نوازشریف، شاہد خاقان سمیت 42 لیگی عہدیداروں پر بغاوت کا مقدمہ
لاہور (نامہ نگار) سابق وزیراعظم نواز شریف، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، موجودہ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر اور مریم نواز سمیت مسلم لیگ (ن) کے 42عہدیداروں کے خلاف بغاوت، سازش اور عوام کو اکسانے سمیت دیگر سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ لاہور کے تھانہ شاہدرہ میں شہری بدر رشید کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مقدمہ میں مدعی نے موقف اختیار کیا ہے کہ میں ایک محب وطن پاکستانی شہری ہوں جبکہ مجرم نواز شریف جو کہ پاکستان کی اعلی عدالتوں سے سزا یافتہ ہے اور اس کے خلاف مختلف بدعنوانی اور کرپشن کے مقدمات اعلی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اور لاہور ہائی کورٹ لاہور نے بنیادی انسانی حقوق کو مد نظر رکھتے ہوئے اسے جان بچانے کے لیے اور علاج معالجہ کے لیے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دی اور حکومت وقت نے مخالفت نہ کی۔ اب سزا یافتہ ملزم نواز شریف علاج کرانے کی بجائے لندن میں بیٹھ کر ایک سوچی سمجھی سازش مجرمانہ کے تحت پاکستان اور پاکستان کے مقتدر اداروں کو بدنام کرنے کی غرض سے نفرت آموز اور اشتعال انگیز تقاریر کر رہا ہے۔ مجرم نواز شریف نے اپنے خطابات 2020-9-20 اور 2020-10-1 ہمارے دشمن ملک انڈیا کی ڈیکلئیر پالیسی کی تائید میں کئے تا کہ پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف (FATF )کے آئندہ اجلاس میں گرے لسٹ میں ہی رہے۔ ملزم نواز شریف کی تقاریر کا بنیادی مقصد پاکستان کو عالمی برادری میں تنہا کرنا تھا اور پاکستان کو روگ سٹیٹ (Rogu State) ڈیکلیئر کرنا ہے۔ اس سلسلے میں مجرم نواز شریف نے 20 ستمبر اور یکم اکتوبر 2020 کو آل پارٹیز کانفرنس، مسلم لیگ کی سنٹرل اور کور کمیٹی اور سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سے خطابات کئے اور ان میں درج ذیل رہنماؤں نے شرکت کی اور ان رہنماؤں نے نواز شریف کی تقریروں کی تائید کی۔ راجہ ظفر الحق، سردار ایاز صادق، شاہد خاقان عبادسی، خرم دستگیر، سینیٹر جنرل ریٹائرڈ عبد القیوم، سلیم ضیائ‘ سندھ، اقبال ظفر جھگڑا، صلاح الدین ترمذی، مریم نواز شریف، احسن اقبال، شیخ آفتاب احمد، پرویز رشید، خواجہ آصف، رانا ثناء اللہ، بیگم نجمہ حمید، بیگم ذکیہ شاہ نواز، طارق رزاق چوہدری، سردار یعقوب ناصر، نوابزادہ چنگیز مری، مفتاح اسماعیل، طارق فضل چوہدری، محمد زبیر، عبد القادربلوچ، شزا فاطمہ خواجہ، مرتضی جاوید عباسی، مہتاب عباسی، میاں جاوید لطیف، مریم اورنگزیب، عطاء اللہ تارڑ، چوہدری برجیس طاہر، چوہدری محمد جعفر اقبال، عظمی بخاری، شائستہ پرویز ملک، سائرہ افضل تارڑ، بیگم عشرت اشرف، وحید عالم، راحیلہ درانی بلوچستان، دانیال عزیز ، وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر اور جن رہنمائوں نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی، ان میں راجہ فاروق حیدر، خواجہ سعد رفیق، امیر مقام، عرفان صدیقی وغیرہ نے مجرم نواز شریف کی تقاریر کو سنا اور تائید میں ہاتھ کھڑے کئے۔ مجرم نواز شریف پاکستان کے نیب قوانین کے تحت ایک سزایافتہ مجرم ہے اور نواز شریف کا مقصد میڈیا پر براہ راست پاکستان کے مقتدر اداروں کے خلاف نفرت آموز اور اشتعال انگیز تقاریر کرنا اور پاکستانی عوام کو بالخصوص اپنی پارٹی ممبران کو پاکستان کے مقتدر اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانا ہے۔ دوسری طرف مجرم نواز شریف سرعام سیاسی اجتماعات سے لندن سے بیٹھ کر میڈیا کے ذریعے پاکستانی عوام کو کھلے عام بغاوت کی ترغیب دے رہا ہے تاکہ عوام ایک منتخب شدہ جمہوری حکومت کے خلاف اعلان بغاوت کریں تاکہ ملک میں آگ اور خون کا کھیل کھیلا جا سکے۔ مجرم نواز شریف کی اس طرح کی تقاریر کا مقصد بھارتی افواج کا کشمیر پر قبضہ کی کارروائیوں اور بھارتی افواج کے مظلوم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے توجہ ہٹ جائے اور بالواسطہ طور پر پاکستان کے ساتھ دشمنی کرتے ہوئے اپنے دوست بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو بالواسطہ فائدہ پہنچایا جا سکے اور عالی برادری میں پاکستان کی اعلی عدالتوں اور مسلح افواج کو بدنام کیا جا سکے اور پوری دنیا میں پاکستان کو رسوا کیا جا سکے اور کہا جائے کہ پاکستان کی عسکری قیادت جمہوریت دشمن ہے۔ جناب عالی سزایافتہ مجرم نواز شریف بیرون ملک بیٹھ کر ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پاکستان اور اس کے ریاستی اداروں کو بدنام کر رہا ہے۔ کیونکہ پاکستان کے قوانین کسی سزا یافتہ مجرم کو اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ وہ اپنی ضمانت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کے الیکٹرونک اور سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستانی عوام کو افواج پاکستان اور حکومت پاکستان کے خلاف بغاوت پر اکسائے۔ مریم نواز شریف و دیگر متذکرہ بالا مسلم لیگ (ن) کے لیڈران کا مجرم نواز شریف کی تقاریر کی تائید اور حمایت کرنا قانون کی گرفت کے زمرے میں آتا ہے۔ لہذا ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ جس پر تھانہ شاہدرہ نے مجموعہ تعزیرات پاکستان کی 10 دفعات سمیت گیارہ دفعات ( 120 / 120A / 120b/ 121 / 121A / 123A / 124/1 24A / 153 / 153A / 505 )اور پاکستان پروینشن آف الیکٹرانکس کرائمز ایکٹ کے سیکشن 10 کے تحت بغاوت، حکومت کے خلاف سازش، عوام کو اکسانے اور افواہیں سمیت سنگین الزامات کے تحت مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کردی ہے۔