’’ مادرِ جمہوؔریت ‘‘بیگم نصرت ؔبھٹو کی برسی!‘‘
معزز قارئین! ’’پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز ‘‘ ( پی پی پی پی ) کے صدر(دامادِ بھٹو) آصف علی زرداری اور ’’ پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے چیئرمین (نواسۂ بھٹو) بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں دونوں پارٹیوں کے قائدین اور کارکنان مرحوم سویلین چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر صدر و وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کی (مرحومہ) اہلیہ ، بیگم نصرت بھٹو کی آج 9 ویں برسی منائیں گے ۔ 8 دسمبر 1951ء کو جناب ذوالفقار علی بھٹو سے شادی سے پہلے 23 مارچ 1929ء کو، ایران کے شہر اصفہان میں پیدا ہونے کی وجہ سے نصرت اصفہاؔنی کہلاتی تھیں ۔
آصف زرداری صاحب 9 ستمبر 2008ء سے 9 ستمبر 2013ء تک صدر پاکستان رہے ۔ 23 اکتوبر 2011ء کو بیگم نصرت بھٹو صاحبہ کا انتقال ہُوا تو اُنہوں نے ( صدرِ پاکستان کی حیثیت سے ) اپنی ’’ خوشدامن‘‘ کو ’’مادرِ جمہوریت ‘‘ (Mother of Democracy)کا خطاب دِیا ۔ یاد رہے کہ ’’ پاکستان سمیت دُنیا کے بہت سے ملکوں میں ہر سال (15 ستمبر کو ) ’’ یوم جمہوریت ‘‘ ( Democracy Day) منایا جاتا ہے لیکن، کسی ملک میں بھی بیگم نصرت بھٹو کو ’’ مادرِ جمہوریت ‘‘ نہیں کہا جاتا؟ ‘‘ بیگم نصرت بھٹو کا جب انتقال ہُوا تو اُن کے پاس ( پی پی پی پی) یا (پی پی پی) کا کوئی عہدہ نہیں تھا؟ ۔
جناب بھٹو کی چیئرمین شپ میں30 نومبر 1967ء کو لاہور میں ’’ پاکستان پیپلز پارٹی‘‘ ( پی پی پی) قائم ہُوئی تو اُس کے چار راہنما ؔاصولوں میں ایک راہنما ؔ اصول تھا کہ ’’ جمہوریت ہماری سیاست ہے ‘‘ لیکن جنابِ بھٹو نے تا حیات اپنی پارٹی میں ’’ جمہوریت قائم نہیں کی ؟ جنابِ بھٹو کی پارٹی کے بانی رُکن ؔ، قومی اسمبلی کے احمد رضا خان قصوری کے والد نواب محمد احمد خان قصوری کے قتل کی سازش میں ’’ بڑے ملزم‘‘کی حیثیت سے بھٹو صاحب کو گرفتار کِیا گیا تو جیل جانے سے پہلے اُنہوں نے بیگم نصرت بھٹو کو پارٹی کی چیئر پرسن ؔ مقرر کردِیا تھا؟
کچھ عرصہ بعد چیئرپرسن بیگم نصرت بھٹو نے ( اپنی دُختر نیک اختر ) بے نظیر بھٹو صاحبہ کو پارٹی کی ’’ شریک چیئرپرسن‘‘ (Co Chairperson) نامزد کر دِیا تھا (حالانکہ پارٹی کے ’’ اساسی دستور ‘‘ میں اِس طرح کا کوئی عہدہ نہیں تھا؟ پھر محترمہ بے نظیر بھٹو نے ’’ دُختر مشرق ‘‘ (Daughter of The East) کا ’’ لقب ‘‘ اختیار کر لِیا ۔ 6 اکتوبر 1993ء کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل ہونے پر اصولی طور پر ’’ پاکستان پیپلز پارٹی ‘‘ کی چیئر پرسن بیگم نصرت بھٹو ہی کو وزارتِ عظمیٰ پاکستان کا منصب سنبھالنا تھا ؟ لیکن وہ اصفہان ؔ میں پیدا ہونے کے باعث ’’ارضِ پاکستان کی بیٹی ‘‘ ( Daughter of The Soil) نہیں تھیں اِس لئے وزارتِ عظمیٰ کا منصب محترمہ بے نظیر بھٹو کو سونپ دِیا گیا ؟
