امیر کویت انتقال کر گئے، بھائی شیخ نواف نئے حکمران نامزد
اسلام آباد (جاوید صدیق‘ وقائع نگار خصوصی) کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح91 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ امیرکویت کی جولائی میں اپنے ملک میں سرجری کی گئی تھی جس کے بعد وہ مکمل علاج کے لیے امریکا روانہ ہوگئے تھے۔ ان کی صحت میں بہتری سے متعلق 14 ستمبر کو کویتی وزیراعظم نے کابینہ کو آگاہ کیا تھا۔ غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق امیر کویت امریکا میں زیر علاج تھے جہاں منگل کو ان کا انتقال ہوا جس کی تصدیق حکام نے کردی ہے۔ شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح 2006 میں امیر کویت بنے اور اپنی علالت تک اس عہدے پر فائز رہے۔ شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح کویت کے وزیراعظم بھی رہے ہیں جبکہ وہ کویت کے 40 سال تک وزیر خارجہ بھی رہے۔ ان کے انتقال کے بعد کابینہ نے ان کے 83 سالہ سوتیلے بھائی شیخ نواف الاحمد الصباح کو امیر نامزد کر دیا تاہم باقاعدہ اعلان کچھ روز میں کیا جائے گا۔ ادھر وزیراعظم عمران خان نے امیر کویت شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم نے ولی عہد الصباح خاندان اور کویتی عوام سے اظہار تعزیت کرتے کہا ہے کہ امیر کویت کا پاک کویت تعلقات میں کردار ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امیر کویت شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح کے انتقال پر اظہار افسوس کیا ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پیغام میں کہا کہ اﷲ تعالیٰ امیر کویت کی مغفرت‘ اہلخانہ کو صدمہ برداشت کرنے کی توفیق اور صبر جمیل عطا فرمائے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کویت کے حکمران شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح کے انتقال پر اظہار افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امیر کویت کے انتقال پر، شاہی خاندان، کویتی حکومت اور عوام کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہیں۔ صباح الاحمد الجابر الصباح ایک صلح جو، امن پسند اور مشفق حکمران کے طور پر جانے جاتے تھے ہم ان کی مغفرت اور بلندی درجات کیلئے بارگاہ ایزدی میں دعاگو ہیں۔ امیر شیخ صباح الاحمد کو عرب دنیا میں ’’ڈین آف عرب ڈپلومیسی‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ایک عرصے سے علیل تھے۔ انہیں اس سال جولائی میں علاج کیلئے امریکہ منتقل کیا گیا تھا۔ شیخ صباح 2005 میں کویت کے امیر بنے‘ وہ 50 برس تک خارجہ پالیسی کی تشکیل کے عمل سے وابستہ رہے۔ 1991ء کی خلیج کی جنگ میں جب عراق نے کویت پر حملہ کیا تو کئی ملکوں نے جن میں عرب ممالک بھی شامل تھے‘ عراق کا ساتھ دیا جس سے ان ملکوں کے ساتھ کویت کے تعلقات بگڑ گئے۔ شیخ صباح الاحمد نے جنگ کے بعد بڑی محنت اور تگ و دو سے ان ملکوں کے ساتھ دوبارہ اپنے تعلقات بحال کئے۔ مرحوم کو ایک جہاندیدہ اور تجربہ کار لیڈر مانا جاتا تھا۔