سی پیک کے بلوچستان سے متعلق منصوبوں کو ترجیح دی جائے،خصوصی کمیٹی سینیٹ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)پاک چین اقتصادی راہداری پر سینیٹ کی خصوصی کمیٹی نے ہدائت کی ہے کہ سی پیک کے بلوچستان سے متعلق منصوبوں کو ترجیح دی جائے اور صوبے کے علاقے بوستان کو بجلی اورگیس فراہم کی جائے اور اسے اکنامک ذون کے طور پر ترقی دی جائے ، کمیٹی کا اجلاس شیری رحمان کی صدارت میں ہوا،اجلاس میں اسپیشل اکنامک زون رشکئی میں پلاٹس کی قیمت بہت زیادہ ہونے کے متعلق معاملہ بھی زیر بحث آیا، سیکرٹری بورڈ آف انویسٹمنٹ نے بتایاکہ پی ایس ڈی پی فنڈ کے تحت گیس اور بجلی منصوبوں پر پی سی ون بنا کر متعلقہ وزارتوں کو بھیجا گیا گیا،ارکان نے کہا کہ بوستان کو اکنامک زون بنانے کے لیے پی ایس ڈی پی میں فنڈ ہی مختص نہیں۔ کس کو خوش کرنے کے لیے بوستان اکنامک زون بنایا جارہا ہے یہ تمام منصوبے کاغذ پر ہیں, عملی طور پر کچھ نہیں ہورہا۔ بوستان اکنامک زون موجود ہی نہیں، اس کے لیے وفاق نے کوئی بجٹ مختص نہیں کیا۔ چیرپرسن نے کہا کہ کمیٹی کی فائینڈنگ ہے کہ بوستان اکنامک زون ککہیںموجود نہیں۔بوستان اکنامک زون کے لیے چین نے بھی کوئی کام نہیں کیا۔سیکریٹری بورڈ آف انویسٹمنٹ نے کہا کہ بوستان کو اسپیشل اکنامک زون کا اسٹیٹس مارچ 2020 میں دے دیا تھا، سیکریٹری انرجی پلاننگ کمیشن نے کہا کہ گوارد میں انویسٹر اور نیپرا کا ٹیرف پر جھگڑا ہے جس کے لیے نیپرا ٹریبیونل بننا ہے۔سیکریٹری سی پیک اتھارٹی نے کہا کہ گواردر میں انویسٹر نے کہا ٹیرف کی ایشو کے ساتھ ہی کام چلا لیں گے، سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ گواردر میں جب بات ہو تو زمین کا ایشو تھا، اب ٹیرف کا ایشو ہے۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ صاف لگ رہا ہے کہ گواردر کی ترقی کا معاملہ عوام کے ساتھ مذاق تھا،، میر کبیر شاہی نے کہا کہ چیلنج کرتا ہوں کہ بلوچستان میں ہونے والا کوئی ایک ترقیاتی کام بھی سی پیک کے تحت نہیں ہوا۔