آرمینیا‘ آذربائیجان میں جھڑپیں جاری‘ ہلاکتیں 67: سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج طلب
باکو‘ برسلز، اسلام آباد (بی بی سی+ نوائے وقت رپورٹ) آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان نگورنو کارا باخ کے متنازعہ خطے میں جاری جھڑپوں میں ہلاکتیں 67 ہو گئیں جبکہ آرمینیا نے مارشل لاء نافذ کرتے ہوئے اپنی افواج کو متحرک کر دیا ہے۔ آذری صدر الہام علینف نے کہا کہ وہ اس خطے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کیلئے پراعتماد ہیں تاہم آذر بائیجان کے کچھ علاقوں میں بھی مارشل لاء کا اعلان کیا گیا۔ فوجی کارروائی کا جواب دینے کیلئے بڑے پیمانے پر کارروائی کا حکم دیدیا۔ آرمینیا نے آذر بائیجان پر فضائی اور توپ خانوں سے حملوں کا الزام لگاتے ہوئے آذر بائیجان کے ہیلی کاپٹر گرانے اور ٹینک تباہ کرنے کی اطلاعات دی ہیں جبکہ آذربائیجان نے کہا ہے کہ اس نے گولہ باری کے جواب میں کارروائی شروع کی۔ آرمینیا کے وزیراعظم نکول پاشنیان نے آذربائیجان پر جارحیت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اپنے عظیم وطن کے دفاع کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ خطہ ایک بڑے پیمانے پر جنگ کے دہانے پر ہے ترکی پر جارحانہ طرز عمل کا الزام عائد کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مزید عدم استحکام کو روکنے کیلئے متحد ہو جائیں۔ آذربائیجان کی وزارت دفاع نے ایک ہیلی کاپٹر کے گرنے کی تصدیق کر دی۔ آذری صدر نے کہا مجھے یقین ہے کہ ہماری کامیاب جوابی کارروائی اس ناانصافی اور 30 سالہ طویل قبضے کو ختم کر دے گی۔ دوسری جانب آرمینیا کی وزارت دفاع نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ کوئی گاؤن ان کے قبضے سے چلا گیا۔ آرمینیا کے 27 فوجی اور باغی 2 شہری، آذربائیجان کے 7 شہری مارے گئے۔ آذربائیجان کی ملی مجلس کی سپیکر غفارروفہ نے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کو فون کر کے آرمینیا کی جارحیت سے آگاہ کیا اور کہا یہ انسانیت کے خلاف جرائم کر رہا ہے، سنجرانی نے کہا آرمینیا کے حملے کی مذمت کرتے ہیں،خطے کے امن کو خطرات لاحق ہو گئے۔ نگورنو کاراباخ کے مسئلہ پر آذربائیجان کے موقف کی حمایت کرتے اور آپ کیساتھ کھڑے ہیں، معاملہ اقوام متحدہ میں بھی اٹھائیں گے۔ ادھر جرمنی اور فرانس کی درخواست پر نگورنوکارا باخ کے تنازعہ پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج طلب کر لیا گیا۔