بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیں گے، سلامتی کونسل مشرقی تیمور کی طرح کشمیریوں کو حق خوداریت دلائیـ: عمران
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل تک جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی جارہی ہے۔ سکیورٹی کونسل نے گزشتہ سال 3 بار کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر پر اپنی قراردادوں پر عمل کرائے۔ عمران خان نے بھارتی حکومت کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اگربھارت کی فسطائی حکومت نے پاکستان کیخلاف کوئی جارحیت کی تو قوم بھرپور جواب دے گی۔ 80 لاکھ کشمیریوں کو محصور کرکے اضافی فوج بلائی گئی، بین الااقوامی برادری لازمی طورپر کشمیر میں سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیق کرے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت مظالم ڈھا رہا ہے۔ گستاخانہ خاکے بنا کر مسلمانان عالم کے جذبات مجروح کئے جا رہے ہیں۔ اسلامو فوبیا اور مودی کے اقدامات قابل مذمت ہیں۔ کشمیر میں مظالم اور بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کردیا۔ اقوام متحدہ کی 75 ویں سالگرہ انتہائی اہم سنگ میل ہے۔ ہم اس موقع پر امن، استحکام اور پر امن ہمسائیگی کے مقصد کو حاصل کر سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے وڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بین الاقوامی معاہدوں کی دھجیاں اڑائیں جا رہی ہیں۔ نئی مخالف طاقتوں کے درمیان اسلحے کی نئی دوڑ چل رہی ہے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی کا مقصد ہمسایوں کیساتھ اچھے تعلقات، مسائل کابات چیت سے حل ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں جب تک ہر شخص محفوظ نہیں تو کوئی شخص محفوظ نہیں۔ کرونا نے دنیا بھر میں غریب اور نادار افراد کو سخت متاثر کیا، پاکستان نے سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی، پاکستان میں ہم نے سخت لاک ڈاؤن نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کثیر الجہتی اشتراک سے مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں، جب سے ہماری حکومت آئی ہم نے عوام کی بہتری کیلئے کوششیں کیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب سے میری حکومت آئی ہے پاکستان کو نیا پاکستان بنارہے ہیں جو ریاست مدینہ کی طرز پر قائم کرنے کی کوشش ہے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ہمیں امن و استحکام کی ضرورت ہے جو مذاکرات سے ممکن ہے۔ جنرل اسمبلی دنیا میں واحد ادارہ ہے جو امن حاصل کرنے میں ہماری مدد کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اندرونی معاملات میں مداخلت سمیت دیگر معاملات پر عمل مفقود ہوچکا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کرونا وائرس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ عالمگیر وبا نے غریب ممالک کی معاشی حالت کو مزید ابتر کردیا ہے۔ انہوں کہا کہ دنیا میں کوئی محفوظ نہیں ہے۔ لاک ڈاؤن سے دنیا میں کساد بازاری ہوئی اور تمام ممالک غریب ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لاک ڈاؤن سے قبل ہم نے لاک ڈاؤن کے باعث بھوک سے زیادہ ہلاکتوں کے خدشے پر ہم نے سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی اور ہم نے زراعت کے شعبے کو فوری کھول دیا جس کے بعد تعمیراتی شعبے کو بھی کھول دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میری حکومت نے 8 ارب ڈالر صحت کے شعبے اور احساس پروگرام کے ذریعے غریبوں کی مدد کے لیے مختص کیا، اس سے ہم نے نہ صرف وائرس کو پھیلنے سے روکا بلکہ معیشت کو بھی بحال رکھا۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کے اقدامات کرونا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ایک کامیاب کہانی بن چکی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے لیے پاکستان نے اگلے تین برسوں میں 10 ارب درخت لگانے کا پروگرام شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ وبا انسانیت کو متحد کرنے کے لیے ایک موقع تھا لیکن بدقسمتی سے قوم پرستی، بین الاقوامی سطح پر کشیدگی میں اضافہ ہوا اور مذہبی سطح پر نفرت میں اضافہ ہوا اور اسلاموفوبیا بھی سر چڑھ کر بولنے لگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مقدس مزارات کو نشانہ بنایا گیا۔ ہمارے پیغمبر ﷺ کی گستاخی کی گئی، قرآن کو جلایا گیا اور یہ سب کچھ اظہار کی آزادی کے نام پر کیا گیا۔ چارلی ہیبڈو نے گستاخانہ خاکے دوبارہ شائع کرنے کی بات کی جو حالیہ مثال ہے۔ عمران خان نے کہا کہ دنیا میں بھارت واحد ملک ہے جہاں ریاست کی معاونت سے اسلاموفوبیا ہے۔ اس کی وجہ آر ایس ایس کے نظریات ہیں جو بدقسمتی سے بھارت میں حکمران ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس انتہا پسند نظریے کی تشکیل 1920 کی دہائی میں کی گئی اور اس کے بانی اراکین نازی نظریات سے متاثر تھے۔ نازی یہودیوں کو نشانہ بناتے تھے اور آر ایس ایس مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ وزیراعظم نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے۔ شہریوں کو بنیادی حقوق کی فراہمی کے لیے امن ضروری ہے۔ پاکستان خطے میں استحکام کا خواہش مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ روکنے کے لیے مناسب فریم ورک تشکیل دیا جائے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت نے 80 لاکھ کشمیریوں کو محصور کرکے اضافی فوج بلائی گئی، بین الااقوامی برادری لازمی طور پر کشمیر میں سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیق کرے۔ انہوں نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی دہشت گرد فورسز جعلی مقابلوں میں سینکڑوں بے گناہ کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل کرچکی ہیں۔ وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ پاکستانی حکومت، عوام حق خودارادیت کیلئے کشمیریوں کی جائز جدوجہد کی حمایت کرتی ہے۔ بھارت یو این قراردادوں، کشمیریوں کی خواہش کے مطابق تنازع کے حل پر متفق ہو اور فوجی محاصرے، انسانی حقوق کی دیگر پابندیوں کو فوری ختم کرے۔ انہوں نے کہا کہ بعض ممالک کی جانب سے عالمی معاہدوں کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں، حق خودارادیت جیسے بنیادی اصول کو کچلا جارہا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ یو این کی 75 ویں سالگرہ انتہائی اہم سنگ میل ہے۔ انہوں نے وولکن اوسکر کو جنرل اسمبلی کا 75واں صدر منتخب ہونے پر مبارکباد بھی پیش کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جب سے ہماری حکومت آئی ہم نے عوام کی بہتری کیلئے کوششیں کی، 8 ارب ڈالر کا کرونا ریلیف پیکج دیا۔ چھوٹے کاروباری افراد کو سہولتیں دیں اور ہم نہ صرف کرونا سے نمٹنے میں کامیاب ہوئے بلکہ معیشت کو بھی استحکام دیا۔ عمران خان کا اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تھا کہ ہم خطے میں امن و استحکام چاہتے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ غریب ممالک پر قرضوں کا بوجھ ہے، ریلیف دینے کیلئے پہلے بھی کہا تھا، ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کی ادائیگی میں مہلت سے ریلیف ملا، پھر کہہ رہے ہیں کہ قرضوں کی ادائیگی کیلئے دسمبر تک ریلیف کو مزید بڑھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ امیر ممالک منی لانڈرنگ کرنے والوں کو تحفظ دیکر انسانی حقوق کی بات نہیں کرسکتے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آبادی کا تناسب بدلنا جنگی جرم ہے جس کے بھیانک نتائج ہوںگے۔ جنرل اسمبلی اسلامو فوبیا سے نمٹنے کیلئے رائے شماری کرائے اور عالمی دن مقرر کرے۔ بھارت دنیا میں اسلامو فوبیا کو فروغ دے رہا ہے۔ بدقسمتی سے آج بھارت پر آر ایس ایس کا انتہا پسند نظریہ غالب ہے۔ بھارت میں ہندوؤں کے علاوہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو برابر کا شہری نہیں مانا جاتا۔ گاندھی اور نہرو کے سیکولر نظریئے کو ہندو راشٹریہ کے نظریئے سے بدل دیا گیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور گستاخانہ خاکوں کا معاملہ اٹھاتے ہوئے عالمی ادارے پر زور دیا ہے کہ وہ تنازعات کے حل اور مسئلہ کشمیر بارے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرائے۔ سپر پاور بننے کے خواہاں ممالک کے درمیان اسلحہ کی نئی دوڑ شروع ہوچکی ہے، تنازعات شدت اختیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے نوم چومسکی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا ہے کہ انسانیت کو اس وقت پہلی اور دوسری جنگ عظیم سے بھی زیادہ خطرات لاحق ہیں اور ایسا اس لیے ہے کہ جوہری تصادم کا خطرہ بڑھ رہا ہے، ماحولیاتی تبدیلی عروج پر ہے اور آمرانہ حکومتیں اقتدار میں آرہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان خطرات سے نمٹنے کیلئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، بین الاقوامی تعلقات میں باہمی تعاون کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہونی چاہیے جو کہ بین الاقوامی قوانین سے مطابقت رکھتا ہو۔ کشمیر کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجی قبضے اور غیر قانونی توسیع پسندانہ اقدامات سے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو دبایا جا رہا ہے اور منظم طریقے سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں آر ایس ایس کے نظریے پر قائم حکومت اسلامو فوبیا پھیلا رہی ہے اور مسلمانوں، عیسائیوں اور سکھوں سمیت 30 کروڑ اقلیتوں پر زندگی تنگ کی جارہی ہے۔ کرونا کے دوران اس کی ذمہ داری مسلمانوں پر تھونپنے کی کوشش کی گئی ان کے کاروبار بند کردیئے گئے۔ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی خواہشات کے برعکس اس علاقے پر ناجائز تسلط قائم کئے ہوئے ہے ۔ یہاں 9 لاکھ بھارتی فوج نے گزشتہ برس پانچ اگست سے محاصرے کی کیفیت پیدا کر رکھی ہے۔ لوگوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے۔ عالمی برادری بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں رکوائے۔ بھارت کی فسطائی حکومت نے پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی کی تو پاکستانی قوم اس کا بھرپور جواب دے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو ان کا حق خودارادیت دلوانے کے لئے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرائے جس طرح اس نے مشرقی تیمور میں اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ عالمی برادری ریاستی دہشتگردی اور انسانیت کے خلاف سنگین جرائم میں ملوث ممالک کو سزا دلوائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سلامتی کونسل سمیت اقوام متحدہ میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔وزیراعظم عمران خان کی جنرل اسمبلی میں تقریر کے موقع پر بھارتی مندوب نے واک آؤٹ کیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے جونیئر سفارتکار جنرل اسمبلی میں موجود تھے۔ کشمیر کی صورتحال کا ذکر ہونے سے پہلے ہی ہال سے بھاگ گئے۔ عمران خان نے کشمیر کی صورتحال سے دنیا کو آگاہ کیا۔