سندھ اسمبلی: جزائر پر آرڈیننس کیخلاف، پولیس کے حق میں قرار دادیں منظور
کراچی‘ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ‘ نمائندہ خصوصی) سندھ اسمبلی میں جزائر پر آرڈیننس کیخلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔ جبکہ جرائم کیخلاف سندھ پولیس کے حق میں بھی قرارداد منظور کی گئی۔ جی ڈی اے اور پی ٹی آئی رکن شہریار شر نے بھی قرارداد کی حمایت کی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ آرڈیننس اسلامک ری پبلک آف پاکستان کے آئین 1973ء کیخلاف ہے۔ آرڈیننس آرٹیکل 47 کی خلاف ورزی ہے۔ سندھ کے جزائر پر کسی کو قابص نہیں ہونے دیں گے۔ آرڈیننس 2 ستمبر 2020 کو نیشنل گزٹ میں شائع ہوا۔ رکن ایم کیو ایم محمد حسین کھڑے ہو گئے۔ سپیکر سندھ اسمبلی نے کہا کہ پہلے ہاؤس کی کارروائی ہونے دیں۔ پی پی ارکان نے نعرے لگائے۔ ’’پولیس کو عزت دو‘‘۔ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان کی نوک جھونک ہوئی۔ اپوزیشن ارکان نے کہا کہ وقفہ سوالات سے پہلے قرارداد پیش کرنے دی جائے۔ رکن جی ڈی اے نصرت سحر عباسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں مذمت کرتی ہوں کہ آپ نے قرارداد پیش کرنے کی اجازت نہیں دی۔ سپیکر نے کہا کہ میں نے بات کرنے سے منع نہیں کیا نہ ہی قرارداد سے منع کیا ہے۔ نصرت سحر عباسی نے کہا کہ سندھ حکومت نے پورا سندھ فروخت کر دیا ہے۔ آپ لوگ سندھ کے عوام کو پاگل بنا رہے ہیں۔ آپ ایم کیو ایم سے بھی معاہدے کرتے رہے ہیں۔ ہم خوش تھے کہ صدر پاکستان کا تعلق کراچی سے ہے۔ آئی جی والا واقعہ ہوا تو کہاں تھے سی ایم۔ رکن اسمبلی تحریک انصاف شہریار شر نے اسمبلی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ مجھے پتہ ہے میری تقریر کے بعد مجھ پر پریشر ڈالا جائے گا۔ مجھے الفاظ واپس لینے کا کہا جائے گا۔ میری غیرت میرے ساتھ ہے۔ اپنی زمین کیلئے یہاں کھڑا ہوں۔ میں حکومتی قرارداد کی حمایت کرتا ہوں۔ پی پی ارکان نے ڈیسک بجا کر داد دی۔ دریں اثناء سندھ پولیس افسروں سے ملاقات میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پولیس افسران کو اپنے بھرپور جذبے کے ساتھ اپنی پیشہ ورانہ خدمات جاری رکھنے کی ہدایت کر تے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ سندھ حکومت، تمام ادارے آپ کے ساتھ ہیں۔ کراچی واقعے کے بعد آئی جی سندھ اور دیگر پولیس افسران کی جانب سے چھٹیاں منسوخ کرنے کے فیصلے کے بعد وزیراعلی نے تمام سینئر افسران کو بدھ کو طلب کیا تھا جس پر آئی جی سمیت دیگر اعلی پولیس افسر سی ایم ہائوس پہنچے۔ ترجمان وزیراعلی سندھ کے مطابق مراد علی شاہ سے ملاقات میں آئی جی سندھ مشتاق مہر، ایڈیشنل آئی جیز اور ڈی آئی جیز نے شرکت کی۔ ترجمان کے مطابق وزیراعلی نے کہا کہ سندھ پولیس کی صوبے میں امن و امان کی بحالی کے لیے بڑی قربانیاں ہیں، پولیس نے جانوں کا نذرانہ پیش کرکے خاص طورپر کراچی میں امن بحال کیا اور دہشت گردی کے بڑے واقعات میں اہم گرفتاریاں کیں۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ میں پولیس کی خدمات، قربانیوں اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا معترف ہوں۔ سندھ حکومت کسی صورت پولیس کے حوصلے پست نہیں ہونے دیں گے۔ حکومت نے پولیس کو ہمیشہ آزادانہ کام کرنے کی ہدایت کی ہے۔ سندھ حکومت پولیس کے باقی معاملات کو خود دیکھے گی۔ پولیس کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو مستحکم کرنے کے لیے حکومت اقدامات کر رہی ہے۔ ترجمان کے مطابق پولیس نے وزیراعلی سندھ کا ہر مرحلے پر پولیس کی رہنمائی کرنے اور ساتھ دینے پر شکریہ ادا کیا۔ پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جزائر کے متعلق صدارتی آرڈیننس کیخلاف سندھ اسمبلی کی قرارداد پر بیان میں کہا ہے کہ متفقہ قرارداد منظور ہونے کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ پوری سندھ نے ذات پات، نسل، زبان اور مذہب کی امتیاز سے بالاتر ہوکر آرڈیننس کے خلاف آواز اٹھائی۔ میں نے 18 اکتوبر کو کٹھ پتلی حکومت کو متنبہ کیا تھا کہ وہ اس بدھ سے پہلے مذکورہ آرڈیننس واپس لے، وہ پاکستان آئی لینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس 2020ء جس کو 2 اکتوبر 2020ء کو نافذ کیا گیا تھا، اس آرڈیننس کا مقصد سندھ اور بلوچستان کے جزائر پر قبضہ کرنا تھا، یہ عمل صریحاً 1973ع کے آئین کے منافی ہے، وہ زمینیں و جزائر صوبے کی ملکیت ہیں، وقت آگیا، وفاقی حکومت مذکورہ آرڈیننس سے بلاتاخیر دستبردار ہوجائے، مذکورہ آرڈیننس کو اب سندھ کی منتخب اسمبلی نے بھی ایک بھرپور قرارداد کے ذریعے مسترد کردیا ہے، پی ٹی آئی حکومت نے غیرآئینی آرڈیننس کے ذریعے سندھ کی عوام کو انارکی کی جانب دھکیلنے کی سازش کی، عوام نے اتحاد ویکجہتی کا مظاہرہ کرکے اس سازش کو ناکام بنا دیا۔ پیپلز پارٹی 1973ء کے متفقہ آئین کی معمار جماعت ہے، پیپلز پارٹی اس ناطے اس دستورکی خلاف ورزی اور صوبوں کے حقوق غصب کرنے کو برداشت نہیں کرے گی۔