• news
  • image

’’ہم سب پاکستان ہیں‘‘

پاکستان ایک تحفۂ خداوندی‘ حضوراقدسؐ کا روحانی فیضان‘ اولیائے کرام کی صدیوں پر محیط ریاضتوں کا ثمر شیریں‘ قائداعظم محمد علی جناحؒ کی انتھک جدوجہد‘ قربانی اور ایثار کا مظہر ہے۔ اس کی غایتِ وجود دو قومی نظریہ یا نظریۂ پاکستان ہے جو درحقیقت ہمارے اسلامی تشخص کا ہی دوسرا نام ہے۔ اس نظریے کے ساتھ مضبوطی سے وابستہ رہنا ہماری بقاء کا ضامن ہے۔ وطن عزیز کے واحد قومی نظریاتی ادارے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی جانب سے یہ پیغام ملک کے گوشے گوشے میں پھیلایا جارہا ہے اور اس جدوجہد کے دُور رس اثرات اب واضح طور پر محسوس کئے جارہے ہیں۔اس کی تازہ ترین مثال چترال میں ’’ہم سب پاکستان ہیں‘‘ کے عنوان سے اتحاد امت کانفرنس کا انعقاد ہے۔
یہ عظیم الشان نظریاتی اجتماع برصغیر کے نامور صوفی بزرگ حضرت میاں محمد میر بالا پیر شاہ میرؒ کی درگاہِ عالیہ کے سجادہ نشین پیر سید ہارون علی گیلانی کی زیر سرپرستی سرگرم عمل ملی و فلاحی تنظیم ہدیتہ الہادی پاکستان‘ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ اور تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے منعقد ہوا تھا جس میں بلامبالغہ سینکڑوں مشائخ عظام‘ علمائے کرام‘ ضلع چترال کی ممتاز سیاسی‘ مذہبی‘ علمی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ پیر سید ہارون علی گیلانی ایک ایسی شخصیت ہیںجنہوں نے اتحادِ اُمت کا بیڑہ اُٹھایا ہوا ہے۔وادیٔ چترال میں اُن کے نیازمندوں کی بہت بڑی تعداد موجود ہے۔مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر میں اتحاد و یکجہتی پیدا کرنے کے حوالے سے اُن کی مساعیٔ جمیلہ کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید کی قیادت میں ایک وفد نے لاہور سے طویل سفر طے کرکے اس اجتماع کو رونق بخشی۔ وفد میں چوہدری محمد سیف اللہ‘ حافظ عثمان احمد اور ابتسام سبحانی شامل تھے۔ چترال کے باسی مادرِ وطن سے اٹوٹ محبت کرتے ہیں‘ لہٰذا وفد کے ارکان کو سرآنکھوں پر بٹھانے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی۔ واضح رہے کہ جب پاکستان معرضِ وجود میں آرہا تھا تو چترال کی حیثیت باقاعدہ ایک ریاست کی تھی اور تمام ریاستوں میں سے سب سے پہلے چترال نے ہی پاکستان میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔ اس اعزاز پر چترال کا ہر باشندہ آج بھی فخر کرتا ہے اور وطن عزیز کی آن پر جان قربان کرنے کے عزم صمیم سے سرشار ہے۔
چترال دیندار اور حسن سیرت و صورت سے مالا مال‘ اسلامی شعار کی پابندی کرنے والوں اور اسلامی اقدار کو حرزِ جاں بنائے رکھنے والے لوگوں کا علاقہ ہے۔ پہلے یہاں تک پہنچنے کے لئے خاصا فاصلہ طے کرنا پڑتا تھا مگر اب اپردیر سے وادیٔ چترال تک 10.4کلومیٹر طویل لواری سرنگ بن جانے سے بڑی سہولت ہوگئی ہے۔ کوہ ہندو کش کے سلسلے سے گزرتی یہ سرنگ پاکستانی انجینئروں کی کمال مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ چترال میں امن و امان کی صورتحال نہایت قابل رشک ہے جہاں تمام مسالک اور فرقوں کے پیروکاروں میں بے مثال اخوت اور یکجہتی دیکھنے کو ملتی ہے۔ اللہ کرے وطن عزیز کا ہر علاقہ چترال بن جائے۔
نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین جناب محمد رفیق تارڑ چونکہ ناسازی طبع کے باعث اتنے طویل سفر کی مشقت نہ اٹھا سکتے تھے‘ لہٰذا اُنہوں نے کانفرنس کے شرکاء کے نام ارسال کردہ اپنے پیغام میں اس فقید المثال اجتماع کے انعقاد پر اظہارِ مسرت کرتے ہوئے کہا کہ قیامِ پاکستان کی جدوجہدد میں چترال کے عوام نے بھی اسی طرح بڑھ چڑھ کر کردار ادا کیا جس طرح برصغیر کے دیگر خطوں کے مسلمانوں نے کیا تھا۔ اُنہوں نے اپنے پیغام میں متنبہ کیا کہ ہمارے ملک کو آج کل ہائبرڈ وار کا سامنا ہے اور اس کے پس پردہ وہی دشمن قوتیں کارفرما ہیں جنہوں نے ہم پر دہشت گردی کا عفریت مسلط کئے رکھا تھا۔ اس جنگ میں سرخرو ہونے کی خاطر ضروری ہے کہ ہم تمام اختلافات بالائے طاق رکھ کر یکجان و یک زبان ہوجائیں اور دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن جائیں۔
اتحاد امت کانفرنس کے دوران چترال میں نظریۂ پاکستان فورم کا قیام بھی عمل میں لایا گیا جو اِن شاء اللہ اس علاقے میں پاکستان کے اساسی نظریے کی ترویج و اشاعت کے ضمن میں سنگ میل ثابت ہوگا۔فورم کے عہدیداران کا اتفاقِ رائے سے انتخاب کیا گیا اور پیر سید ہارون علی گیلانی نے اُن سے حلف لیا۔ خورشید علی کو سرپرست‘الطاف گوہر ایڈووکیٹ کو صدر‘ نورالہدیٰ ہافت علی کو سینئر نائب صدر‘ نصرت الٰہی کو نائب صدر‘ رضیت باللہ کو چیف کوآرڈینیٹر‘ حسین احمد کو جنرل سیکرٹری‘ نابیگ شرافت ایڈووکیٹ کو ایڈیشنل سیکرٹری اور عزیز الرحمن کو فنانس سیکرٹری منتخب کیا گیا۔
یاد رہے کہ ملک کے گوشے گوشے میں نظریۂ پاکستان فورمز کے قیام کا سلسلہ امام صحافت اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سابق چیئرمین مجید نظامی کی ہدایت پر شروع کیا گیا تھا اور الحمدللہ اب تک 41اضلاع میں ان فورمز کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے۔ متعدد بیرونی ممالک میں بھی یہ فورمز فعال ہیں۔ ان فورمز کے عہدے داران اپنی مدد آپ کے تحت نظریاتی سرگرمیوں کا انعقاد کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے یہ سلسلہ بتدریج آگے بڑھ رہا ہے۔
کانفرنس کے شرکاء کا جوش و جذبہ دیکھ کر بلاشبہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ اجتماع ملکی یک جہتی کی منزل پانے کی طرف ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔ کانفرنس میں صوبہ خیبرپختونخوا کے نگران وزیر برائے جنگلات عشر و زکوٰۃ اور ہدیتہ الہادی گلگت بلتستان مولانا سید سرور شاہ اور کوہستان میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر سید گل بادشاہ بھی شریک تھے جنہوں نے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی قوم ساز سرگرمیوں کو سراہتے ہوئے وفد کو اپنے علاقوں کا دورہ کرکے وہاں بھی نظریۂ پاکستان فورمز قائم کرنے کی دعوت دی۔ کانفرنس سے خطاب کرنے والوں میں جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ‘ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید‘ ڈپٹی سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل سید ثاقب اکبر‘ صدر ہدیتہ الہادی لوئر چترال نصرت الٰہی‘ سابق تحصیل ناظم و رہنما جمعیت العلمائے اسلام مولانا محمد الیاس‘ اسماعیلی کونسل کے نمائندہ علی اکبر قاضی اور حسین احمد شامل تھے جبکہ نظامت کے فرائض ہدیتہ الہادی پاکستان کے مرکزی نائب امیر رضیت باللہ نے بڑی عمدگی سے نبھائے۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن