نہیں دینا چاہتے۔ بھارتی سفارتخانے کے باہر ہی احتجاج کریں گے اس سے کم بات نہیں بن سکتی۔ رمیش کمار نے کہا کہ جودھ پور میں قتل کئے گئے ہندو خاندان کو انصاف دلانے کیلئے احتجاج کر رہے ہیں۔ انصاف ملنے تک پرامن احتجاج جاری رہے گا۔ رات گئے پاکستان ہندو کونسل کے شرکاء رکاوٹیں توڑ کر ریڈ زون میں شاہراہ دستور پر ڈپلومیٹک انکلیو گیٹ کے سامنے پہنچ گئے۔ مظاہرین انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات میں بھارتی ہائی کمشن کے سامنے جانے پر اصرار کرتے رہے۔  پولیس کی بھاری نفری نے شرکاء کو بھارتی ہائی کمشن جانے سے روک دیا۔ ہندو برادری کے ارکان نے مودی حکومت اور بھارت کیخلاف شدید نعرے بازی کی اور انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ ہندو رہنما رکن قومی اسمبلی رمیشن کمار نے کہا کہ انصاف ملنے تک احتجاج جاری رہے گا۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگار اور نمائندہ خصوصی کے مطابق ہزاروں ہندو برادری کے ارکان کا قافلہ خصوصی بسوں کے ذریعے گوردوارہ جنم استھان پہنچا تو سکھ کمیونٹی نے بھی ہندوئوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اعلان کر دیا۔ سندھ کے ہزاروں ہندو مرد و خواتین اور بچے گوردوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب آئے تھے جو گورودوارہ جنم استھان میں متھا ٹیکی، رداس سمیت دیگر مذہبی رسومات کی ادائیگی کے بعد خصوصی بسوں کے ذریعے اسلام آباد روانہ ہو گئے۔ روانگی سے قبل ہندو رہنما یودسٹر چوہان، شنکر لعل‘ سردار جنم سنگھ سمیت دیگر نے میڈیا کو بتایا کہ بھارتی سرکار اور انتہا پسند تنظیموں نے بھارت میں رہنے والے مسلمانوں اور سکھوں سمیت  دیگر اقلیتوں کا جینا دوبھر کررکھا ہے۔ کشمیر میں بھی بے گناہ نہتے مسلمانوں کو دنیا کو سب سے بڑی جیل  میں قید کر رکھا ہے اور اب انہوں نے پاکستانی ہندوئوں کو بھی قتل کردیا جس سے بھارت کے سیکولر ہونے کے تمام دعوے زمین بوس ہو گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ پاکستانی ہندوئوں کے علاوہ وہاں دیگر اقلیتوں کے سفاکانہ قتل عام کو فوری نوٹس لے۔ ہزاروں ہندو مرد اور خواتین کا گورونانک کی جائے پیدائش گورودوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب ڈپٹی کمشنر راجا منصور احمد اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اسماعیل الرحمان کھاڑک سمیت دیگر ضلعی افسران نے  استقبال کیا۔ گوردوارہ جنم استھان پہنچنے پر شرکاء نے پاکستان زندہ باد اور بھارت مردہ باد کے نعرے لگائے۔ ہندو رہنماؤں کا کہنا تھا کہ جودھ پور میں 11پاکستانی ہندوؤں کے قتل کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا۔ ایک ماہ سے زائد عرصہ تک انکوائری رپورٹ کا انتظار کیا۔ بھارتی حکومت نے انکوائری کے متعلق نہ بتایا جس کے بعد لانگ مارچ کا فیصلہ کیا اور تحقیقاتی رپورٹ تک احتجاج جاری رہے گا۔ اس موقع پر ہندو کونسل کے رہنما شنکر لعل نے کہا کہ پاکستان میں تمام مذاہب اور ان کے ماننے والوں کا مکمل احترام کیا جا تا ہے جبکہ بھارت میں اس کے برعکس اقلیتوں کے ساتھ ہمیشہ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا رہا ہے۔
اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی) بھارتی میڈیا میں جودھپور کے گائوں میں پراسرار موت کا شکار ہونیوالے 11 ہندوئوں کے متعلق تمام خبروں کو بلیک آئوٹ کر دیا گیا ہے ۔ تاحال 9 اگست کو پاکستان سے بھارت ہجرت کرنے والے ان ہندوئوں کی ہلاکت پر کسی نمایاں ہندوستانی رہنما کی جانب سے اظہار تعزیت کیا گیا اور نہ ہی بی جے پی یا آر ایس ایس کے کسی رہنما نے مرنے والے مظلوم دلت ہندوئوں کے گھر کا وزٹ کیا۔ ان ہندوئوں کو انصاف ملنا تو دور کی بات، بھارتی میڈیا میں اس واقعے کے متعلق کسی قسم کی کوئی خبر نشر یا شائع کرنے پر مکمل پابندی عائد ہے۔ دوسری جانب  اتر پردیش کے بلند شہر اور مہاراشٹر کے پال گھر میں مرنے والے پانچ ہندو سادھوئوں کے قتل پر ابھی تک سیاست کا سلسلہ ختم نہیں ہو رہا۔ کئی علاقوں میں مسلمانوں اور عیسائیوں کیخلاف تشدد کے واقعات پیش آئے ہیں، ستم ظریفی یہ کہ ان واقعات کو آر ایس ایس اور ہندو مہا سبھا جیسی تنظیموں کی طرف سے ہندو سادھوئوں کے قتل کا ’’ بدلہ‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔ بڑے پیمانے پر سادھوئوں کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں اور مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ کو فون کر کے متعدد بار جلد کاروائی کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ یاد رہے کہ 28 اپریل کو بلند شہر میں مارے جانے والے ہندو سادھوئوں میں سے ایک کی عمر 52 اور دوسرے کی 35 برس ہے۔ 16 اپریل 2020 کو مہاراشٹر کے پال گھر میں تین ہندو سادھوئوں کو تشدد کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا، پہلے پہل بھارتی میڈیا نے اس واقعے کی ذمہ داری بھارتی مسلمانوں پر ڈالنے کی کوشش کی مگر جب اس پر مسلمانوں کی جانب سے سخت احتجاج سامنے آیا تو تمام واقعے کی ذمہ داری عیسائی مشنریوں  پر ڈال دی گئی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن