مرکزی ملزم گرفتار : زیادتی کیس کو ٹیسٹ کیس بنایا جائے
سی آئی اے پولیس نے 9 ستمبر کو لاہور سیالکوٹ موٹروے پر خاتون سے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو مانگا منڈی کے علاقے سے گرفتار کر لیا ہے۔ ملزم واقعہ کے 33 دن گزرنے کے بعد قانون کی گرفت میں آیا ہے۔
مجرم کتنا ہی شاطر چالاک اور مکار ہو قانونی پنجوں سے نہیں بچ سکتا بشرطیکہ قانون کے محافظ نیک نیت ہوں۔ عابد ملہی کی گرفتاری میں تاخیر پر شکوک و شبہات کا اظہار ہوتا رہا تاہم قانون نافذ کرنیوالے ادارے اپنے کام میںمصروف تھے۔ وہ ملزم کی گرفتاری کے جال بچھاتے رہے جس میں ملزم بالآخر آ گیا۔ اس نے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے ، اس کے لئے جرم کی سزا تو لازمی ہو گی مگر قانون کے تقاضے پورے کرنا بھی ضروری ہے۔ حکومت کی طرف سے اس کیس کو ٹیسٹ کیس بنایا جانا چاہئے۔ مجرم کو مثالی سزا دینے پر ہی دوسرے اس ذہنیت کے افراد عبرت پکڑیں گے اسے پھانسی کی سزا ہوتی ہے تو سرعام لٹکانے سے گریز نہ کیا جائے۔ ایسا کئی ممالک میں ہوتا ہے۔ سعودی عرب میں تو دیگر جرائم میں ملوث پائے جانے والے مجرموں کو سزائے موت کی صورت میں ان کے سر بڑے اجتماعات میں قلم کئے جاتے ہیں۔