• news
  • image

آج عساکر پاکستان کے ساتھ یکجہت ہو کر دشمن کے عزائم ناکام بنانے کی ضرورت ہے

بلوچستان اور شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کی گھنائونی وارداتیں‘ سکیورٹی فورسز کے 20 جوانوں کی شہادت
بلوچستان اور شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کی دو گھنائونی وارداتوں اور دہشت گردوں سے جھڑپ میں گزشتہ روز ایک کیپٹن اور جوانوں سمیت 20 سکیورٹی اہلکار شہید ہو گئے۔ پاک فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کے مطابق گزشتہ روز او جی ڈی سی ایل کا قافلہ فورسز کی حفاظت میں گوادر سے کراچی آرہا تھا کہ کوسٹل ہائی وے پر انکی دہشت گردوں سے جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں سات ایف سی اہلکار اور سات سکیورٹی گارڈ شہید ہوگئے جبکہ دہشت گردوں کے اس حملے میں دو گاڑیاں جل گئیں۔ اس موقع پر فورسز نے مؤثر کارروائی کرکے قافلے کو علاقے سے بحفاظت نکالا۔ دوسری جانب شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں دہشت گردوں نے فوجی قافلے کے راستے میں بارودی سرنگ لگادی جس کے پھٹنے سے کیپٹن عمرفاروق‘ نائب صوبیدار شکیل آزاد‘  ریاض احمد‘ حوالدار یونس خان‘ نائیک محمد ندیم اور لانس نائیک عصمت اللہ شہید ہو گئے۔ وزیراعظم عمران خان نے دہشت گردی کے ان واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت اور شہداء کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ان واقعات کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ اسی طرح وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی‘ وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ اور وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے بھی اپنے الگ الگ تعزیتی بیانات میں دہشت گردی کی ان وارداتوں کی مذمت کی اور کہا کہ یہ دشمن کی بزدلانہ حرکت ہے۔ پاکستان کا امن و استحکام ملک دشمن عناصر کو کھٹکتا ہے‘ آج پوری قوم دہشت گردی کے اس عفریت کو کچلنے کیلئے پاک فوج اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔ دریں اثناء قومی سیاسی قائدین میاں نوازشریف‘ میاں شہبازشریف‘ بلاول بھٹو زرداری‘ سراج الحق‘ لیاقت بلوچ‘ امیرالمعظم  اور سینٹ کی مجلس قائمہ برائے داخلہ کے چیئرمین رحمان ملک نے بھی اس گھنائونی دہشت گردی کی مذمت کی اور کہا کہ شہداء کا خون کبھی رائیگاں نہیں جائیگا اور دشمن اپنے ناپاک عزائم میں ناکام ہوگا۔ انہوں نے شہداء کے اہلخانہ سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ 
اگرچہ ہماری جری و بہادر سکیورٹی فورسز نے مختلف اپریشنز کے ذریعے اس مادر وطن سے دہشت گردوں‘ انکے ٹھکانوں اور انکے سہولت کاروں کا تقریباً صفایا کردیا ہے اور اپنی جانیں نچھاور کرتے ہوئے جہاں ملک اور عوام کی حفاظت کا فریضہ ادا کیا ہے وہیں ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے دشمن کے عزائم بھی ناکام بنائے ہیں تاہم پاکستان کے تعاون سے امریکہ اور طالبان کے مابین افغان امن عمل کو کامیاب ہوتا دیکھ کر ملک کی سلامتی کے درپے ہمارا ازلی مکار دشمن بھارت اور ملک میں موجود اسکے حواری حواس باختہ ہو کر دہشت گردی کی اکادکا وارداتیں کررہے ہیں جس کیلئے انہیں یقیناً ہمارے سکیورٹی انتظامات میں موجود کسی نہ کسی کمزور پہلو سے فائدہ اٹھانے کا موقع مل رہا ہے۔ یہ صورت یقیناً ہماری سکیورٹی فورسز کی توجہ مکمل طور پر دفاع وطن اور آئینی تقاضوں کے تحت اندرونی خلفشار پر قابو پانے کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں پر مرکوز کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے آج ہماری سکیورٹی فورسز مکمل چوکس و مستعد بھی ہیں اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کنٹرول لائن پر بھی اگلے مورچوں پر جا کر دفاعی تیاریوں کا جائزہ لیتے اور جوانوں کے حوصلے بڑھاتے رہتے ہیں اور اسی طرح وہ قومی سیاسی قیادتوں سے بھی متقاضی ہوتے ہیں کہ وہ اپنے سیاسی معاملات میں عساکر پاکستان کو ملوث کرنے کی ہرگز کوشش نہ کریں تاکہ وہ یکسوئی کے ساتھ دفاع وطن کی ذمہ داریاں نبھاتی اور ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی دشمن کی سازشیں ناکام بناتی رہیں۔ 
