سندھ کے جزائر سے متعلق امور صوبائی حکومت کے ساتھ ملکر طے کئے جائیں: عمران
ا سلام آباد (وقائع نگار خصوصی/ نمائندہ نوائے وقت) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کے نوجوانوں کو نوکریوں کے مواقع فراہم کرنا، ملکی برآمدات میں اضافہ اور ملک میں دولت کی پیداوار حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کا فروغ ان تینوں ترجیحات کے حوالے سے طے شدہ اہداف کے حصول میں کلیدی کردار کا حامل ہے۔ انہوں نے یہ بات نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی برائے سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جو جمعرات کو ان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر صنعت محمد حماد اظہر، مشیر ڈاکٹر عشرت حسین، وفاقی سیکرٹری صاحبان و دیگر سینئر افسران نے شرکت کی جبکہ گورنر سٹیٹ بنک اور صوبائی چیف سیکرٹری صاحبان و دیگر نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کے فروغ کے حوالے سے مجوزہ نیشنل ایس ایم ای پالیسی 2020 وزیرِ اعظم کو پیش کی گئی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ گذشتہ دس سالوں میں ایس ایم ایز کو یکسر نظر انداز کیا جاتا رہا جس کے نتیجے میں ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومتی ترجیحات کے پیش نظر تمام وفاقی محکمے اور صوبائی حکومتیں ایس ایم ای سیکٹر کے فروغ پر خصوصی توجہ دیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت ایس ایم ایز کو تمام ممکنہ آسانیاں بشمول قواعدو ضوابط کو آسان بنانے، کریڈٹ کی فراہمی، ٹیکس کے نظام کو سہل بنانے اور کاروبار میں سہولت کاری کے لئے پرعزم ہے۔ وزیر اعظم نے وزیر صنعت کو ہدایت کی صوبوں کی مشاورت سے مجوزہ ایس ایم ای پالیسی پر عمل درآمد کے حوالے سے ٹائم لائنز پر مبنی روڈ میپ کو جلد از جلد حتمی شکل دی جائے۔ دریں اثناء وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنا، غیر ضروری ریگولیشنز کا خاتمہ، ٹیکس کے نظام میں بہتری اور صنعتی عمل سے وابستہ کاروباری برادری کے لئے ہر ممکنہ سہولت فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ کاروباری برادری سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے یہ بات ملک کے معروف صنعت کاروں اور کراچی کی کاروباری تنظیموں کے نمائندگان پر مشتمل وفد سے ملاقات کے دوران کہی جس نے جمعرات کو ان سے وزیر اعظم ہائوس میں ملاقات کی۔ وفد میں میاں انجم نثار، شارق وہرا، سلیم الزماں، فیصل معیض، محمد علی، عبدالہادی، نوید شکور، انجینئر نثار، اجمل افضل اور زبیر باویجہ شامل تھے۔ جبکہ اس موقع پرگورنر سندھ عمران اسمعیل، وفاقی وزیر اسد عمر، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر ڈاکٹر عشرت حسین، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ ، چیئرمین ایف بی آر و دیگر سینئر افسران بھی ملاقات میں موجود تھے ۔ علاوہ ازیں دریں اثناء وزیر اعظم عمران خان سے گورنر سندھ عمران اسماعیل نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے گورنر سندھ کو ہدایت کی کہ بنڈل آئی لینڈ سے متعلقہ امور سندھ حکومت کے ساتھ مل کر طے کئے جائیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سندھ کے جزائر کے منصوبے سے سرمایہ کاری اور روزگار کے خاطر خواہ مواقع میسر ہوں گے۔ وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر علی زیدی نے بھی ملاقات کی۔ بنڈل آئی لینڈ سے متعلق امور پر مشاورت کی گئی۔ دریں اثناء وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ معاشی عمل کو تیز کرنے اور کوویڈ سے متاثرہ معیشت کی بحالی کے حوالے سے کنسٹرکشن کا شعبہ کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ وزیرِ اعظم نے چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی، صوبائی چیف سیکرٹری صاحبان اور تمام متعلقین کو ہدایت کی کہ کنسٹرکشن کے شعبے کے فروغ پر بھرپور توجہ دی جائے انہوں نے یہ بات نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی برائے ہاؤسنگ، کنسٹرکشن اینڈ ڈویلپمنٹ کے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ مزید برآں وزیراعظم عمران خان نے سرکاری اداروں‘ محکموں تک کمزور طبقہ کی رسائی مزید آسان بنانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر ملک کا سب سے بڑا شکایات کا نظام مکمل فعال ہو گیا۔ چاروں صوبوں میں سٹیزن پورٹل پر افسران کے 8884 ڈیش بورڈ کو ذمہ داری تفویض کر دی گئی۔ سرکاری افسران کیلئے ڈیش بورڈ سے کمزور طبقہ کے افراد کی شکایات درج کریں گے۔ سرکاری افسران کو بزرگ شہریوں‘ بیوہ‘ خواتین‘ معذور افراد پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ سرکاری اداروں کو عوام کی عملی خدمت کا ہر صورت پابند بنایا جائے گا۔ گورننس سسٹم کی بہتری عوام اور سرکاری اداروں کے مابین بہتر روابط سے مشروط ہے۔ پی ایم ڈبلیو یونٹ نے سرکاری اداروں کو ضابطہ اخلاق بھی بھجوا دیئے۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے تمام وفاقی سیکرٹریز‘ چیف سیکرٹریز‘ آئی جیز کو مراسلہ بھیجا گیا ہے۔ مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ ضرورت مند شہریوں کو شکایات کیلئے متعلقہ ادارے جانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ کسی بھی قریبی سرکاری دفتر میں عملہ شہری کی شکایت درج کرنے کا پابند ہوگا۔ سرکاری ادارے شہری کی شکایت فوری متعلقہ ادارے کو بھیجنے کے پابند ہونگے۔ مختلف علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ سہولت نہ ہونے کے باعث فیصلہ کیا گیا۔ شہریوں کو سہولت سے آگاہ کرنے کیلئے آگاہی مہم بھی شروع کی گئی ہے۔ وزیراعظم سے ملاقات کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی خواہش ہے کہ بندل آئی لینڈ پر تیزی کے ساتھ کام شروع ہو، عمران خان کراچی کے جزائر پر 2 نئے شہر آباد کرنا چاہتے ہیں، منصوبے کے تحت 40 سے 50 لاکھ سیاح سندھ میں آئیں گے، لوگ بندل آئی لینڈ میں سرمایہ کاری کے لیے رابطے کررہے ہیں، بندل آئی لینڈ سے ہونے والی آمدنی سندھ حکومت کو جائے گی، بنڈل آئی لینڈ 50 بلین ڈالر کا منصوبہ ہے، منصوبہ پر کام شروع ہوگیا تو سندھ کی اقتصادی صورتحال میں اضافہ ہوگا۔ گورنر سندھ عمران اسمعیل نے کراچی پیکج میں سے بنڈل اور بڈو جزائر کی ترقی کے امکان کو مسترد کردیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بحری امور کے وزیر علی زیدی کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے واضح کیا کہ بنڈل آئی لینڈ منصوبے سے ڈیڑھ لاکھ نوکریوں کا اضافہ ہوگا۔ منصوبہ اسلام آباد نہیں لایا گیا، بنڈل آئی لینڈ سندھ کا حصہ رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی خواہش ہے بنڈل آئی لینڈ پر تیزی کے ساتھ کام شروع ہو، یہ ہائوسنگ پراجیکٹ نہیں، منصوبے میں ایک پورا شہر آباد ہونے جارہا ہے۔ یہ پاکستان کا پہلا ایسا شہر ہوگا جو جامع پلان کے تحت بنے گا۔ سندھ حکومت کے تحفظات کو دور کریں گے۔ اتنا بڑا منصوبہ وفاق اکیلے نہیں کرسکتا۔ بندل آئی لینڈ پر نیا شہر بنانے کے لیے سندھ حکومت کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں عمران اسمعیل نے کہا کہ 'وفاق دونوں جزائر اٹھا کر نہیں لے جائے گا بلکہ یہ دنوں ادھر ہی رہیں گے جہاں معاشی سرگرمیاں بحال ہوں گی اور اس کے مثبت اثرات معیشت پر نمایاں ہوں گے اور بنڈل آئی لینڈ دبئی کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا۔ وزیر بحری امور علی زیدی نے کہا کہ اس سے قبل مذکورہ جزائر کی لیز پورٹ قاسم نے دی تھی اور بنڈل آئی لینڈ 1973 کے ایکٹ کے تحت پورٹ قاسم اتھارٹی کا حصہ ہے۔ اس لیے معاملے کو سیاسی نہ بنائیں۔ علی زیدی نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ سندھ پر کوئی قبضہ کرنے جارہا ہے۔ اس لیے ہم سندھ حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ حکومت کے خلاف اپوزیشن اتحاد سے متعلق سوال کے جواب میں علی زیدی نے کہا کہ 'ہم جمہوری لوگ ہیں اور وہ اپنے جمہوری حق کے تحت احتجاج کررہے ہیں تو کرنے دیں۔