پا کستان میں بچوں کی پیدائش کے بعد رجسٹریشن کی شرح دنیا میں سب سے کم
اسلام آباد ( جاوید صدیق) پاکستان میں دنیا میں بچوں کی پیدائش کے بعد ان کی رجسٹریشن کی شرح سب سے کم ہے۔ اس وقت پانچ سال سے کم عمر کے 1 کروڑ بچے ایسے ہیں جن کی رجسٹریشن نہیں کی گئی۔ پیدائش کے بعد رجسٹرڈ نہ ہونے والے بچوں کی تعداد میں ہر سال 30 لاکھ کا اضافہ ہوتا ہے۔ یہ انکشاف جسٹس پراجیکٹ پاکستان کی طرف سے شائع کی گئی ایک کتاب میں کیا گیا ہے۔ جسٹس پراجیکٹ پاکستان ایک غیر سرکاری تنظیم ہے جو پاکستان میں سخت سزائوں اور قیدیوں کی صورتحال پر تحقیق کرتی ہے۔ تنظیم کو صدر پاکستان نے نیشنل ہیومن رائٹس ایوارڈ بھی دیا ہے۔ کتاب میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں پیدا ہونے والے بچوں میں 74 فیصد کی رجسٹریشن ہو جاتی ہے۔ پنجاب میں 46 فیصد، سندھ میں 25 ، گلگت بلتستان میں 23 فیصد، خیبر پختونخوا میں 10 اور بلوچستان میں صرف 8 فیصد نوزائیدہ بچوں کی رجسٹریشن ہوتی ہے۔ کتاب جو کہ ’’ دی ڈیتھ پنیلٹی ان پاکستان‘‘ کے عنوان سے شائع ہوئی ہے۔ یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 32 فیصد آبادی کے پاس پیدائش کے سرٹیفیکیٹ ہیں۔ 46 فیصد کے پاس پیدائشی سرٹیفکیٹ نہیں۔ یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ پاکستان کے قانون کے مطابق پاکستان میں پیدا ہونیوالے ہر بچے کا یہ قانونی حق ہے کہ اس کو رجسٹر کیا جائے کیونکہ اس کی رجسٹریشن ہی اس کے وجود کی بنیاد ہے۔ بچوں کی پیدائش کی رجسٹریشن نہ ہونے کے باعث ان کی عمر کا تعین محض اندازہ سے کیا جاتا ہے۔ اس پریکٹس کی وجہ سے جو کم عمر بچے کسی جرم میں ملوث ہوتے ہیں، ان کی عمر کا تعین پولیس ان کے حلیے اور قد و کاٹھ دیکھ کر کرتی ہے جس کے نتیجے میں بچوں کو انصاف نہیں مل سکتا اور کم عمر بچوں کو جیوی نائل قانون کے تحت قانون جو حقوق دیتا ہے وہ انھیں نہیں مل پاتے۔ پیدائش کے سرٹیفیکیٹ نہ ہونے کے باعث بچے بعض اوقات تختہ دار تک بھی پہنچ سکتے ہیں۔