عوام کا ساتھ دینے میں تاخیر کر دی، خاموش رہ سکتا ہوں نہ کوئی کرانے کی کوشش کرے: نوازشریف
لندن+ لاہور+ اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ نیوز رپورٹر) مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں خاموش نہیں رہ سکتا۔ کوئی مجھے چپ کرانے کی کوشش بھی نہ کرے۔ لندن سے مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اس نے مجھے ڈھائی سال بعد آپ سے ملوایا۔ نواز شریف نے کہا کہ ان کا مقابلہ سلیکٹڈ عمران خان سے نہیں، عمران خان کٹھ پتلی ہے، چاروں طرف نگاہ ڈالتا ہوں تو دل بہت غمگین ہوتا ہے، ہم کیا تھے کہاں جا رہے تھے، اب کہاں ہیں، کدھر جا رہے ہیں؟۔ 2018ء تک لوگ خوشحال تھے، ہم نے محنت کرکے پاکستان کا نقشہ بدل دیا، زبانی جمع خرچ نہیں کر رہا، لفاظی نہیں ہے، آپ نے ہمارے کام اور حکومت کا مشاہدہ کیا، اللہ کے فضل و کرم سے ہم نے ہر سیکٹر میں کارنامے انجام دیئے۔ ہمارے دور میں بجلی آگئی، دہشت گردی ختم ہو گئی، معیشت آسمان پر چلی گئی، قوم کی دعائیں ہمارے ساتھ تھیں اور تیزی سے کام ہو رہا تھا، اکانومی چل پڑی تھی اور گروتھ ریٹ 5 اعشاریہ 8 تھا، آج گروتھ ریٹ منفی میں چلا گیا ہے، سلیکٹڈ نے ملک کو تباہ و برباد کر دیا ہے، آج یہ حالات پیدا ہوگئے ہیں کہ لوگ روٹی کھاتے ہیں تو سالن کے پیسے نہیں ہوتے، پانی کے ساتھ روٹی کھاتے ہیں، غریبوں سے پوچھیں وہ آٹا خریدیں یا بجلی اور گیس کا بل ادا کریں، غریب روٹی کھائیں گے یا دوائیں خریدیں گے یہ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں کیا ریاست مدینہ ایسی ہوتی ہے؟۔ نواز شریف اس مٹی کا نہیں بنا ہوا جو دوہرے معیار پر خاموش رہے۔ لوگوں کو گوشت تو دور کی بات، پلاؤ سال میں ایک بار نصیب ہوتا ہو گا۔ 30 ہزار روپے ایک طرف رکھیں، دوسری طرف ضروریات زندگی رکھیں، 30 ہزار روپے ختم ہو جائیں گے، ضروریات زندگی پوری نہیں ہوں گی، لوگ کیا کریں گے، بھیک مانگیں گے، قرضے لیں گے، سلیکٹڈ وزیراعظم سے پوچھیں چینی 50 روپے سے 100 روپے کلو کیسے ہو گئی، (او آئی سی) کو چھوڑ کر نیا بلاک بنانے جا رہے ہیں، یہ ملک کو کس طرف لے کر جا رہے ہیں، 2018ء کے الیکشن کے بارے میں ن لیگ کے قائد نے کہا کہ ن لیگ والے جیتے ہوئے تھے، آر ٹی ایس بند کرکے ن لیگ کی جیتی ہوئی سیٹوں پر شکست دی گئی۔ ہماری آنکھوں کے سامنے بلوچستان کی حکومت کو گرایا گیا۔ہم اندھے بہرے گونگے نہیں باضمیر لوگ ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ عمران خان آپ نے کبھی کوئی کاروبار نہیں کیا، بنی گالہ کی ریاست کہاں سے آگئی؟۔ آپ کو اس کا جواب دینا ہوگا، ہم نہیں چھوڑیں گے۔ ہم نے افواج پاکستان کی بڑی خدمت کی ہے۔ اللہ دوبارہ موقع دے گا تو خدمت کروں گا۔ پارٹی بھی افواجِ پاکستان کی خدمت کے جذبہ سے سرشار ہے۔ سرحدوں پر 24 گھنٹے ڈیوٹی دینے والوں کیلئے میری جان بھی حاضر ہے۔ نیب کو بتانا چاہیے کہ علیمہ خان کو اب تک نوٹس کیوں نہیں بھیجا۔ سب کچھ لکھا ہوا سکرپٹ تھا، اس کے مطابق ہی سب کچھ ہوا۔ جب ان کو کچھ نہ ملا تو صرف ایک اقامے پر مجھے نکال دیا گیا۔ ریفرنس بنا کر سزائیں دلوائی گئیں۔ شہباز شریف کی گرفتاری کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کی خدمت کرنے والا ناکردہ گناہوں کی سزا بھگت رہا ہے۔ سابق وزیراعظم نے اپنے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ وعدہ کریں، پھر قوم کندھے سے کندھا ملا کر چلے گی۔ آپ نے میرے اور میں نے آپ کے ساتھ چلنا ہے۔ پاکستان کے عوام ہماری طرف دیکھ رہے ہیں۔ عوام دیکھ رہے ہیں ہم نے ان کا ساتھ دینے میں تاخیر کر دی۔ اگر آپ دل سے ساتھ دو گے تو وعدہ کرتا ہوں مجھے کوئی پروا نہیں، میدان میں ملک کو بچانے کے لیے نکلا ہوں۔ ہمیں تاریخ کی درست سمت میں کھڑے ہونا چاہیے یا نہیں؟۔ آج ہمسایہ ملک بھی پاکستان کو سپورٹ کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ کہاں ہیں ایک کروڑ نوکریاں؟۔ ڈیڑھ کروڑ لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں۔ موٹروے پر بیٹی کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا۔ مجرم دندناتے پھرتے ہیں۔ مجال تھی ہماری حکومت میں ایسا ہوتا۔ مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کی حکومت وقت سے بہت پہلے گر جائے گی۔ لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران مریم نواز نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) متحد ہے۔ (ن) لیگ کو جھکانا خام خیالی ہوگی۔ ہمارا ووٹ بنک کم نہیں زیادہ ہوا ہے۔ اگر مجھے گرفتار کیا گیا تو ہوجاؤں گی۔ یہ سیاہی ان کے اپنے منہ پر ملی جائے گی۔ شاہد خاقان عباسی گرفتار ہوئے تو راناثنااللہ آجائیں گے۔ ہمیں گرفتاری کا کوئی خوف نہیں۔ ہمیں پتہ تھا کہ جو راستہ چنا ہے اس میں مشکلات آئیں گی۔ ہمیں گرفتار کیا گیا تو نوازشریف لندن سے قیادت کریں گے۔حکمرانوں سے نواز شریف کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا، وہ 3 بار وزیراعظم رہے ہیں، جو نواز شریف کے ساتھ نہیں تھے وہ بھی آج ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) پورے پاکستان کی جماعت ہے۔ اس حکومت کی بنیاد ہی کمزور ہے ایک جھٹکا لگا تو سہہ نہیں سکے گی۔ عمران خان سازش کے ذریعے آئے ہیں۔ میں نہ وزیراعظم کو مانتی ہوں، نہ اس جعلی حکومت اور نہ ہی اس سیٹ اپ کو مانتی ہوں۔ ہمیں اس سیٹ اپ کو پہلے دن سے للکارنا چاہیے تھا۔ جب میں اس حکومت کوہی نہیں مانتی تو پھر مذاکرات کیسے ہو سکتے ہیں۔
علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں22 متفقہ قراردادیں منظور کی گئیں۔ جن میں کہا گیا ہے کہ اجلاس ملک میں کمرتوڑ مہنگائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے عوام سے یک جہتی کا اظہار کرتا ہے۔ اڑھائی سال میں ادویات کی قیمتوں میں 500 فیصد اور اب 262 فیصدنیا اضافہ کرکے عوام دشمنی کی منفرد تاریخ قائم کی گئی ہے۔ نیشنل پاور کے بنیادی اجزائ تیزی سے بکھر رہے ہیں جو کسی بھی ملک کی قومی ترقی کی بنیاد ہوتے ہیں اور ان کا براہ راست تعلق پاکستان کی سلامتی اور قومی بقاء سے ہوتا ہے جس کے ناقابل تلافی نقصانا ت ہوسکتے ہیں۔ ملکی معیشت، صنعت، تجارت، زراعت اور نیشنل پاور کے دیگر شعبوں کی دانستہ تباہی دراصل اسلامی جمہوری جوہری پاکستان کی خودمختاری کے خلاف گہری سازش ہے۔ 20 ستمبر2020 کو جمہوریت اور وفاقی پارلیمانی نظام حکومت پر یقین رکھنے والی قومی سیاسی جماعتوں کی’کل جماعتی کانفرنس‘ کے فیصلوں، پروگرام اور منظور کردہ قرارداد کی مکمل تائید وحمایت کرتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) آئین، جمہوریت، وفاقی پارلیمانی نظام، عدلیہ کی آزادی اور شہریوں کے حقوق کے لئے اپنا تاریخ ساز کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔ نوازشریف کی تقریر اور خیالات کی مکمل تائید وحمایت کرتے ہیں۔ نوازشریف سے پرزور درخواست ہے کہ وہ اپنے علاج کے بعد ہی وطن واپس آئیں۔ شہبازشریف کی گرفتاری بلاجواز، سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روح کے منافی اور نیب نیازی گٹھ جوڑکی مذموم سازش ہے۔ شہبازشریف کی اہلیہ محترمہ اور صاحبزادیوں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے اجرا کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ حمزہ شہباز اور سید خورشید شاہ سمیت اپوزیشن کے دیگر قائدین اور رہنمائوں کی بہادری اور استقامت کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں جو حکومتی سیاسی انتقام کا بلند حوصلے سے مقابلہ کررہے ہیں۔ عدلیہ کی آزادی کے لئے پوری قوت سے ایک مرتبہ پھر جدوجہد کرنے کا عزم۔ گلگت بلتستان کے عوام کی رائے کے احترام کو یقینی بنایا جائے۔ شفاف، غیرجانبدارانہ اورآزادانہ انتخابی عمل لازم بنایا جائے جس سے کشمیر کاز کے تناظر اور عالمی سطح پر پاکستان کے قومی موقف کے تقاضے نہ صرف پورے ہوں بلکہ اسے تقویت ملے۔ پنجاب میں لوکل گورنمنٹ کے نظام کو فی الفور بحال کیا جائے جو پی ٹی آئی حکومت کی غیرجمہوری سوچ کا نشانہ اور انتقامی بنا کر لپیٹ دیا گیا۔ حکمرانوں نے کشمیر کاز کو زندہ کرنے اور قوم کومتحد کرنے کے بجائے تقسیم اور انتشار پیدا کرنے کا منفی کردار ادا کیا جو قومی تقاضوں اور عوامی امنگوں کے منافی اور تاریخی ناکامی ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر پر بھارتی جبروتسلط کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بھارتی قابض فوج کے نرغے میں آئے کشمیری بھائیوں بہنوں کو یقین دلاتے ہیں کہ عالمی قانون، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن کے تحت بنیادی مسلمہ حقوق بشمول استصواب رائے کے حق کی جدوجہد میں ہم ان کے ساتھ ہیں۔ موٹر وے پر قوم کی بیٹی کے ساتھ ہونے والے افسوسناک اور قابل مذمت سانحے کا مجرم اب تک گرفتار نہیں ہوسکا بلکہ اس نوعیت کے مزید بہیمانہ واقعات سے قوم کے دل لرز اٹھے ہیں۔ قائد محمد نوازشریف کو اختیار دیتے ہیں کہ وہ ہر وہ فیصلہ کریں جو پاکستان کے روشن مستقبل، آئین کی سربلندی، وفاقی پارلیمانی نظام جمہوریت کے دفاع ومضبوطی، جمہوریت کی بحالی، قومی مفادات کے تحفظ اور عوام کے حقوق یقینی بنانے کے لئے ضروری ہے۔