دوست
آج وہ امی ابو سے الجھ کرسسرال واپس آئی تھی ۔ دل میں ایک عجیب سی بے چینی تھی ۔ نہ جانے کیوں سب کچھ بے ترتیب اور نا مکمل سا لگ رہا تھا ۔ میاں سے شئیر کرتی ہوں ۔ اس نے سوچا لیکن چاہتے ہوئے بھی ایک لفظ نہ کہہ سکی ۔۔ بہن دوست کسی سے بھی دماغ میں اٹکی باتیں کھول کر بیان نہ کر سکی ۔
تنگ آ کر اس نے امی کو ہی فون ملایا۔ اگر میںصبح دیر تک سوتی رہ گئی تھی تو کام والی ماسی کے سامنے مجھے ڈانٹنے کی ضرورت نہیں تھی آپ کو ۔ اور ابو کو صبح بغیر مجھے ملے صبح ہی صبح اسلام آباد جانے کی کیا جلدی تھی ؟ جب کہ پتہ بھی تھا کہ میں واپس جا رہی ہوں۔ امی اور ابو خاموشی سے مسکراتے ہوئے سب گلے سنتے رہے اور ایک ایک کر کے ان کے جوابات بھی دیئے ۔ فون حسب معمول ہنسی اور قہقہوں کے بیچ بند ہو گیا ۔ فون بند کرنے کے بعد اس نے سوچا ۔۔۔ ماں اور باپ آپ کے بہترین دوست ہوتے ہیں۔ اور دوستوں کے بارے میں ایک اصول ہمیشہ یاد رکھنا چاہئیے ۔۔ ان سے متعلق گلہ یا شکوہ صرف انہی سے کرنا چاہئیے اسی طرح اگر جیون ساتھی بھی بہترین دوست بن جائے تو اس کی کسی بات کا گلہ کسی اور سے کرنے کی بجائے اسی سے کرناچاہئیے ۔ ہر رشتہ خوبصورت ہے اور ہر رشتہ میں دوست کا عکس نظر آنے لگے تو وہ خوب تر ہو جاتا ہے۔