تحریک آزادی کشمیر فلسطین کو کچلا جا رہا ہے، آزربائیجان کی حمایت کرتے ہیں :شاہ محمود
اسلام آ باد (وقائع نگار خصوصی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی موجودگی کے باوجود، مقبوضہ جموں و کشمیر کے باسیوں کو ان کے جائز حقوق کی عدم دستیابی پر گہری تشویش ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر کے باسیوں کی حق پر مبنی تحریک آزادی کو جبراً کچلا جا رہا ہے اور یہی صورتحال فلسطین کی ہے، غیر وابستہ ممالک کی تحریک(نیم) اور عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ ان تنازعات کو لوگوں کی امنگوں کے مطابق انصاف کے اصولوں پر مبنی، پرامن اور جلد حل کیلئے مؤثر آواز اٹھائے، یہ جنوبی ایشیا اور وسط ایشیائی پائیدار امن کے قیام کیلئے ناگزیر ہے، آرمینیا کی طرف سے آذربائیجان کی دیہی آبادی پر بھاری گولہ باری قابلِ مذمت ہے پاکستان اس مشکل وقت میں آذربائیجان کی قیادت و عوام کے ساتھ ہے اور آذربائیجان کے حق حفاظت خود اختیاری کی حمایت کرتا ہے، پاکستان کو نگورنو کاراباخ میں امن و امان کی مخدوش صورتحال پرگہری تشویش ہے، ہم نگورنو کاراباخ کے حوالے سے آذربائیجان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں جو اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کے مطابق ہے۔ جمعہ کووزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے غیر وابستہ ممالک کی تحریک ( نیم) کی وزرا کانفرنس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میں آزربائیجان کے وزیر خارجہ جیہون بیراموو کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے اس اہم موضوع پر ورچوئل اجلاس منعقد کیا، ہم ان تمام ریاستوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں جنہوں نے کرونا عالمی وبائی چیلنج کا سامنا کیاکروناکے حوالے سے رواں سال کے شروع میں نیم کنٹکٹ گروپ کی آن لائن سمٹ منعقد کرنے پر بھی میں آذربائیجان کا شکریہ ادا کرتا ہوںہم آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کی جانب سے کرونا کے حوالے سے اقوام متحدہ کا خصوصی اجلاس بلوانے کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے توقع رکھتے ہیں کہ اس اجلاس کے بہترین اثرات مرتب ہوںگے، بڑھتی ہوئی کشیدگی اور اعتماد کے فقدان نے اسلحے کی ایک نئی دوڑ کو جنم دیا ہے، باہمی تضادات بڑھتے اور پھیلتے چلے جا رہے ہیں۔کرونا عالمی وبا نے ان تمام چیلنجز کو یکجا کر دیا ہے اور عالمی نظام میں موجودہ خامیوں کو بھی آشکار کر دیا ہے۔ ہمیں ان اقدار کی پاسداری کرنے کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے، ہمیں اپنے بنیادی اصولوں کو ٹھوس عملی اقدامات سے مستحکم بنانا ہو گا،سب سے پہلے ہمیں اقوام متحدہ اور نیم کے بنیادی اصولوں کی پاسداری کو یقینی بناتے ہوئے جارحانہ اقدامات سے اجتناب کرنا ہو گا ،دوسروں کی جغرافیائی سالمیت کا احترام کرتے ہوئے، ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کرنا ہو گا، ہمیں اس پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے، اس عالمی وبا اور ٹیکنالوجی سے وابستہ چیلنجز کا مقابلہ موثر انداز میں کرنا ہو گا امن و سلامتی کو درپیش ان خطرات کا سد باب کرنا ہو گا جو کشیدگی کا سبب بنتے ہیں جن میں غیر ملکی قبضہ، فوجی مداخلت اور حق خود ارادیت سمیت حقوق کی ادائیگی سے انحراف شامل ہیں ہمیں، مقبوضہ جموں و کشمیر کے باسیوں کی حق پر مبنی تحریک آزادی کو جبرا کچلا جا رہا ہے اور یہی صورت حال فلسطین کی ہے ،نیم اور عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ ان تنازعات کو لوگوں کی امنگوں کے مطابق، انصاف کے اصولوں پر مبنی، پرامن اور جلد حل کیلئے موثر آواز اٹھائے ۔یہ جنوبی ایشیا اور وسط ایشیائی پائیدار امن کے قیام کیلئے ناگزیر ہے ،شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے میں واضح کرنا چاہتا ہوں ۔پاکستان، اس موومنٹ کے بنیادی سنہری اصولوں اور امن، مساوات، باہمی تعاون، اور سب کیلئے بہتری کے لئے کی جانے والی کاوشوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ دوسری طرف وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ملائیشیا کے وزیر خارجہ داتو سری حسام الدین حسین کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں دو طرفہ تعلقات اور مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان اور ملائیشیا کے مابین گہرے برادرانہ تعلقات ہے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان، ملائیشیا کے ساتھ معیشت، تجارت، تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی سمیت باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں اسٹریٹیجک شراکت داری کے فروغ کیلئے پرعزم ہے۔دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور ملائشیا کے مابین پائے جانے والے دو طرفہ تعلقات پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے، کرونا وبا کے دوران، دو طرفہ مثالی تعاون کو سراہا۔