پاکستان مسئلہ کشمیر کیلئے اصولی موقف پر قائم، بھارت متعدد دفعہ پوزیشنیں بدل چکا، حکام دفتر خارجہ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریاستوں اور سرحدی علاقوںنے وزارت خارجہ سے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کشمیر پر استصواب رائے کے ساتھ ساتھ جونا گڑھ مناور پر ریفرنڈم کی قرادادیں منظور کی گئی تھیں۔ اس بارے میں عالمی دنیا کو سفارت خانوں کی ذریعے آگاہ کیا جائے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر پر اپنے دیرینہ اصولی موقف پر قائم ہے جبکہ بھارت متعدد دفعہ اپنی پوزیشنیں بدل چکا ہے۔ مسئلہ کشمیر، جونا گڑھ اور مناور اقوام متحدہ کے ایجنڈا پرموجود ہے۔ قوم مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے متحد ہے۔ حکومت کی جدوجہد سے اقوام عالم نے کشمیر کے معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنا شروع کردیا ہے۔ پیر کو قومی اسمبلی کی ریاستوں اور سرحدی علاقوں سے متعلق قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیرمین ساجد خان کی زیر صدارت سیکرٹری سیفران محمد اسلم نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ حیدرآباد اور جونا گڑھ میں اکثریت ہندو تھے لیکن حکمران مسلمان تھے۔ کشمیر کا ایشو سے ذرا مختلف تھا۔کیونکہ کشمیر میں اکثریت مسلمان آبادی ہے ایڈیشنل سیکرٹری فارن افئیرز نے بتایا کہ پاکستان جنوری 1948 مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں لے گیا یو این کا موقف ہے کہ پہلے مسلئہ کشمیر حل ہو جائے اسی تناظر میں جونا گڑھ کا بھی حل نکالا جائے گا۔ پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں جونا گڑھ کا مسلئہ آج بھی اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے۔