• news

ڈیرہسردار مسعود سے ملاقات‘ جنگ جاری‘ دھاندلی کی پیداوار حکومت کو تسلیم نہیں کیا: فضل الرحمان 

مظفرآباد (نمائندہ خصوصی) آزاد  کشمیر کے صدر سردار مسعود خان سے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ  مولانا فضل الرحمن کی ایوان صدر مظفرآباد میں ملاقات ہوئی۔ مسئلہ کشمیر اور کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم، کشمیریوں کی منظم نسل کشی، مقبوضہ ریاست میں مسلمانوں کی آبادی کے تناسب میں بڑے پیمانے پر تبدیلی اور بھارتی حکومت کے غیر قانونی، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کے منافی اقدامات سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ کیا گیا۔ جمیت علمائے آزاد جموں و کشمیر کے امیر مولانا سعید یوسف، مسعود خان نے کشمیر کی تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ شہریوں کو قتل، آبادی کے تناسب میں تبدیلی، کشمیریوں کی نسل کشی، ان کے معاشی استحصال، روزگار چھیننے اور مقبوضہ ریاست کی معیشت کو تباہ و برباد کرنے کے علاوہ غیر ریاستی بھارتی ہندو شہریوں کو تعمیراتی اور ترقیاتی منصوبوں کے ٹھیکے دے کر مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو معاشی لحاظ سے کمزور کرنے کے منصوبے پر تیزی سے عملدرآمد کر رہا ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے مولانا فضل الرحمن سے اپیل کی کہ وہ جمعیت علمائے اسلام ہند کی قیادت اور دیگر مذہمی راہنماؤں سے رابطہ کر کے  بھارت نے غیر قانونی قبضہ والے  کشمیر میں بھارت کے مذموم منصوبوں کو رکوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ مولانا فضل الرحمن نے کشمیریوں کی صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر کو یقین دلایا کہ وہ اور ان کی جماعت بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط کشمیر کے مسلمانوں پر غیر انسانی مظالم بند کرانے اور متنازعہ ریاست کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے خلاف قومی اور بین الاقوامی سطح پر آواز اٹھائیں گے اور اس سلسلہ میں ملک کی دوسری ہم خیال سیاسی جماعتوں سے مل کر متفقہ موقف اختیار کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے ۔ گلگت بلتستان سمیت تمام حساس معاملات کے حوالے سے ایسے اقدامات نہ کیے جائیں جن سے کشمیر کے بارے میں پاکستان کا دیرینہ اصولی اور قومی موقف متاثر ہو۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق مولانافضل الرحمان نے مرکزی مجلس شوریٰ و عاملہ سے حلف لیا۔ استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانیوں اور کشمیریوں کا ماضی حال ایک ہے اور مستقبل بھی ایک ہوگا۔ گلگت کو صوبے کا درجہ دینے پر کشمیر پر ہمارے موقف کا کیا ہوگا؟ دھاندلی کی پیداوار حکومت کو ہم نے تسلیم نہیں کیا۔ ہماری جنگ جاری ہے 1995ء میں بھی مجھ پر جائیدادوں کا الزام لگایا اب پھر لگا دیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن