خراب انڈوں کا کاروبار اب نہیں
انڈا ایک قدرتی اور غذائیت بخش خوراک ہے اور اس کا استعمال ہماری روزمرہ زندگی کے لیے ناگزیر ہے۔انڈا پروٹین حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے اور ہمارا ناشتہ عمومی طور پر انڈے کے استعمال کے بغیر نا مکمل ہوتا ہے۔لیکن کیا آپ کبھی خراب انڈے کا استعمال کرنا پسند کریں گے اس کا جواب یقینا یہی ہوگا کہ ہرگز نہیں۔مگر آپ کیسا محسوس کریں گے جب آپ کو یہ معلوم ہو کہ آپ خراب انڈے بیکری کی اشیاء کی صورت میں روزانہ کی بنیاد پر استعمال کر رہے ہیں۔یہ کیوں اور کیسے ممکن ہے اس کا جواب ہم آگے چل کر دینگے۔ دنیا میں ہر کاروبار منافع حاصل کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔لیکن جہاں منافع خوری اپنی حدود سے تجاوز کر جائے اور لوگوں کے جان و مال کو نقصان پہنچانا شروع کر دے،وہاں اس کا سدباب کرنا نہایت ضروری ہو جاتا ہے۔گزشتہ کچھ دنوں سے اخبارات میں ایسی ہی خبریں پڑھنے کو مل رہی ہیں جنہیں سن کر انسان دنگ رہ جاتا ہے۔ایسی ہی قابل ذکر ایک خبر یہ تھی کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی اور پولیس کی مشترکہ کارروائی میں 90 ہزار خراب انڈے قبضے میں لے کر تلف کیے گئے۔یہ واقعہ گوجرانوالہ میں پیش آیا جہاں سے یہ انڈے لاہور میں مختلف بیکریوں اور انڈوں کے کولڈ سٹورز میں سپلائی ہونے تھے۔یہ خبر سن کر انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں کہ ہم اور ہمارے عزیز و اقارب کیسی خوراک استعمال کر رہے ہیں جس میں پیسہ خرچ کرکے بیماریوں کو دعوت دی جاتی ہے۔کیونکہ بسکٹ اور بیکری کی اشیاء ہر گھر میں چائے کے ساتھ لازمی استعمال کی جاتی ہیں۔ یہ لذیذ اور مزیدار پراڈکٹس اس قدر غلیظ اشیاء کے استعمال سے تیار کی جاتی ہیں یہ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتا۔
ماہرین طب کے مطابق بیکری کی ایسی اشیاء جو خراب انڈوں کے استعمال سے بنی ہو وہ مضر صحت ہوتی ہیں۔کیونکہ خراب انڈوں میں پائے جانے والے زہریلے مادے انسانی صحت کے لیے قلیل مدت اور کثیر مدت خطرات کو جنم دیتے ہیں۔خراب انڈوں کے استعمال سے فوری طور پر پیدا ہونے والے صحت کے مسائل میں ہیضہ،پیچش اور پیٹ کا درد شامل ہیں۔جس کے اثرات بعض دفعہ انسان کو ہسپتال میں داخل ہونے پر مجبور کر دیتے ہیں۔جبکہ خراب انڈوں کہ استعمال سے جو اثرات وقت کے ساتھ ساتھ مرتب ہوتے ہیں ان میں سب سے خطرناک مرض کینسر ہے۔کیونکہ خراب انڈوں میں پائے جانے والا زہریلا مواد کینسر پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔کچھ اعداد وشمار کے مطابق برائلر مرغی کے انڈوں سے بچے پیدا کرنے کے لیے جو عمل کیا جاتا ہے اس میں تقریبا 75% فیصد بچے انڈوں سے نکل آتے ہیں جبکہ کہ 25 فیصد انڈے اس عمل کے دوران خراب اور مضر صحت ہو جاتے ہیں۔یہ خراب انڈے منافع خوری کے لیے سستے داموں بیکریوں اور انڈے بنانے کی فیکٹری کو سپلائی کر دیے جاتے ہیں۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی اپنی نوعیت کا واحد ادارہ ہے جو لوگوں کی صحت وتندرستی کو یقینی بنانے کے لئے اور لوگوں تک محفوظ خوراک کی فراہمی ممکن بنانے کے لیے شبانہ روز مصروف عمل ہے۔پنجاب فوڈ اتھارٹی کی قابل تعریف کارروائیوں میں ایسے گودام پر چھاپہ مارنا شامل ہے۔جہاں انڈے حفظان صحت کے اصولوں کے منافی رکھے جاتے ہیں۔انڈے قدرتی غذا ہیں اور یہ مناسب احتیاط کے بغیر بہت جلد خراب ہو جاتے ہیں۔اس کے علاوہ پنجاب فوڈ اتھارٹی خراب انڈوں کی سپلائی کو چیک کرکے انہیں تلف کرتے ہیں اور ذمہ دار افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لاتے ہیں۔کیونکہ آئین پاکستان کے مطابق زندگی کا حق انسان کے بنیادی حقوق میں شامل ہے۔اور جو بھی چیز زندگی کو خطرہ لاحق کرے وہ قابل دست اندازی قانون ہوتی ہے۔ حال ہی میں ڈائریکٹر جنرل پنجاب فوڈ اتھارٹی عرفان نواز میمن نے کمالیہ روڈ پر واقع ایک گودام پر چھاپہ مار کر ہزاروں کی تعداد میں خراب انڈے تلف کیے اور گودام کے مالکوں اور اس گھناؤنے کاروبار میں ملوث لوگوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی گئی۔یہ کارروائی پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ضابطہ قانون کے مطابق عمل میں لائی گئی کیونکہ اس گودام میں انڈے انسانی صحت کے اصولوں کے برعکس رکھے گئے تھے۔ اب تک 706کارروائیوں میں 34 سٹورز پر ہیچری کے انڈے پائے گئے اور ان پر جرمانے عائد کیے گئے۔ علاوہ ازیں مختلف ریڈز کے نتیجے میں 8,061,568 خراب اور غیر معیاری انڈے تلف کیے جا چکے ہیں۔اس موقع پرچئیر مین پنجاب فوڈ اتھارٹی عمر تنویر بٹ نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ ہر وہ چیز جو انسانی صحت کے لیے خطرہ ہواس کو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