• news

نوری آباد حادثہ: ایک خاندان کے 5 افراد سمیت جاں بحق مسافروں کی تعداد 16 ہو گئی

کراچی (نیٹ نیوز) کراچی کے قریب ایم نائن موٹروے پر ویگن حادثے کا سبب مبینہ طور پر سفید رنگ کی کلٹس گاڑی بنی۔ چوبیس گھنٹوں بعد بغیر بونٹ کے گاڑی کی فوٹیج منظر عام پر آگئی۔ کراچی حیدرآباد موٹر وے پر نوری آباد کے قریب ٹریفک حادثے کا شکار ہونے والی وین کے مزید دو زخمی دم توڑ گئے۔ جس کے بعد جاں بحق ہونیوالوں کی تعداد 16 ہوگئی۔ہفتے کی شام حیدر آباد سے کراچی آنے والی مسافر ویگن کو خوفناک حادثہ پیش آیا تھا۔ تفتیشی حکام کے مطابق ایم نائن پر آگے چلنے والی گاڑی کا بونٹ اڑ کر ویگن کو لگا تھا جس سے گاڑی الٹ گئی اور اس میں آگ لگ گئی۔موٹروے پولیس نے حادثے کا سبب بننے والی مبینہ گاڑی کا سراغ لگا لیا ہے۔ حادثے سے کچھ دیر بعد ہی ٹول پلازہ کراس کرنے والی سفید کلٹس کار کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آ گئی جس کا بونٹ غائب ہے۔فوٹیج میں ٹول ٹیکس کی ادائیگی کے لیے کھڑی نظر آنے والی گاڑی کے مالکان سے متعلق معلومات اکھٹی کی جا رہی ہیں۔ دوسری جانب ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مزید3زخمی دم توڑ گئے، برنس سینٹر میں 5مریض زیر علاج ہیں اور تمام مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔ حادثہ میں کراچی کے علاقے لیاقت آباد سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے 5 افراد بھی جاں بحق ہوئے ہیں۔ اہلخانہ کے مطابق 3 خواتین اور ایک بچی بھی شامل ہے۔ پولیس ڈی این رپورٹ کے بغیرنعشیں دینے سے انکارکر رہی ہے۔ علاوہ ازیںورثا کے مطابق وین حادثے میں جاں بحق افراد کی شناخت کیلئے ڈی این اے ٹیسٹ عباسی شہید ہسپتال میں لیا گیا۔ ورثا کے مطابق ہسپتال انتظامیہ نے ڈی این اے رپورٹ ایک ہفتے میں دینے کی یقین دہانی کروائی ہے۔نوری آباد میں وین کے اندوہناک حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لطیف آباد سے تعلق رکھنے والے خاندانوں میں کہرام مچا ہوا ہے، اب تک نہ کوئی میت پہنچی ہے اور نہ ہی کسی سرکاری اتھارٹی نے کسی جاں بحق یا زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔حادثے میں جاں بحق ہونے والے تمام افراد کی نعشیں کراچی ایدھی سردخانے میں موجود ہیں جہاں ان کے خون کے نمونے ڈی این اے کیلئے حاصل کئے گئے ہیں۔ایم نائن موٹروے میں جاں بحق بیشتر مسافروں کا تعلق لطیف آباد سے ہے، مسافروں کی اکثریت لطیف آباد یونٹ نمبر 7 سے وین میں سوار ہوئی تھی۔ وین حادثے میں لطیف آباد کے 9 افراد کی شناخت نہیں ہوسکی ہے، صدمے سے دوچار لواحقین پیاروں کی تلاش میں مارے مارے پھرتے رہے، جاں بحق افراد کے ورثاء اپنی مدد آپ کے تحت کراچی روانہ ہوئے۔لطیف آباد یونٹ نمبر 5 کے رہائشی عرفان انصاری اپنی اہلیہ مدیحہ اور بیٹی فاطمہ کے ساتھ وین میں سوار ہوئے تھے، شدید زخمی عرفان انصاری نے آتشزدگی کے دوران شیشہ توڑ کر اپنی بچی فاطمہ کو باہر پھینکا، ان کی اہلیہ مدیحہ تاحال لاپتہ ہیں۔ حادثے کے بعد ٹریفک پولیس کو ہوش آیا تو غیرمنظور شدہ اڈوں اور روٹس پر چلنے والی مسافر وینز کو روکنے کے لئے نمائشی طور پر اہلکار تعینات کردیئے گئے ہیں تاہم ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی حیدرآباد تاحال منظرعام سے غائب ہے۔

ای پیپر-دی نیشن