اپوزیشن ڈاکوئوں کا اتحاد، جتنے مرضی جلسے کریںپروا نہیں قانون توڑا توجیل جائیں گے: عمران
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن جتنے مرضی جلسے کرلے، کسی نے قانون توڑا تو جیل میں ڈالیں گے۔ اسلام آباد کنونشن سنٹر میں انصاف لائرز فورم کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے الیکشن سے قبل ریاست مدینہ کی بات نہیں کی تاکہ لوگ یہ نہ کہیں کہ ووٹ حاصل کرنے کیلئے یہ نعرہ لگارہا ہوں۔ ریاست مدینہ میں کوئی قانون سے اوپر نہیں تھا، مدینہ کی ریاست کی بنیاد قانون کی بالادستی تھی۔ وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن جماعتوں کو ڈاکوؤں کا اتحاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ سارے بے روزگار سیاست دان اکٹھے ہوگئے ہیں، عدالت فیصلہ کرتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا، 30 سال پہلے ان کے پاس کیا تھا اور آج کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ’ہمارے ایک وزیر کے بھائی اور ان کے ترجمان نے نواز شریف کو آیت اللہ خمینی کے ساتھ ملادیا، کہاں آیت اللہ خمینی اور کہاں نہاری کھانے والا۔ انہوں نے کہا کہ عوام چوری بچانے کے لیے نہیں نکلتے، چاہے یہ پیسے بانٹیں یا قیمے کے نان کھلائیں لوگ باہر نہیں نکلیں گے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے پاکستانی فوج سے کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ بیرون ملک میری کوئی جائیداد نہیں ہے، آئی ایس آئی کو پتا ہے کہ میں کس طرح کی زندگی گزار رہا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ سارے بیروزگار سیاستدان اکٹھے ہو گئے ہیں۔ یہ سمجھتے ہیں کہ سڑکوں پر نکل کر مجھے بلیک میل کر لیں گے۔ نواز شریف خود لندن میں بیٹھ کر کارکنوں کو باہر نکلنے کا کہہ رہے ہیں یہ لوگ قانون کی بالادستی نہیں مانتے۔ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ انہیں کوئی ہاتھ نہ لگائے کیونکہ یہ خود کو قانون سے ماورا سمجھتے ہیں۔ یہ چاہتے ہیں ہم چوری کریں یا ڈاکے ڈالیں، ہمیں کوئی ہاتھ نہ لگائے۔ عدالت ان کیخلاف فیصلے کرتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ ‘’مجھے کیوں نکالا’’۔ وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کی جانب سے احتجاج کے اعلان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ لوگ کسی کی چوری بچانے کے لئے نہیں نکلتے بلکہ کسی مقصد کیلئے نکلتے ہیں۔ یہ سارے مل کر دو سال بھی جلسے کریں، ہمارا ایک جلسہ ان سے زیادہ ہے۔ میں لیگی کارکنوں کو کہتا ہوں کہ ان سے پیسہ بھی لیں، قیمے کے نان بھی کھائیں لیکن گھر بیٹھے رہیں۔ نواز شریف کی بیماری پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جب ڈاکٹرز نے اتنی بیماریاں بتائی تو شیریں مزاری کی انکھوں میں بھی آنسو آ گئے تھے۔ اگر شیریں مزاری کی آنکھوں میں آنسوآ گئے تو سمجھ لیں کیسی بیماریاں بتائی ہونگی۔ سابق گورنر سندھ محمد زبیر کو بھی اپنے خطاب میں وزیراعظم نے آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ان کا ایک نیا ترجمان بنا ہے، میں اس کے بارے میں کیا کہوں، وہ ہمارے وزیر کا بھائی ہے، اس نے نواز شریف کا موازنہ آیت اللہ خمینی سے کر دیا کہ وہ بھی باہر گئے تھے۔ حالانکہ آیت خمینی کی بیٹی کی باہر جائیدادیں نہیں تھیں۔ ان کے لئے لاہور سے نہاریاں نہیں آتی تھیں۔ ان سے ایران کی عوام پیار کرتی تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مجھے پاکستانی فوج سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ فوج کی قربانیوں کی وجہ سے آج ہم دہشت گردی سے محفوظ ہیں۔ پاکستانی فوج ہر ایجنڈے پر ہمارے ساتھ کھڑی ہے۔ حکومت کو کرونا سمیت جس مسئلے پر مدد کی ضرورت پڑی پاک فوج نے ساتھ دیا۔وزیراعظم نے کہا کہ اگر میں آج پیسہ بنانا شروع کر دوں تو سب سے پہلے آئی ایس آئی کو پتا چلے گا کیونکہ پاکستانی خفیہ ادارہ دنیا کی ٹاپ کی ایجنسی ہے۔ اسے پتا ہے کہ میں کس طرح کی زندگی گزار رہا ہوں۔ دوسری جانب آئی ایس آئی کو ان سیاستدانوں کی چوری کا پتا ہے، یہ لوگ خفیہ ادارے کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تب لڑائی ہوتی ہے۔ نواز شریف نمبر1ایجنسی آئی ایس آئی کو پنجاب پولیس بنانا چاہتے ہیں ۔ وزیراعظم نے ایک بار پھر دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے اپوزیشن کو کسی بھی قسم کا ریلیف نہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جس دن انہیں این آر او ملا، پاکستان کی تباہی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا مسئلہ جمہوریت نہیں کیونکہ جمہوریت تو میں ہوں، میں پاکستان میں سب سے زیادہ ووٹ لے کر آیا ہوں۔ ہمیں پتا تھا ہم نے دھاندلی نہیں کی، اس لئے ہم پہلے دن سے تیار تھے کہ الیکشن کھول دو۔ اگر دھاندلی ہوتی تو ہمیں اتحادیوں کی ضرورت نہ پڑتی۔ انہوں نے کہا کہ ظہیر الاسلام نے استعفیٰ مانگا تو تم نے کیوں چپ کرکے سنا۔ انہوں نے کہا کہ کفر کا نظام چل سکتا ہے ظلم کا نہیں۔ سب پوچھتے ہیں کہ اپوزیشن والے کیوں اکٹھے ہوئے ہیں یہ سب خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں ۔ یہ سارے اکٹھے کیوں ہوئے؟ کیونکہ یہ فیصلہ کن وقت ہے۔ کہا گیا کہ نواز شریف کو کچھ ہوا تو آپ ذمہ دار ہوں گے ۔ آیت اللہ کیلئے دوسرے شہروں سے ناشتہ نہیں آتا تھا۔ آیت اللہ کو بندوقوں کی نوک پر باہر بھیجا گیا تھا وہ ملک سے بہانے بناکر باہر نہیں گئے تھے۔ آیت اللہ خمینی اور ان کی بیٹی کی بیرون ملک جائیدادیں نہیں تھیں۔ نواز شریف کیلئے تو لاہور سے ہیلی کاپٹر میں نہاری آتی تھی وہ تھوڑے سے دہی اور روٹی سے گزارا کرتے تھے۔ جب وہ فوت ہوئے تو ان کے پاس چھوٹا سا گھر تھا محلات نہیں تھے۔ ان لوگوں کو شرم نہیں آتی کہ وہ غریب ملکوں کا پیسہ باہر لے گئے۔ یہ لوگ فوج کے خلاف جیسی زباں بول رہے ہیں انہیں شرم آنی چاہئے۔ مشرف نے دباؤ میں آکر ان کو این آر او دیا۔ جتنا مرضی بلیک میل کر لیں این آر او نہیں دوں گا۔ ہمیں اپنی فوج پر فخر کرنا چاہئے۔ حکومت کی ٹیکس و صولی کا آدھا حصہ قرضوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے۔ جب یہ دونوں مل کر حکومت کر رہے تھے تو جمہوریت خطرے میں نہیں تھی؟۔ ہندوستان کا اگر کوئی ایجنڈا لے کر پھر رہا ہے تو یہ لوگ ہیں۔ نواز شریف کی ہر آرمی چیف سے لڑائی ہوئی ہے کیوں کہ وہ اسے پنجاب پولیس بنانا چاہتے ہیں۔ اگر جمہوریت کو کوئی مسئلہ ہے تو سب سے بڑی جمہوریت کی مثال میں خود ہوں۔ منافقت دیکھیں، کہتے ہیں کوئی این آر او نہیں مانگ رہا۔ یہ لوگ وی آئی پی جیل میں نہیں عام قیدیوں کی جیل میں جائیں گے۔ اپوزیشن نے بلیک میل کرنے کیلئے ایف اے ٹی ایف قانون سازی میں رکاوٹ ڈالی۔ دو سال مشکلات میں نکال لئے۔ امتحان آئے، ملک کو ڈیفالٹ میں نکالا۔ یہ لوگ نیب کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ یہ نیب کے 38 میں سے 34 شقوں میں ترمیم چاہتے تھے۔ وزیراعظم کے طلال چودھری پر تشدد پر ہال میں قہقہے گونج اٹھے۔ عمران خان نے کہا کہ سینئر عہدیدار مسلم لیگ ن رات کے 3 بجے تنظیم سازی کرنے خاتون کے گھر چلا گیا۔ لیگی رہنما حیران ہوا کہ خاتون کے بھائیوں نے اسے کیوں پھینٹا لگایا۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آن لائن نفرت انگیز مواد کو روکنا ایک بہت بڑا چیلنج ہے، فیس بک روزگار کے مواقع پیدا کرنے سے لوگوں کو غربت سے نکالا جاسکتا ہے، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز نوجوانوں کو کاروباری مواقع فراہم کر رہے ہیں، وزیراعظم عمران خان نے فیس بک کی چیف آپریٹنگ آفیسر شیرل سینڈبرگ سے ورچوئل ملاقات میں بڑھتی ہوئی آن لائن نفرت اور انتہا پسندی پر تشویش کا اظہار کیا، دونوں نے فیس بک کی رابطے کی سرمایہ کاری اور تحقیقی گرانٹ پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم اور فیس بک کی چیف آپریٹنگ آفیسر شیرل سینڈبرگ سے ورچوئل ملاقات میں فیس بک کی سرمایہ کاری، ڈیجیٹل خواندگی اور دیگر اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ عمران خان نے پاکستان میں فیس بک کی سرمایہ کاری اور مختلف پروگراموں کا خیرمقدم کیا۔ وزیراعظم نے نوجوانوں اور کاروباری افراد کو مواقع فراہم کرنے میں فیس بک کے کردار کی تعریف کی۔ چیف آپریٹنگ آفیسر فیس بک نے وزیر اعظم عمران کان کوبتایا فیس بک کی خون عطیہ کرنے والی مہم میں 5 ملین سے زیادہ پاکستانیوں نے سائن اپ کیا ہے، پولیو سے پاک پاکستان کے حکومت کے مقصد کے لئے فیس بک کی مکمل حمایت شامل ہے۔ وزیراعظم اور چیف آپریٹنگ آفیسر فیس بک شرل سینڈبرگ نے 6700خواتین کے ٹریننگ پروگرام فیس بک کے شی مینس بزنس پروگرام کے بارے میں بھی بات کی۔ مزید برآں وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ ماضی میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کویکسر نظر انداز کیے جانے کے باوجود بھی ہمارے جوانوں نے اپنی صلاحیتیوں کا لوہا منوایا ہے ، موجودہ حکومت سرکاری سطح پر اس شعبے کی معاونت کے لیے پرعزم ہے اور اس سلسلے میں ہر ممکنہ کوشش کی جائے گی۔ وزیر اعظم نے چیئرمین این آئی ٹی بی کو ہدایت کی کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کے حوالے سے پیش کی جانے والی تجاویز کو عملی جامہ پہنانے کے حوالے سے مفصل حکمت عملی اور روڈ میپ تشکیل دیا جائے۔ جمعہ کووزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک میں انفارمیشن ٹیکناجی کے فروغ کے حوالے سے اجلاس ہوا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہماری نوجوان آبادی ملک کا اصل اثاثہ ہے۔