حفیظ سنٹر گلبرگ میں خوفناک آتشزدگی، اربوں کا سامان جل گیا، تاجر روتے رہے
لاہور (نامہ نگار، نمائندہ خصوصی‘ کامرس رپورٹر‘ نیوز رپورٹر) گلبرگ کے علاقہ میں واقع مشہور حفیظ سنٹر میں خوفناک آ تشزدگی کے باعث اربوں روپے مالیت کا سامان جل کر تباہ ہو گیا۔ امدادی ٹیمیں رات گئے آپریشن میں مصروف رہیں جبکہ آگ پر قابو پانے کے لئے پاک فوج اور رینجرز بھی طلب کرلی گئی۔ ریسکیو کی ٹیموں نے پچیس سے زائد افراد کو کرین کے ذریعے پلازہ کی چھت سے بحفاظت اتار لیا۔ جبکہ آگ لگنے سے دکانداروں کی عمر بھر کی اربوں روپے کی جمع پونجی راکھ کے ڈھیر میں بدل گئی۔ دوسری، تیسری اور چوتھی منزل پر تما م دکانیں اور آفس جل کر تباہ جبکہ گراؤنڈ فلور میں جزوی اور دو بیسمنٹ میں بھی امدادی سرگرمیوں کے دوران پانی بھرنے سے سامان تباہ ہو گیا۔ بتایا گیا ہے کہ موبائل و کپیوٹر کی بڑی مارکیٹ حفیظ سنٹر میں گزشتہ روز صبح دوسرے فلور میں ایک دکان میں شارٹ سرکٹ کے باعث آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے پلازے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اطلاع پر امدادی ٹیمیں، ایدھی ایمبولینسز، بم ڈسپوزل سکواڈ اور پولیس موقع پرپہنچ گئی۔ آگ کے باعث پلازہ میں موجود اربو ں روپے مالیت کا الیکٹرونکس کا سامان جل کر راکھ کا ڈھیر بن گیا۔ دوسرا تیسرا اور چوتھا فلور آگ کی زد میں آئے۔ پلازہ میں موجود پھنسے پچیس سے زائد افراد کو ریسکیو کی ٹیموں نے آخر ی منزل سے بحفاظت زندہ نکال لیا۔ آگ لگنے سے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔ شعلے دور دور تک دکھائی دیتے رہے۔ حفیظ سنٹر کی طرف آنے والے تمام راستوں کو بند کردیا گیا۔ اطلاع پر سی سی پی او لاہور عمر شیخ ، ڈی آئی جی آپریشنز اور دیگر اداروں کے افسران بھی موقع پر پہنچ گئے۔ جو ٹیموں کو ہدایات دیتے رہے۔ بعدازاں آگ بجھانے والا کیمیکل استعمال کیا گیا۔ ریسکیو آپریشنز کی تیس سے زائد گاڑیاں اور ستر سے زائد ریسکیو کے جوان آگ بجھانے میں مصروف رہے۔ جبکہ پاک فوج اور رینجرز کے دستوں کی بھی مدد حاصل کی گئی۔ ڈی سی لاہور کا کہنا تھا کہ وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر پاک آرمی کی واٹر گاڑیاں منگوا لی گئی ہیں۔ واسا، ایل ڈبلیو ایم سی، ریسکیو 1122، فائر بریگیڈ کا تمام تر عملہ جائے وقوعہ پر مصروف عمل رہا۔ حفیظ سنٹر سے ملحقہ پیس میں لگا ناکارہ فائر ہائیڈرنٹ سسٹم بھی کسی کام نہ آسکا۔ پریشان حال تاجر انتظامیہ پر پھٹ پڑے کہ فائر ہائیڈرنٹ سسٹم عرصہ دراز سے خراب پڑا ہے۔ لاکھوں روپے سالانہ ٹیکس دیتے، مگر حادثات سے بچنے کیلئے کوئی انتظامات نہیں۔ تاجر اپنا نقصان دیکھ کر دھاڑیں مار کر روتے رہے۔ جنہیں ان کے ساتھی اور عزیز وا قارب دلاسہ دیتے نظر آئے۔ آگ کی شدت بڑھنے پر تاجروں نے اذانیں بھی دیں۔ اس موقع پر پولیس نے پلازہ کے ساتھ ملحقہ فلیٹس کو بھی خالی کرالیا تاکہ مزید کوئی ناگہانی آفت پیش نہ آئے۔ بلڈنگ میں موجود اے سی کمپریسرز زوردار دھماکوں سے پھٹتے رہے۔ جس کے نتیجے میں علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔ پولیس شہریوں کو وہاں سے جانے اور قریبی رہائشیوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایات جاری کرتی رہی جبکہ حفیظ سنٹر کی طرف آنے والے راستوں کو بند کرنے کے علاوہ وہاں ٹریفک وارڈنز اور پولیس کی نفری کو لگا دیا گیا۔ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد بھی جائے وقوعہ پر پہنچیں تاہم حادثے سے دلبرداشتہ تاجروں نے انہیں میڈیا سے گفتگو کرنے سے روک دیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی جس کی وجہ سے ڈاکٹر یاسمین راشد وہاں سے روانہ ہو گئیں۔ صوبائی وزیر ڈیزاسٹر مینجمنٹ میاں خالد محمود اور صوبائی وزیر تعلیم ڈاکٹر مراد راس بھی جائے وقوعہ پر پہنچے اور امدادی کاموں کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر دلبرداشتہ تاجر آپس میں بھی الجھ پڑے تاہم پولیس نے ان کے درمیان بیچ بچائو کرایا۔ آگ پر تقریباً 11گھنٹے بعد مکمل قابو پایا جا سکا جس کے بعد کولنگ کا عمل شروع کیا گیا۔ متاثرہ تاجر آتشزدگی کی اطلاع ملنے پر انتہائی غم کے عالم میں مو قع پر پہنچے۔ آگ کی لپیٹ میں نہ آنے والی دکانوں کے تاجر اپنا سامان نکالنے میں مصروف ہو گئے۔ پہلی منزل کے زیادہ تر تاجر سامان باہر نکالنے میں کامیاب رہے۔ سی ٹی او سید حماد عابد کا کہنا تھا کہ آتشزدگی کے باعث مین بلیوارڈ گلبرگ کو عام ٹریفک کے لئے بند رکھا گیا ہے۔ انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب انعام غنی نے بھی لاہور پولیس کے سینئر افسران کو ہدایت کی کہ حفیظ سنٹر گلبرگ میں لگی آگ کے ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں بھرپور اعانت کیلئے وہ خود موقع پر پہنچیں اور ریسکیو آپریشن مکمل ہونے تک موقع پر موجود رہیں۔ آئی جی پنجاب کی ہدایت پر سی سی پی او لاہور، ڈی آئی جی آپریشن اور ڈویژنل ایس پی سمیت دیگر افسران نے گلبرگ حفیظ سنٹر کا دورہ کیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز اشفاق خان نے متعلقہ پولیس افسران کو پہنچنے اور امدادی ٹیموں کے ساتھ ریسکیو آپریشن میں بھرپور معاونت کی ہدایات جاری کیں اور خود بھی جائے وقوعہ کا دورہ کیا جبکہ افسران اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر موجود تھی۔کمشنر لاہور نے حفیظ سنٹر میں آگ لگنے پر 14 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ ڈپٹی کمشنر مدثر ریاض ملک کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی۔ سی ای او لیسکو، نیسپاک، آئی ڈیپ کا ایک ایک نمائندہ، صدر حفیظ سنٹر ٹریڈ یونین ملک کلیم اور سابق صدر لاہور چیمبر عرفان اقبال شیخ بھی تحقیقاتی کمیٹی کے ممبر ہوں گے۔ کمیٹی 24 گھنٹے میں ابتدائی رپورٹ جبکہ تفصیلی رپورٹ کمشنر کو 7 دن میں جاری کریگی۔ مزید براں حفیظ سنٹر میں خوفناک آتشزدگی کی اطلاع پر لاہور کی تمام تاجر تنظیموں کے عہدیدار اور بڑی تعداد میں تاجر جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور متاثرہ دکانداروں کو دلاسہ دیتے رہے۔ لاہور چیمبر کے صدر میاں طارق مصباح نے آج پیر کے روز ہنگامی اجلاس طلب کر لیا جس میں آتشزدگی سے ہونے والے نقصان کا جائزہ اور حکومت کو مطالبات پیش کئے جائیں گے۔ آل پاکستان انجمن تاجران نعیم میر گروپ کے جنرل سیکرٹری نعیم میر، شاہدرہ بورڈ، والٹن بورڈ سمیت لاہور بھر کی تاجر تنظیموں کے عہدیدار اور تاجر بھی جائے وقوعہ پر پہنچے اور متاثرہ تاجروں کو دلاسہ دیتے رہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے حفیظ سنٹر میں آتشزدگی کے واقعہ کے بارے میں انتظامیہ سے رپورٹ طلب کر لی ہے اور واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ افسوسناک واقعہ پر وزیراعلیٰ پنجاب نے ہونے والے نقصان پر تاجروں کے ساتھ دلی دکھ کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان کا کہنا تھا کہ حفیظ سنٹر میں آتشزدگی کے واقعہ کی وجوہات کا تعین کیا جائے گا۔ حقائق عوام کے سامنے لائیں گے۔ نقصانات کا تخمینہ لگانے کی ہدایت کردی ہے۔ ازالہ کرنے کے اقدامات کریں گے۔