• news

پہلا مباحثہ‘ امریکی نائب صدارتی امیدواروں میں تندوتیز جملوں کا تبادلہ 

واشنگٹن (بی بی سی+ انٹرنیشنل ڈیسک،نوائے وقت رپورٹ) امریکہ میں نائب صدر کے عہدے کیلئے امیدواروں ڈیموکریٹک پارٹی کی کاملا ہیرس اور ریپلبکن پارٹی کے مائیک پنس کے درمیان مباحثے میں ٹرمپ حکومت کی کرونا وباء سے متعلق کارکردگی کا موضوع جاری رہا۔ ریاست پوٹا کے شہر سائٹ لیک سٹی میں مباحثے میں نائب صدر مائیک ہنس نے ٹرمپ حکومت کی جانب سے وباء کی روک تھام کی حکمت عملی کا بھرپور دفاع کیا۔ ڈیمو کریٹک امیدوار کاملا ہیرس نے وائٹ ہاؤس کی کرونا حکمت عمی کو حکومت کی ناکامی قرار دیا۔  نائب صدور کے مباحثے  صدارتی دوڑ کو کم ہی ہلا کر رکھ دینے والی ہوتے ہیں۔ اور اتوار کی رات کملا ہیرس اور مائیک پینس کے درمیان ہونے والا مباحثہ بھی کچھ متلف نہیں تھا۔ نوے منٹ تک جاری رہنے والی اس بحث میں دونوں ہی امیدواروں کیلئے کچھ لمحات مضبوط جبکہ کچھ لمحات کمزور بھی رہے لیکن ایسے لمحات کم ہی آئے۔ پینس کا پرسکون اور باسلیقہ انداز  ٹرمپ کے جارحانہ رویے کی تلخی کو کم کرنے میں اہم ثابت ہوا۔ جب انہوں نے مداخلت کی کوشش کی تو کاملا ہیرس تیار تھیں ۔ سب سے زیادہ تندوتیز حملوں کا تبادلہ نسل پرستی اور قانون کے نفاذ کے موضوع پر ہوا۔ ہیرس کی سب سے تیز لائن میں انہوں نے اعدادوشمار کا حوالہ دیا۔ دو لاکھ دس ہزار امریکی شہری مر چکے ہیں اور ٹرمپ انتظامیہ پر نااہلی کا الزام لگایا۔ پینس نے جواب دیا بائیڈن اور ہیرس کا وبا سے نمٹنے کا منصوبہ ٹرمپ انتظامیہ کی نقل تھی۔ ویکسین تیاری کے عمل پر شیخی بگھاری اور ٹرمپ انتظامیہ پر ہونے والی تنقید کو امریکی صحت عامہ کے ملازمین پر حملہ قرار دیا۔ دونوں امیدوار ماحولیات کے موضوع پر پریشان دکھائی دیئے۔ انہوں نے کہا مسٹر نائب صدر میں بات کر رہی ہوں اگر آپ ہار نہ مانیں تو پہلے مجھے میری بات ختم کرنے دیں اس کے بعد ہم گفتگو کریں گے۔ ہیرس نے اپنا  زیادہ تر وقت حملے کرنے میں گزارا دوسری جانب پینس زیادہ تر دفاع کرتے ہی نظر آئے۔ مائیک پینس نے قانون نفاذ کرنے والے اداروں کے ذریعے امتیازی سلوک اور ضرورت سے زیادہ طاقت کے استعمال پر بحث کو امریکی شہروں میں ہونے والے پر تشدد مظاہروں کی مذمت کی جانب موڑ دیا۔ پینس نے کہا کہ انہوں نے ملک کے نظام عدل پر اعتماد کیا اور یہ کہنا کہ یہ قوم منظم طور  نسل پرستانہ ہے قانون نافذ کرنے والے مردوں اور عورتوں کی بے عزتی ہے۔ ادھر ٹرمپ نے کہا کرونا میں اپنی دوا خود تجویز کی اس نے بہترین اثر کیا،چین کو کرونا پھیلانے کی قیمت چکانا ہوگی ،ورچوئل صدارتی مباحثہقبول کرنیسے انکار کرتے کہا اب میں مریض نہیں انتخابی ریلیوں میں شرکت کر سکتا ہوں ادھر جوبائیڈن نے رد عمل میں کہا معلوم نہیں ٹرمپ کیا کریں گے،وہ ہر سیکنڈ میں اپنا ذہن بدلتے ہیں، ڈیبیٹ کمشن جو فیصلہ کریگا اس پر عمل کروں گا،دونوں میں دوسرا مباحثہ15اکتوبر کو ہو گا۔ ٹرمپ اور جوبائیڈن   نے15اکتوبر کو دوسرا مباحثہ ملتوی کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے22اکتوبر کو کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن