• news

آج کراچی میں جلسہ: جلسوں میں فوج سے متعلق منفی زبان کا استعمال ٹھیک نہیں:  بلاول

کراچی+اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+نمائندہ خصوصی) آج پی ڈی ایم کے زیراہتمام کراچی میں جلسہ ہو گا۔ فضل الرحمنٰ گزشتہ شام کراچی پہنچ گئے تھے۔ جبکہ مریم نواز، قمر زمان کائرہ سمیت کئی اپوزیشن رہنما آج کراچی پہنچیں گے۔ بلاول بھٹو انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے جلسہ گاہ پہنچ گئے۔ گیلانی‘ مراد شاہ اور پرویز اشرف ہمراہ تھے۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ جلسوں میں فوج سے متعلق منفی زبان استعمال کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا مجھے افسوس ہوتا ہے وزیراعظم کا جلسہ ہو یا اپوزیشن کا، موجودہ یا ریٹائرڈ جرنیلوں کا نام لینے سے دفاعی اداروں کا وقار مجروح ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم سٹیبلشمنٹ کا نام لیتے ہیں تو ہم جانتے ہیں کہ یہ صرف آج کا نہیں بلکہ تاریخ کا حصہ ہے، ہمیں آمریت ملی یا کنٹرولڈ جمہوریت، چیئرمین پیپلز پارٹی کہا کہ 'ہم ایسا نہیں چاہتے کہ عدلیہ یا ملٹری بیوروکریسی پر الزام لگے لیکن کیا کریں جب فوج کو پولنگ سٹیشن پر کھڑا کردیا جائے تو۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان ہر تقریر میں کہتے ہیں کہ یہ والا میرے ساتھ ہے، وہ والا میرے ساتھ ہے، ہم سب ایک پیج پر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان خود دفاعی اداروں کو سیاسی حربے کے طور استعمال کرتے ہیں تو پھر ادارتی وقار کو دھچکا لگتا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ ہر ادارہ اپنا کام کرے اور فوج پولنگ سٹیشن کا نہیں بلکہ ووٹرز کا تحفظ کرے جیسے وہ دلیری سے سرحد پر دشمنوں کا مقابلہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کو حقیقت میں تبدیل کرنے کے لیے سیاستدانوں، عدلیہ، پارلیمنٹ اور فوج کو بھی اپنا اپنا کام کرنا ہوگا۔ علاوہ ازیں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے لیے پی ڈی ایم تشکیل پا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فیصلہ کرنا پڑے گا کہ کیا کٹھ پتلی راج قبول ہے یا ہمیں جمہوریت چاہیے کیونکہ کٹھ پتلی وزیراعظم ملک نہیں چلا سکتا۔ ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ 'وزیراعظم عمران خان عدلیہ کو ایسے چلنا چاہتے ہیں جیسا وہ اپنی ٹائیگر فورس کو چلاتے ہیں'۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کے عوام عدلیہ کی طرف انصاف کی امید کے ساتھ دیکھتے ہیں۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے بلاول بھٹو نے کہا کہ 18 اکتوبر کو دہشت گردی کا بڑا واقعہ ہوا تھا۔ پی ڈی ایم نے ہمیں موقع دیا کہ یہاں سے جدوجہد کا آغاز کریں۔ ملک میں جو بھی مسائل ہیں ان کا حل جمہوریت میں ہے ملک میں ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں مکمل اور حقیقی جمہوریت ملے۔ ملک میں بیروزگاری‘ غربت اور مہنگائی ہے۔ سیاستدانوں‘ پارلیمان کو اپنا کام کرنا پڑے گا۔ آج پورا پاکستان دیکھے گا کہ عوام ایک طرف اور کٹھ پتلی دوسری طرف ہے۔ چاہتے ہیں ہر ادارہ اپنا کام کرے۔ ہم اداروں کو کمزور نہیں کرنا چاہتے۔ پاکستانی عوام عمران خان کو ایمنسٹی دینے کو تیار نہیں۔ مشترکہ اجلاس میں مجھے اور اپوزیشن لیڈر کو بولنے نہیں دیا گیا کسی کا پروڈکشن آرڈر جاری کرنا کوئی احسان نہیں ارکان اسمبلی کا حق ہوتا ہے۔  وزیراعظم کے خطاب پر بلاول بھٹو نے کہا عوام عدلیہ سے انصاف کی امید رکھتے ہیں۔ عدالتیں پی آر ٹی اور علیمہ باجی کیس کا فیصلہ سنا کیا چاہتے ہیں کہ ہر کرپٹ کا احتساب ہو، ہر کرپٹ کیلئے ایک ہی قانون ہو۔ سپیکر نے مجھے بولنے کی اجازت نہ دی۔ عمران خان نے اشارہ کیا تو سپیکر نے مائیک بند کرا دیا۔ دریں اثناء سابق صدر آصف علی زرداری نے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور عہدیداران کو ہدایات جاری کی ہیں کہ سانحہ کارساز پر شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے والے کارکن ایس او پیز پر عمل کریں۔ جلسے میں شریک کارکن ماسک اور سماجی فاصلے کو ملحوظ خاطر رکھیں۔ ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ 22 کروڑ عوام کا مقدمہ سڑکوں پر لڑا جائے گا۔ آج شہر قائد کا جلسہ عوامی ریفرنڈم ہو گا۔ باشعور عوام کل حکومت کیخلاف فیصلہ دیں گے۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمنٰ نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ کراچی کو ماضی میں بھی خون سے نہلایا گیا۔ مولانا عادل کے قاتلوں کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ عوام رابطہ مہم شروع کر دی جس کی گوجرانوالہ میں اچھی ابتداء ہوئی ہے۔ 2018 ء کے الیکشن میں بدترین دھاندلی ہوئی جس کے نتیجے میں یہ حکومت وجود میں آئی

ای پیپر-دی نیشن