• news

اپوزیشن کو پر امن جلسوں کی اجازت، انتشار نہیں پھیلانے دینگے: حکومت

اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی+سٹاف رپورٹر) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا کہ   حکومت  اپوزیشن  کے پر امن جلسوں  کے انعقاد میں  رکاوٹ نہیں  بنے گی ۔  اپوزیشن جماعتوں کو پرامن جلسے  منعقد کرنے کی اجا زت دینے  کا فیصلہ کیا ہے  تاہم  سیاسی جماعتوں کو  پر امن جلسے منعقد کرنے  کی ضمانت دینا ہو گی۔  پر امن جلسوں  کے انعقاد کے لئے ضلعی  انتظامیہ کے مقرر کردہ  ایس او پیز پر عمل  درآمدکرے گی۔  حکومت کے خلاف احتجاج کی آڑ میں کسی کو انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔  اس بات کا فیصلہ 6رکنی وفاقی کابینہ کے ارکان پر مشتمل  سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا جو پیر کو وزیر اعظم  عمران خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں  حکومت کے ترجمانوں نے بھی شرکت کی۔ اپوزیشن کے احتجاج سمیت  اجلاس میں  سیاسی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا  پی ڈی ایم کو مخصوص  مقامات پر  جلسوں کے این او سی جاری کیے جائیں گے۔ سیاسی جلسوں سے عام لوگوں کی زندگی  میں خلل ڈالنے کی اجازت  نہیں دی جائے گی۔ اپوزیشن کو جلسوں میں کرونا ایس او پیز کا پابند بنایا جائے گا۔ ضلعی انتظامیہ جلسوں میں ایس او پیز کی پابندی یقینی بنائے گی۔ وزیر اعظم عمران خان نے سیاسی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  پرامن احتجاج اور جلسے کرنا اپوزیشن کا حق، لیکن احتجاج کی آڑ میں انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائیگی، اپوزیشن کی تحریک عوام کی نہیں ’’سیاسی  اشرافیہ‘‘ کے مفادات کے تحفظ کیلئے ہے۔ عوام کو سیاستدانوں کی کرپشن بچائو تحریک میں کوئی دلچسپی نہیں۔ ذرائع کے مطابق  وزراء  نے  تجویز دی کہ اپوزیشن کو جلسوں میں کرونا ایس او پیز کا پابند بنایا جائے۔ ضلعی انتظامیہ جلسوں میں ایس او پیز کی پابندی یقینی بنائے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت اپوزیشن جماعتوں کے جلسوں اور ریلیوں میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی تاہم اپوزیشن کو عام شہریوں کی زندگی میں خلل  ڈالنے کی اجازت  نہیں دی جائے گی۔ وزیر اعظم نے وزراء کی تجویز کو  قبول کر لیا۔ اجلاس  میں  طے  پایا کہ  اپوزیشن  جہاں جلسہ کرنا چاہے، اجازت دے  دی جائے۔ اس طرح اپوزیشن کی سیاسی قوت کا  بھی اندازہ ہو جائے گا‘ اپوزیشن عوام کے سامنے  ایکسپوز ہو جائے گی۔  وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے اپوزیشن کے جلسوں کے حوالے سے کہا تھا ہمارے سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو چاہیے کے جلسے نہ کئے جائیں۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور ن لیگ ورکرز کنونشنز کے جلسوں کی تفصیلات جاری کی گئی تھیں ، جس کے مطابق 25 اکتوبر کوئٹہ میں پی ڈی ایم کا جلسہ شیڈول ہے، پشاور میں 22 نومبر کو جبکہ ملتان میں 30 نومبر کو پی ڈی ایم کے جلسے ہوں گے۔ لاہور میں 13 دسمبر کو اور لاڑکانہ میں27 دسمبر کو پی ڈی ایم کے جلسے شیڈول کیے گئے ہیں، اسی طرح نواب شاہ میں 29 اکتوبر، عمر کوٹ میں 30 اکتوبر جبکہ راولپنڈی میں 31 اکتوبر کو کنونشنز ہوں گے، مظفرگڑھ میں5 نومبر کو، بہاولپور میں 26 نومبر کو ورکرز کنونشن ہوگا۔ فیصل آباد میں 3 دسمبر کو جبکہ ساہیوال میں 6 دسمبر کو ورکرز کنونشن ہوگا۔ مالاکنڈ میں 19 اکتوبر کو، اسلام آباد میں 22 اکتوبر کو، پشاور میں 4 دسمبر کو، سرگودھا میں 9 دسمبر کو، اور گوجرانوالہ میں 11 دسمبر کو ورکرز کنونشن ہوں گے۔وزیراعظم عمران خان  نے کہا کہ اجلاس کا مقصد قوم کو کرونا کی دوسری لہر اور مزید نقصانات سے بچانے کے لئے بر وقت فیصلہ سازی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک کے اعدادوشمار کو سامنے رکھتے ہوئے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سرد موسم میں کرونا کی وباء  کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس امر کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ابھی سے اقدامات اور حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے اس امر پر زور دیا کہ حفاظتی اقدامات اور ماسک کے استعمال  کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے یہ  بات نیشنل کوارڈینیشن کمیٹی برائے کوویڈ-19کے  اجلاس  سے خطاب  کرتے ہوئے کہی جو ان کی زیر صدارت  منعقد  ہوا  اجلاس کے سامنے تجویز پیش کی گئی کہ  ایسی تمام  غیر ضروری سرگرمیوں  جن کا تعلق معیشت اور تعلیم وغیرہ جیسی بنیادی ضرورتوں  سے نہیں ان کو محدود کرنے کے حوالے سے اقدامات کیے جائیں۔ ان میں عوامی اجتماعات پر پابندی کی تجویز بھی پیش کی گئی۔ علاوہ ازیں وزیرِ اعظم عمران خان  نے  کہا کہ  مذہبی رواداری  اور  بین المذاہب ہم آہنگی کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ ملک دشمن عناصر مذہب کی آڑ میں معاشرے میں انتشار پھیلانے کی کوششوں میں ہیں جسے ہم سب نے ملکر ناکام بنانا ہے۔ وزیرِ اعظم نے امید ظاہر کی کہ قومی کمیشن برائے اقلیت اس ضمن میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔ انہوں  نے یہ بات پیر  قومی اقلیتی کمشن  کے وفد  سے ملاقات کرتے ہوئے کہی۔ وفد  کی قیادت  چئیرمین قومی اقلیتی کمیشن  چیلا رام کیولانی نے کی۔ وفد میں وزیرِ برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری، مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد، مفتی گلزار احمد نعیمی، جئے پال چھبڑیا، وشنو راجا قوی، ڈاکٹر سارہ صفدر، آرچ بشپ سبیسشن فرانسس شا، البرٹ ڈیوڈ، ڈاکٹر میمپال سنگھ، سروپ سنگھ، روشن خورشید بھاروچہ، داؤد شاہ، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز، پارلیمانی سیکرٹری  شنیلہ رتھ و دیگر شریک ہوئے۔ وزیرِ اعظم عمران خان سے  خیبرپی کے  سے تعلق رکھنے والے معروف  مذہبی شخصیات کے وفد  نے بھی ملاقات کی۔ وفد میں وزیر برائے مذہبی امور پیر نورالحق قادری، پیر شمس الامین، پیر حبیب اللہ شاہ، پیر انور جنید شاہ اور پیرزادہ جنید امین شامل تھے۔ وزیرِ اعظم نے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دورِ حاضر کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ضروری ہے کہ معاشرے کی سماجی ، ثقافتی اور مذہبی اقدار کو اجاگر کیا جائے اور ضمن میں علمائے کرام کا کلیدی کردار ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ علمائے کرام نے ہمیشہ مشکل وقت میں حکومت اور قوم کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ  معاشرے میں اسلامی اقدار کو اجاگر کرنے، دور حاضر کے چیلنجز سے نمٹنے اور فرقہ واریت کی روک تھام کے ضمن میں علمائے کرام اسی جذبے سے اپنا کردار ادا  کرتے  رہیں گے۔ وزیرِ اعظم نے امید ظاہر کی کہ کرونا کے خلاف جنگ میں علمائے کرام اور مذہبی شخصیات حکومتی کوشش کا ساتھ جاری رکھیں گے۔  علاوہ ازیں  وزیراعظم عمران خان نے اپنے آسٹریلوی ہم منصب سکاٹ مورسن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان گفتگو میں باہمی دلچسپی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کرونا وائرس کے دوران معاشی چیلنجز سے نمٹنے پر آسٹریلوی حکومت کی کارکردگی کو سراہا۔ انہوں پاکستانی حکومت کے اقدامات کے بارے میں انہیں بتاتے ہوئے کہا کہ صحت کے ساتھ لوگوں کے معاش کی حفاظت جبکہ معیشت کو متحرک کرنے پر بھی توجہ دی گئی۔ پاکستان میں سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی کامیاب رہی۔ حکومت نے لوگوں کی زندگیاں بچانے اور معاشی بحالی پر کام کیا۔  انہوں نے پاک آسٹریلیا دو طرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔ کرونا کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ بھی شروع ہوگی۔ وزیراعظم نے افغان امن عمل میں پاکستان کے مثبت کردار  سے متعلق  بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن خطے اور پاکستان کیلئے اہم ہے۔ افغانستان میں امن سے خطے میں تجارت بھی بڑھے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے آسٹریلین ہم منصب سکاٹ مورسن کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔  سکاٹ مورسن نے افغان امن کیلئے پاکستان کے مثبت کردار کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے بھی وزیراعظم عمران خان کو دورہ آسٹریلیا کی دعوت دی۔ مزید برآں چیف آف دی نیول سٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے ایڈمرل محمد امجد خان نیازی کو چیف  آف دی نیول سٹاف کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی اور ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے  ایک ٹویٹ میں کہا کرونا وباکے باوجود ہماری معیشت کے لیے اچھی خبریں آ رہی ہیں، ترسیلات گزشتہ ستمبرسے 31 فیصد جبکہ اگست 2020 سے 9 فیصد زیادہ ہیں۔ الحمدللہ۔ یہ لگاتار چوتھا مہینہ ہے کہ یہ ترسیلات 2 ارب ڈالرز سے زیادہ رہیں۔  وزیراعظم عمران خان نے صدارتی انتخابات میں کامیابی پر تاجکستان کے صدر کو مبارکباباد دی ہے۔ وزیراعظم نے ٹویٹ میں کہا  کہ دونوں ممالک کے علاقائی امن خوشحالی اور رابطے کے شراکت دار ہیں۔ تعلقات مستحکم کرنے کیلئے ملکر کام کرنے کے خواہشمند ہیں ۔

ای پیپر-دی نیشن