آٹا چینی کی قیمتیں نہیں بڑھنی چاہئے تھیں، اپوزیشن نے این آر او نہ ملنے پر رخ تبدیل کیا: شاہ محمود
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی/ سٹاف رپورٹر/ نوائے وقت رپورٹ/ این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہمیں احساس ہے کہ عوام چینی اور آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کے سبب تکلیف میں ہیں۔ ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کو میرا پیغام یہ ہے کہ حکومت آپ کو ایسا ہرگز نہیں کرنے دے گی۔ قیمتوں میں استحکام لانے کیلئے کل وزیراعظم نے تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز کے ساتھ میٹنگ کی اور اس حوالہ سے اہم فیصلے کئے گئے جس میں روزانہ کی بنیاد پر پیداوار کے حجم میں اضافہ شامل ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت قیمتوں میں کمی کے لئے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔ حکومت نے معاشی بہتری کے لئے بہت مشکل فیصلے کئے، بہتری میں وقت لگے گا۔ بدھ کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے یہاں وفاقی وزیر برائے فوڈ سکیورٹی مخدوم سید فخر امام اور وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قیمتوں میں استحکام لانا حکومت کا فرض ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی حکومت اپنے فرائض سے غافل نہیں۔ پنجاب میں فلور ملز کو گندم کی فراہمی کو 16000 ٹن سے 25000 ٹن تک اضافہ کا فیصلہ ہوا۔ 4000 کے قریب یوٹیلٹی سٹورز پر آٹے چینی کی سپلائی کو بھی بہتر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن نے این آر او نہ ملنے پر اپنا رخ تبدیل کیا۔ یہ مسائل دو سال سے نہیں ہیں۔ گردشی قرضہ بہت بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ عمران خان مشکل فیصلے نہ کرتے تو ملک دیوالیہ ہو جاتا۔ دریں اثناء دولت مشترکہ وزراء خارجہ کے ورچوئل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا جنوبی ایشیا میں ایک ریاست مخصوص مذہب اور نسلی گروہوں کو نشانہ بنانے میں مصروف ہے تاکہ معاشرے کے طبقات کو تقسیم کیا جائے اور ان میں رنجشیں اور نفرت پیدا کی جائے۔ اس ریاست نے لاکھوں لوگوں کی آزادی کا حق سلب کرلیا ہے، قومیت پرستی کی آگ کو ہوا دے رہی ہے، متازعہ خطوں میں غیرقانونی طورپر آبادی کے تناسب میں تبدیلی کے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے اور خطے میں مسلسل کشیدگی بڑھا رہی ہے۔ ہم خود کو خطرے میں ڈال کر اس کی جارحیت نظرانداز کررہے ہیں۔ پاکستان نسل پرستی پر دولت مشترکہ کے بیان کا خیرمقدم کرتا ہے اور محسوس کرتا ہے کہ درست طورپر اس کے ذریعے دنیا کی توجہ اس بڑھتے ہوئے عفریت کی طرف دلائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی تجارت تلپٹ ہوکر رہ گئی ہے۔ عالمی کشیدگی بڑھ رہی ہے۔کمزوریاں اور ناکافی اسباب کا معاملہ پوری طرح کھل کر سامنے آچکا ہے۔ دریں اثناء دفتر خارجہ کے مطابق مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل میں رکنیت ملنے کے بعد مسلہ کشمیر کو اجاگر کرنا پاکستان کی اولین ترجیح ہو گی۔ انسانی حقوق کونسل میں پاکستان کی کامیابی اور ترجیحات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ قوام متحدہ انسانی حقوق کونسل میں پاکستان کو نمائندگی ملنے کے بعد ہماری چار بنیادی ترجیحات ہوں گی۔ ان ترجیحات میں پہلے نمبر پر کشمیر کا مسئلہ ہے ۔ اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کے خلاف آواز بلند کرنا ہماری دوسری ترجیح ہو گی۔ ہم آج نہتے کشمیریوں کو اس پلیٹ فارم سے واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم آپ کی آواز کو دبنے نہیں دیں گے اور آپ کی اس حق خود ارادیت کے حصول کیلئے جاری پرامن جدوجہد میں اخلاقی، سفارتی اور اخلاقی طور پر آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اقوام متحدہ انسانی حقوق کی کونسل کے انتخابات کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل کے انتخابات میں ہر ریجن سے پاکستان کو حمایت ملی ہے، بااثر اور بڑے ممالک نے بھی پاکستان کا ساتھ دیا، ترقی پذیر ممالک نے بھی پاکستان کو ووٹ دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کوسفارتی محاذ پر نمایاں کامیابی ملی ہے، پاکستان واضح برتری سے انسانی حقوق کونسل میں دوبارہ منتخب ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 191میں سے پاکستان کو 169ووٹ ملے، میں پاکستان کی عالمی سطح پر اس اہم کامیابی پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