بھارت کا ایک اور متنازعہ پن بجلی منصوبہ
بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں ایک اور متنازعہ پن بجلی منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 6089 کروڑ روپے کی لاگت سے 850 میگاواٹ کا رتل پن بجلی پروجیکٹ 5 سال میں مکمل کیا جائے گا۔ یہ بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں چھٹا بڑا پن بجلی منصوبہ ہے۔
پاکستان اگر خود کشمیر سے آنے والے دریائوں پر ڈیم اور پانی کے ذخائر نہیں بناتا تو بھارت کو مشروط طور پر ڈیم بنانے کی اجازت ہے جو پاکستان سے اجازت لینے سے مشروط ہے مگر بھارت نے کبھی پاکستان سے اجازت لے کر کوئی منصوبہ شروع نہیںکیا۔ بھارت قبل ازیں کئی ڈیم اور پن بجلی کے منصوبے تعمیر کر چکا ہے۔ پاکستان کے متعلقہ حکام عموماً خواب غفلت میں رہے کچھ تو پاکستان سے زیادہ بھارت کے موقف کی تائید بھی کرتے نظر آئے۔ کچھ محب وطن حکام نے پاکستان کا مؤقف دنیا کے سامنے رکھا۔ کیس متعلقہ عالمی فورموں پر بھی اُٹھایا گیا مگر بھارت کی شاطر چالیں آڑے آتی رہیں جس سے پاکستان کے موقف کو خاطر خواہ پذیرائی نہ مل سکی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ آج متعلقہ ادارے پاکستان کے حصے کے پانی کے حوالے سے اپنا کیس پوری تیاری کے ساتھ متعلقہ عالمی فورموں پر اٹھائیں تاکہ بھارت کو سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں سے باز رکھا جائے۔