التواء کی درخواستوں پر تشویش، سپریم کورٹ کی سطح پر نہیں ہونا چاہئے: جسٹس فائز
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے مقدمات کے التوا کی درخواستوں پر اظہار تشویش کیا ہے۔ ایک کیس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسی نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو کمرہ عدالت میں بلا لیا۔ رجسٹرار، ایڈیشنل رجسٹرار عدالت میں پیش ہوئے تو جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہاکہ میری عدالت میں روزانہ 4 سے 5 کیسز میں التوا کی درخواستیں آ جاتی ہیں۔ ایڈووکیٹس آن ریکارڈ کے مطابق کاز لسٹ جمعہ کو جاری ہوتی ہے۔ کاز لسٹ تاخیر سے جاری ہونے کی بنا پر ایڈووکیٹ آن ریکارڈ وکیل کو اطلاع نہیں کر پاتے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے رجسٹرار سے استفسار کیاکہ ایک ماہ کی کاز لسٹ کیوں نہیں بن سکتی، رجسٹرار سپریم کورٹ نے بتایا کہ یہ معاملہ چیف جسٹس کے سامنے رکھا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ چیف جسٹس کو سہولت دینا آپکا کام ہے،کیا آپ نے کبھی بطور وکیل پریکٹس کی ہے؟ ہفتہ اتوار کی چھٹی ہوتی ہے، دو دن چھٹیوں میں وکلا کیسز کی تیاری کیسے کریں؟ کیس کی تیاری نہ ہونے پر وکیل پیش نہ ہونے کے بہانے بناتے ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے رجسٹرار کو ہدایت کی کہ ایسا سسٹم بنائیں کہ وکیل کو کیس کا پہلے سے پتہ ہوایڈووکیٹ آن ریکارڈ کیساتھ میٹنگ کریں۔ کیونکہ ایڈووکیٹ آن ریکارڈ ہماری عدالت کے لا افسر ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہاکہ40 سے پچاس ہزار کیسز کا بوجھ کیسے کم کریں گے؟ میری عدالت میں کم از کم کوئی کیس ملتوی نہیں ہونا چاہیے۔ رجسٹرار کا کام سائلین کے لئے سہولت پیدا کرنا ہے۔ سپریم کورٹ کی سطح پر التواء نہیں ہونا چاہئے۔