• news

آرڈیننس سے جزائر پر قبضہ، ناقابل برداشت الٹی گنتی شروع، اب عمران کو گھبرانا پڑے گا: بلاول

کراچی (رپورٹ۔ عطاء اللہ ابڑو)  بلاول بھٹو زرداری نے جزائر کے متعلق صدارتی آرڈیننس فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں ہم اِس معاملے پر وفاقی حکومت سے مزید کوئی بات نہیں کریں گے۔ آج رات کے اندھیرے میں صدارتی آرڈیننس جاری کرکے جزائر پر قبضہ کیا جا رہا ہے، کل اس طرح شہروں پر بھی قبضہ کرلیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ چیئرمین نے کہا کہ ہم نیک نیتی سے کام کر رہے تھے، ہمیں اندازہ ہی نہیں تھا کہ وفاقی حکومت اس طرح رات کے اندھیرے میں صدارتی آرڈیننس جاری کرے گی۔ کوئی پاکستانی اسے برداشت نہیں کرسکتا کہ ایک صدارتی آڈیننس کے ذریعے سندھ یا بلوچستان کے جزائر پر قبضہ کرلیا جائے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس تضحیک آمیز و غیر آئینی آرڈیننس کو واپس لیا جائے۔ پورے صوبے نے ایک آواز ہوکر اس قدم کی مذمت کی ہے، حکومت اپنی غلطی مانے اور آرڈیننس واپس لے، ہم کسی بھی صورت میں اپنی زمین کے ایک بھی ٹکڑے پر بھی غیرآئینی طریقے سے قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ جب ایک کرکٹر کو جب وزیراعظم بنایا جاتا ہے تو اس کو سمجھ نہیں آتا کہ اِس قسم کی حرکتوں سے وفاقی نظام کو کیا نقصان ہوگا۔ عمران خان کو اپنے سیاسی مقاصد کی خاطر ریاستی اداروں کو استعمال کرکے متنازعہ نہیں کرنا چاہیئے، فوج کسی ایک پارٹی نہیں، بلکہ پوری قوم کا ادارہ ہے۔ ایسا نہیں کہنا چاہئیے کہ فوج آپ کے ساتھ ہے، جبکہ کرپشن کو دیکھنا فوج کا کام نہیں ہے۔ اندرونی و بیرونی فورمز پر ہمارا ملک اس لیے ناکام ہورہا ہے کیونکہ ایک نالائق و نااہل سلیکٹڈ وزیراعظم کے عہدے پر براجمان ہے جسے میں کام کرنے کی صلاحیت ہی نہیں ہے۔ ملک سلیکٹڈ حکومت کا مزید بوجھ برداشت نہیں کرسکتا، وقت آگیا ہے کہ اب عوام کو نہیں، بلکہ عمران خان کو گھبرانا پڑے گا۔ سلیکٹڈ حکومت کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے۔ حکومت کا رویہ غیرجمہوری ہے، مخالفین کے بغض میں انتقامی سیاست پر اتر آتی ہے اور آزاد کشمیر کے وزیراعظم پر بغاوت کے الزامات لگا دیتی ہے۔ عوام اب سلیکٹڈ حکمرانوں کا ظلم برداشت نہیں کرسکتے۔ پیپلزپارٹی پہلے دن سے  حکومت اور اس کے سہولت کاروں کے خلاف آواز اٹھاتی آئی ہے۔ ملک میں عوامی حکومت اور جمہوری نظام کو واپس لانا ہوگا۔ گلگت بلتستان میں آئندہ انتخابات صاف و شفاف ہی ہوں گے، اگر نہ ہوے تو اس کے نتائج کو سلیکٹڈ حکومت اور اس کے سہولتکاروں کو بھگتنا پڑے گا۔ ہم کب تک برداشت کریں گے کہ کوئی ہمارے ووٹوں پر ڈاکہ ڈالتا رہے۔

ای پیپر-دی نیشن