سندھ منتخب پارٹی نے کراچی کیلئے کچھ نہیں کیا، پنجاب میں صرف لاہور کو اوپر اٹھایا گیا: عمران
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہر حکومت کا ایک نظریہ ہوتا ہے، ہمارا نظریہ ریاست مدینہ ہے۔ کمزور طبقے کو اوپر لانا ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ حکومت کا جو نظریہ اور پالیسی سازی ہوتی ہے دراصل وہ ہی ایک روڈ میپ ہے جس پر چل کر مقاصد کی تکمیل ممکن ہوتی ہے۔ انہوں نے یہ بات پیر کو یوسف خیل ایف سی کیمپ میں عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر خیبرپی کے علاقے مہمند پہنچے جہاں انہوں نے ناحقئی سرنگ اور شیخ زید روڈ کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی وزیراعظم کے ساتھ ملے قبائلی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مہمند میں یہ منصوبے متحدہ عرب امارات حکومت کے تعاون سے اس علاقے کے عوام کے لیے تحفہ ہیں، پاکستان کے بہت سارے علاقے ترقی میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ ہماری کوشش ہوگی کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقوں کو پورے فنڈز ملیں۔ ملک دشمن عناصر قبائلی علاقوں کے انضمام میں دراڑ ڈالنا چاہتے ہیں۔ ہم نے افغانستان بارڈر کیساتھ باڑ لگا دی ہے۔ سمگلنگ روکی جا سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اندرون سندھ، قبائلی علاقے بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ اندرون سندھ سے منتخب ہونیوالی پارٹی کراچی کیلئے کچھ نہیں کرتے، مسلم لیگ( ن) کا گڑھ سنٹرل پنجاب تھا۔ ساری ترقیاتی سکیمیں محض ایک جگہ کے لئے تھیں اور باقی علاقے پسماندہ رہ جاتے تھے۔ پنجاب میں صرف لاہور کا کوڑا اٹھایا گیا جو علاقے پیچھے رہ گئے ہیں ہم نے ان پر توجہ دینی ہے، کوشش ہے زیادہ فنڈز قبائلی علاقے پر خرچ کریں، کوشش ہے بلوچستان اور قبائلی علاقوں کو فنڈز ملنے چاہئیں۔ وزارت خزانہ کو کہا ہے قبائلی علاقوں کو فنڈز دے ، جب سے پاکستان بنا ہے قبائلی علاقے میں خوشحالی نہیں آئی۔ سب سے زیادہ غربت قبائلی علاقوں میں ہے۔ تجارت کی وجہ سے قبائلی علاقوں میں ترقی ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا افغانستان میں امن مذاکرات شروع ہوگئے ہیں، ایسے ملک موجود ہیں جو نہیں چاہتے افغانستان میں امن ہو، بارڈر مارکیٹ کھولنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن نہیں چاہتے قبائلی علاقوں کا انضمام ہو، دشمن کی کوشش ہے قبائلی علاقوں کے انضمام میں رکاوٹیں ڈالی جائیں۔ جب ہمیں حکومت ملی تو صوبوں نے وعدے کے مطابق اپنے فنڈز فراہم نہیں کیے، میں ان کو یاد کراتا ہوں کہ دین اور قرآن میں وعدوں کو پورا کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ صوبوں نے وعدہ کیا تھا قبائلی علاقے کو 3 فیصد این ایف سی ایوارڈ دیں گے، اب صوبے این ایف سی ایوارڈ میں حصہ دینے کو تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپی کے نے اپنا حصہ دے دیا لیکن دیگر صوبے محدود مالی وسائل کا رونا رو رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے انضام کے خلاف کچھ عناصر انتشار پھیلائیں گے، جو ملک سے باہر دشمن ہیں وہ اس طرح کے عناصر کی فنڈنگ بھی کرتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ کی موجودگی سے سمگلنگ کی روک تھام ہوئی ہے، سمگلنگ کی وجہ سے پاکستان کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے افغانستان میں افغان امن عمل کو خوش آئند قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ طالبان اور افغان حکومت کے مابین مذاکرات کامیاب ہوجائیں، افغانستان میں امن ہونے کی صورت میں تمام قبائلی علاقوں میں مثبت تبدیلی آجائے گی کیونکہ وسطیٰ ایشیا تک تجارت کرنے کا موقع ملے گا۔ بعدازاں باجوڑ میں عمائدین سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قبائلی علاقے ضم نہ ہوتے تو مقامی لوگ زندگی کی ریس میں پیچھے رہ جاتے۔ قبائلی علاقوں کے لوگوں کو روزگار کے لیے کراچی اور دیگر شہروں یا ملک کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان میں صوبہ خیبرپختونخوا میں ہر شہری کو ہیلتھ انشورنس حاصل ہے جبکہ امریکہ میں بھی ایسا نہیں ہے اور یورپ میں انتہائی محدود پیمانے پر ایسی سہولت م وجود ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں مقروض ملک ملا تھا لیکن پھر بھی متوسط طبقے کے لوگوں کو سہولیات فراہم کیں۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قیام پاکستان کے بہترین ہسپتال ہیں ،اس وقت پرائیویٹ ہسپتالوں کا کوئی تصور نہیں تھا ، تب سربراہان مملکت بھی لندن کے بجائے پاکستان میں اپنا علاج کراتے تھے۔ 70 کی دہائی اور نیشنلائزیشن کے بعد تعلیم اور صحت کے شعبے تباہ ہوئے اور ان کا معیار گرگیا، جس ادارے میں سزا و جزا کا نظام نہ ہو وہ تباہ ہو جاتا ہے، چین نے میرٹ کی بنیاد پر ساری دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا کیونکہ وہاں میرٹ کا نظام ہے۔ اس کے برعکس ہمارا سینئر اور جونیئر کا نظام ہے اور سب کو ایک جیسی تنخواہیں ملتی ہیں حکومت میرٹ کا نظام نافذ کرے گی، امیر اور غریب کے ساتھ یکساں برتائو ہونا چاہیے، پیر کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں سرجیکل اور الائیڈ سروسز بلاک کے افتتاح کے موقع پر ڈاکٹروں اور طبی عملے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وہ ایک وقت تھا کہ پاکستان کی ڈگریاں دنیا بھر میں تسلیم کی جاتی تھیں اور ہمارے ڈاکٹروں کی بہت عزت تھی لیکن اب ڈگریوںکا معیار پہلے جیسا نہیں رہا۔ ہسپتالوں میں اصلاحات کے لیے ایم ٹی آئی کا نظام متعارف کرانے کامقصد کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، جس معاشرے میں میرٹ نہ ہو اور ظلم و ناانصافی ہو وہ ترقی نہیں کر سکتا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال کو صوبے کے باقی ہسپتالوں کیلئے ایک ماڈل بنایا جائے انہوں نے کہا کہ غریب آدمی کے پاس سرکاری ہسپتال میں جانے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہوتا تھا۔ لیکن صحت کارڈ کے اجراء کے بعد وہ کسی پرائیویٹ ہسپتال سے اپنا علاج کروا سکے گا۔