مسلم لیگ ن کے بعد پی پی ، جے یو آئی سپیکر کے اجلاس کا بائیکاٹ کرینگی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) فضل الرحمان نے نواز شریف کو ٹیلی فون کیا اور ان سے ملک کی سیاسی صورتحا ل کے مختلف پہلوئوں پر تبادلہ خیال کیا، ذرائع نے بتایا ہے کہ بات چیت کافی دیر تک جاری رہی جس میںدونوں رہنماؤں کے درمیاں ملکی سیاسی صورتحال اور اپوزیشن کی تحریک پر تبادلہ خیال بھی ہوا، اپوزیشن کی تحریک کے ایکشن پلان پر بھی مشاورت کی گئی،اپوزیشن کے نئے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی سربراہی پر بھی مشاورت کی گئی، حکومت پر دبائو بڑھانے کیلئے ایکشن پلان اور اے پی سی کے اعلامیہ کی روشنی میں مختلف اقدامات پر بات چیت ہوئی ،ذرائع نے بتایا ہے کہ پی ڈی ایم کی سر براہی کیلئے مولانا فضل الرحمان کے نام پر عمومی اتفاق رائے موجود ہے جبکہ اس کے باقی ڈھانچہ پر مشاورت کی جارہی ہے تاکہ تمام جماعتیں اس سے مطمئن ہو سکیں۔ علاوہ ازیں نواز شریف نے ایک بار پھر ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ مجھے سزا دیتے ملک کو ڈبو دیا۔ وزراء کے بیانات پر مبنی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا ’یہ ہے حقیقت اس احتساب کی جس کے ذریعے آپ کے تین بار منتخب وزیراعظم کو‘ انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔ سزائیں دلوائیں گئیں اور اشتہاری قرار دیا گیا۔ مجھے سزا دیتے ملک کو ڈبو دیا۔ اب ہم اس ملک کو مزید تماشہ نہیں بننے دیں گے۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی اور جے یو آئی نے گلگت بلتستان الیکشن پر سپیکر کے طلب کردہ اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے ٹویٹ میں کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی اور وفاقی وزراء کا گلگت بلتستان انتخابات سے لینا دینا نہیں۔ گلگت بلتستان کے الیکشن میں وفاقی حکومت کی مداخلت کی مذمت کرتے ہیں۔ شفاف الیکشن کیلئے پارٹی الیکشن کمشن گلگت بلتستان سے رابطے میں رہے گی۔ جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ سپیکر کا گلگت بلتستان انتخابات سے متعلق بلایا گیا اجلاس غیرقانونی ہے۔