دہشتگردی، تشدد کے خاتمے کیلئے مسالک، مذاہب کے درمیان مکالمہ کی ضرورت ہے: طاہر اشرفی
لاہور (خصوصی نامہ نگار) چیئرمین پاکستان علماء کونسل اور معاون خصوصی وزیر اعظم پاکستان حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ انتہا پسندی ، دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کیلئے مختلف مسالک اور مذاہب کے درمیان مکالمہ کی ضرورت ہے۔ آئمہ، خطبائ، اساتذہ کیلئے عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق تربیتی نشستوں کا اہتمام ہونا چاہئے۔ نصاب میں مذہبی رواداری کے مضامین شامل کیے جائیں گے۔ انٹرفیتھ ہارمنی کونسل میں تمام مذاہب اور مسالک کے نمائندوں کو شامل کریں گے۔ پاکستان میں ناموس رسالت کے قانون کاغلط استعمال کافی حد تک رْک گیا ہے۔ انٹرفیتھ ہارمنی کونسلز کے قیام سے توہین کے غلط مقدمات کا اندراج ختم ہو جائے گا۔ تحفظ ناموس رسالت کا قانون انسانوں کی جانوں کا محافظ ہے۔ پاکستان میں اقلیتوں کے نمائندوں کے ساتھ بیٹھ کر ہر ممکن بہتری کی کوشش کریںگے۔ مختلف مکاتب فکر کے علماء و مشائخ اور ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام جبر کی بنیاد پر کسی کو مسلمان نہیں بناتا ، اسلام امن سلامتی اور رواداری کا دین ہے۔ پاکستان علماء کونسل ماہ ربیع الاول کو پیغام رحمۃ للعالمین، امن، محبت اور رواداری کے طور پر منائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں رہنے والے غیر مسلموں کو آئین اور قانون نے تمام حقوق دئیے ہیں۔ کسی بھی گروہ یا جتھے کو ان کے حقوق سلب کرنے نہیں دئیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بین المذاہب و بین المسالک ہم آہنگی کیلئے مکالمہ ہی بہترین راستہ ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم امہ کی وحدت اور اتحاد کیلئے پاکستان کا کردار بہت اہم ہے۔ وزیر اعظم پاکستان ذاتی طور پر مسلم امہ کی وحدت اور اتحاد کیلئے کوشاں ہیں۔