بے شک ہماری جری و بہادر عساکر پاکستان نے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی میں کبھی کوئی کسر نہیں چھوڑی‘ ہر محاذ پر دشمن کے دانت کھٹے کئے ہیں اور ان ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران اپنی جانیں تک نچھاور کرنے سے کبھی گریز نہیں کیا۔ گزشتہ روز بلوچستان اور شمالی وزیرستان میں ہماری سکیورٹی فورسز کے کیپٹن سمیت 20 جوانوں کی شہادت اس کا بین ثبوت ہے چنانچہ ہمارا کینہ پرور اور مکار دشمن بھارت ملک میں بھجوائے اپنے دہشت گردوں اور یہاں موجود اپنے ایجنٹوں کے ذریعے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرکے کمزور کرنے کی شروع دن کی سازشیں پایۂ تکمیل کو پہنچانے کے درپے ہے تو ہمیں اسکی سازشیں ناکام بنانے کیلئے من حیث القوم مکمل یکجہت ہو کر عساکر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ 
دہشت گردی کی بنیاد پر بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم تو اقوام عالم میں اب کسی سے ڈھکے چھپے نہیں رہے اور امریکی جریدے نے اپنی چشم کشا رپورٹ میں دنیا کے مختلف مقامات بشمول کشمیر میں دہشت گردی کی گھنائونی وارداتوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت بھی پیش کر دیئے ہیں جبکہ پاکستان کی جانب سے بھی ملک کے اندر دہشت گردی کی وارداتوں میں بھارتی ’’را‘‘ اور اسکے تربیت یافتہ دہشت گردوں کے ملوث ہونے کے ثبوت اور شواہد اقوام عالم کے سامنے رکھے جا چکے ہیں اس لئے بھارت کے نمبرون عالمی دہشت گرد ہونے پر اب کسی قسم کا شک و شبہ نہیں ہونا چاہیے۔ اگر افغان امن عمل کے فیصلہ کن مراحل میں افغانستان اور پاکستان کے اندر دہشت گردی کی وارداتوں میں یکایک اضافہ ہوگیا ہے اور بالخصوص سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے تو اس سے افغان امن عمل کو سبوتاژ کرنے کے دشمن کے عزائم مکمل عیاں ہیں۔ بے شک افغانستان کے امن سے پاکستان میں بھی امن و آشتی کی ضمانت ملے گی جبکہ پاکستان کو مستقل بدامنی کا شکار رکھنا بھارت کا ایجنڈا ہے جسے ہندو انتہاء پسندوں کی نمائندہ بھارت کی مودی سرکار سرعت کے ساتھ پایۂ تکمیل کو پہنچانا چاہتی ہے اس لئے ہمیں آج اپنی سیاسی ترجیحات سے باہر نکل کر قومی اتحاد و یکجہتی کا عملی مظاہرہ کرنا اور ایک قوم کی حیثیت سے عساکر پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا ہوگا تاکہ دشمن کو قوم کے دفاع وطن کیلئے سیسہ پلائی دیوار بننے کا ٹھوس پیغام جا سکے۔ موجودہ حالات میں ہمیں اپنی سکیورٹی فورسز میں کوئی کمزور پہلو پیدا ہونے دینا چاہیے نہ دشمن کو ہمارے سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے کسی غلط فہمی میں رہنے دینا چاہیے۔ بے شک عساکر پاکستان ہر محاذ پر دشمن کے دانت کھٹے کررہی ہیں تاہم کسی بھی حوالے سے عساکر پاکستان کی حوصلہ شکنی نہ ہونے دینا ہماری قومی ذمہ داری ہے۔ ایک دوسرے کے ساتھ بلیم گیم میں شریک اور باہم دست و گریباں قومی سیاسی قیادتوں کو پاک فوج میں کمزوری پیدا کرنے کے دشمن کے عزائم بہرصورت پیش نظر رکھنے چاہئیں۔ ہمیں اپنی سلامتی ہی ہر چیز پر مقدم ہے۔ 

epaper

ای پیپر-دی نیشن