’’بیگم بھٹو کی برطرفی ! ‘‘
10 دسمبر 1993ء کو ’’ پاکستان پیپلز پارٹی ‘‘ کی شریک چیئر پرسن وزیراعظم پاکستان محترمہ بے نظیر بھٹو نے پاکستان پیپلز پارٹی کی ’’ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی ‘‘ کے 33 ارکان کا اجلاس طلب کِیا ۔ (پارٹی کی چیئر پرسن ، بیگم نصرت بھٹو کو اُس اجلاس کی کانوں ؔکان خبر نہیں تھی ؟ ) ۔ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے بیگم نصرت بھٹو کو چیئرپرسن شپ سے برطرف کر کے اُن کی بیٹی ( دُخترِ مشرق ) محترمہ بے نظیر بھٹو کوپارٹی کی چیئرپرسن منتخب کرلِیا ؟ یہ امر قابل ذکر ہے کہ ’’ جنابِ بھٹو سے لے کر صدر آصف علی زرداری کے دَور تک ’’ پاکستان پیپلز پارٹی ‘‘ کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے تمام رُکن نامزد کئے جاتے ہیں ؟
’’حاکم علی / آصف علی زرداری ! ‘‘
صدر جنرل ضیاء اُلحق کے دَور میں 1985ء کے غیر جماعتی انتخابات میں حاکم علی زرداری اور اُن کے فرزند آصف علی زرداری نواب شاہ سے ،قومی اور صوبائی اسمبلی کا انتخاب ہار گئے تھے۔ 18 دسمبر 1987ء کو ، محترمہ بے نظیر بھٹو کی آصف علی زرداری سے شادی ہوئی لیکن محترمہ نے اپنی زندگی میں اپنے ’’شوہر نامدار‘‘ کو اپنی پارٹی میں کوئی عہدہ نہیں دِیا تھا ؟ 27 دسمبر کو، محترمہ بے نظیر بھٹو کا قتل ہُوا تو آصف زرداری صاحب نے مقتولہ ؔ بے نظیر بھٹو کی مبینہ ؔ ( اور برآمدہ ) وصیت کے مطابق اپنے 19 سالہ بیٹے بلاول زرداری کو ’’ بھٹو ‘‘ کا خطاب دے کر اُسے ’’پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز‘‘ (پی پی پی پی) کا چیئرمین نامزد کر کے خود اُس کے ماتحت شریک چیئر پرسن بن گئے؟
اُلمختصر جولائی 2018ء کے عام انتخابات میں آصف زرداری صاحب کی صدارت میں تیر ؔ کے انتخابی نشان والی ’’ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز‘‘ نے حصہ لِیا ۔ بلاول بھٹو زرداری کی چیئرمین شپ میں تلوارؔ کے انتخابی نشان والی مسٹر بھٹو کی یادگار ’’ پاکستان پیپلز پارٹی ‘‘ (پی پی پی) حصہ نہیں لے سکی ؟ بلاول بھٹو زرداری اپنے اباّ جی کی ’’ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز‘‘ ( پی پی پی پی) کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے رُکن ہیں لیکن چیئرمین ’’ پاکستان پیپلز پارٹی ‘‘ کہلاتے ہیں ؟ مرنے والوں کے بارے میں علاّمہ اقبالؒ نے کہا تھا کہ … ؎
’’ مرنے والے مرتے ہیں ، لیکن فنا ہوتے نہیں !
وہ حقیقت میں کبھی ، ہم سے جُدا ہوتے نہیں !
…O…
معزز قارئین! مَیں سوچ رہا ہُوں کہ ’’ بیگم نصرت بھٹو صاحبہ ایک سادہ کی خاتون تھیں اور آج وہ اپنی برسی کے موقع پر کیا سوچ رہی ہوں گی؟
٭…٭…٭