بھارت پرانی غلطیاں دہرائے نہ کشمیر کا تنازعہ افغانستان منتقل کرے: حکمت یار
لاہور، اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ، خصوصی نامہ نگار، وقائع نگار خصوصی) سابق افغان وزیراعظم گلبدین حکمت یار نے کہا ہے کہ بھارت افغانستان میں ماضی کی غلطیاں نہ دہرائے۔ افغان جنگ کسی کے مفاد میں نہیں۔ امریکا طالبان امن معاہدے کی حمایت کرتے ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز اسلام آباد میں خطاب کرتے ہوئے سربراہ حزب اسلامی اور سابق وزیراعظم افغانستان گلبدین حکمت یار نے کہا کہ افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ امریکا کو افغانستان سے جانا ہوگا۔ گلبدین حکمت یار کا کہنا تھا کہ افغان گروپوں کو ایک نیوٹرل مقام پر مذاکرات کرنا ہوں گے۔ پرامن اور خوشحال پاکستان اور افغانستان کا خواہاں ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں خود مختار حکومت ہی خانہ جنگی روک سکتی ہے۔ بھارت کی افغان حکومت کی حمایت کی وجہ تنازعہ کشمیر ہو سکتا ہے۔ بھارت کو کشمیر کا تنازعہ افغانستان منتقل نہیں کرنا چاہئے۔ پاکستان افغان سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرے۔ امید ہے پاکستان اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات اٹھائے گا۔ امن عمل میں پاکستان کا کردار قابل تعریف ہے۔ دریں اثنائگلبدین حکمت یار نے پاکستان کے تین روزہ دورے کے اختتام پرامیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی دعوت پر اپنے وفد کے ہمراہ صبح کا ناشتہ اسلام آباد میں میاں محمد اسلم سابق ایم این اے کی رہائش گاہ پر ان کے ساتھ کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کی مرکزی قیادت سیکرٹری جنرل امیر العظیم، نائب امراء لیاقت بلوچ، پروفیسر محمد ابراہیم، میاں محمد اسلم، رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی، شبیر احمد خان و دیگر بھی موجود تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان اور پاکستان یک جان دو قالب ہیں۔ دنیا کی کوئی طاقت اور سازش دونوں برادر اسلامی ممالک کو ایک دوسرے سے جدا نہیں کرسکتی۔ افغانوں نے پے درپے استعماری قوتوں کو شکست دے کر امت کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانوں کی جدوجہد کے نتیجے میں عالمی استعماری قوتوں کے عزائم پاش پاش ہوگئے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے عوام کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے 40لاکھ سے زیادہ افغان مہاجرین کو محبت اور پناہ دی اور مہمانوں کی طرح ان کا خیال رکھا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے امریکی انخلاء اب نوشتہ دیوار ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے مسائل کا حل بین الافغان مذاکرات میں ہے۔ اس موقع پر سابق امیر جماعت اسلامی سید منورحسن ؒ اور نائب امیر و ڈائریکٹر امور خارجہ جماعت اسلامی عبد الغفار عزیز ؒ کے لئے مغفرت اور بلندیٔ درجات کی دعا کی گئی۔