• news

بڑے بڑے پولیس افسر ملزموں کے سامنے بے بس، دفاتر سے باہر ہی نہیں نکلتے: چیف جسٹس

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے سندھ میں ایک ہی خاندان کے تین افراد کے قتل کے مفرور ملزموں کی گرفتاری میں مدد نہ کرنے پر ڈی جی ایف سی بلوچستان، ڈی جی رینجرز سندھ، آئی جی سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ افسر ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوں۔ عدالت نے حکم دیاکہ مفرور ملزموں کی گرفتاری میں مدد کرکے تین ہفتوں میں رپورٹ پیش کی جائے۔ ڈی جی ایف سی اور ڈی جی رینجرز سندھ مفرور ملزموں کی گرفتاری میں مدد کریں۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ام رباب چانڈیو کے اہلخانہ کے قتل پر لئے گئے ازخودنوٹس کی سماعت کی۔ اس دوران چیف جسٹس نے کہا کہ کیا حیدرآباد پولیس کی ساری نفری بے کار ہے؟ پولیس کے بڑے بڑے افسر ملزموں کے سامنے بے بس ہیں، پولیس افسر دفاتر سے باہر ہی نہیں نکلتے۔ چیف جسٹس نے ڈی آئی جی حیدر آباد نعیم شیخ کی عدالت میں سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ خود کبھی ملزموں کو گرفتار کرنے گئے ہیں؟۔ جس پر ڈی آئی جی نعیم شیخ نے کہا کہ وہ جگہ دیکھی ہوئی ہے لیکن کبھی ملزموں کے پیچھے نہیں گیا۔ ملزموں کے پیچھے نہ جانے اور دفتر بیٹھنے پر آپ سے نمٹتے ہیں، عدالتی وقفے کے بعد سماعت ہوئی تو پولیس کی جانب سے مفرور ملزموں کے خاندان کی گرفتاری پر ان کے وکیل پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ پولیس نے عدالتی حکم کو سامنے رکھتے ہوئے بچوں اور خواتین کو گرفتار کیا ہے۔ چیف جسٹس نے پولیس افسروں کے سامنے سوال اٹھایا کہ اس کیس میں بچوں اور خواتین کو گرفتار کیوں کیا ہے؟۔ یہ بچے اور خواتین اس مقدمے میں شامل نہیں۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ بچوں کے خلاف کیس ختم کئے جائیں۔ ڈی آئی جی حیدرآباد نے کہا کہ جب بھی ملزموں کو گرفتار کرنے جاتے ہیں تو خواتین اور بچے مزاحمت کرتے ہیں، نامزد ملزموں کے خاندانوں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پہلے ایف آئی آر میں ان کے موکلان کو شامل کیا گیا پھر رہا کیا گیا۔ پولیس عدالتی حکم کا غلط استعمال کررہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اب یہ لوگ ڈسچارج ہوگئے ہیں اور معاملات ختم۔ ہمیں علم ہے کہ یہ سب کچھ عدالت کی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں قرار دیا کہ پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ملزموں کی گرفتاری کیلئے ایف سی بلوچستان کو لکھا لیکن کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ اس لئے آئند ہ سماعت ڈی جی رینجرز، ڈی جی ایف سی اور آئی جی سندھ پیش ہوں۔

ای پیپر-دی نیشن