اترپردیش ، ہاتھرس کا بولگڑھی گائوں عارضی قلعے میں تبدیل ، علاقہ میں اشتعال
اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) اترپردیش کے ہاتھرس کا بولگڑھی گائوں عارضی قلعے میں تبدیل کر دیا گیا ہے، علاقے کی ضلعی انظامیہ کی سنگ دلی کا یہ عالم ہے کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ(ڈپٹی کمشنر ) رام پرکاش مینا کہہ چکے ہیں کہ ’’ اگر گھر والے لڑکی کا چہرہ نہیں دیکھ سکے تو کونسی قیامت آ گئی، روز ہزاروں لوگ کرونا سے بھی تو مر رہے ہیں، لڑکی کے گھر والے یہی سمجھ لیں کہ لڑکی کرونا کا شکار ہو گئی ہے ، وائرس سے مرنے والوں کا چہرہ بھی تو نہیں دیکھنے دیا جاتا‘‘۔ ان کے اس بیان پر اہل علاقہ میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے ۔ اسی لئے گائوں کے تمام لوگوں سے جبراً موبائل فون لے لئے گئے ہیں، گائوں کے کسی فرد کو اجتماعی زیادتی کا شکار ہونیوالی لڑکی کے لواحقین سے ملنے کی اجازت نہیں ہے، متاثرہ لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ ضلعی انظامیہ ہم پر بیان تبدیل کرنے کا دبائو ڈال رہی ہے، بات نہ ماننے کی صورت میں سخت نتائج کی دھمکی بھی دی جا رہی ہے۔ اس شخص کے مطابق پولیس نے زبردستی ان سے کورے کاغذ پر دستخط بھی لے لئے ہیں۔ ، اس نا انصافی پر الہٰ باد ہائیکورٹ نے از خود نوٹس لیتے صوبائی اور ہاتھرس ضلع انظامیہ کے ساتھ متاثرہ کنبے کو بھی عدالت میں طلب کیا ہے۔ بھارتی سیکورٹی فورسز نے گائوں کے داخلی اور خارجی راستوں پر پہرے بٹھا رکھے ہیں اور گائوں میں داخلے کی کوشش کرنے والے تمام افراد کو حرات میں لے رکھا ہے۔ گذشتہ روز راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی متاثرہ لڑکی کے گائوں پہنچے تو بادل ناخواستہ یوگی انتظامیہ کو انھیں لڑکی کے لواحقین سے ملنے کی اجازت دینا پڑی۔ دوسری جانب اس سانحہ کے خلاف دہلی کے جنتر منتر پر زبردست احتجاجی مظاہرہ ہوا ، جس میں سی پی ایم جنرل سیکرٹری سیتا رام یچوری، سی پی آئی لیڈر ڈی راجہ، جگنیش میوانی، سورا بھاسکر ، بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد ، دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کجریوال اور پرشانت بھوشن جیسی نامور شخصیات نے بھی شرکت کی۔