ریپ: 6 واقعات، سیالکوٹ میں 9 سالہ بیٹی کی موجودگی میں بیوہ سے زیادتی
قصور/ سیالکوٹ/ جھنگ/ گجرات/ رحیم یار خان (نمائندگان+ نامہ نگاران+ کرائم رپورٹر) سیالکوٹ میں 9 سالہ بیٹی کی موجودگی میں بیوہ خاتون سے زیادتی کی گئی جبکہ دس سالہ بچے کو بھی درندگی کا نشنہ بنایا گیا۔ جھنگ میں 17 سالہ لڑکی کی عصمت دری کا واقعہ پیش آیا۔ گجرات 14 سالہ، قصور میں 12 سالہ لڑکے کو نشانہ بنایا گیا۔ دوسری طرف رحیم یار خان میں 5 افراد نے گیارہ سالہ لڑکی کو اغواء کرکے اجتماعی زیادتی کر ڈالی۔ تشدد بھی کرتے رہے۔ پولیس نے بیس روز بعد مقدمہ درج کر لیا۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق نواحی گاؤں گلبہار کلاں میں پتن خریدنے آنے والے دس سالہ بچے سے ملزم رضوان حمید نے زیادتی کر ڈالی۔ پولیس نے رپورٹ پر رضوان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ ایک اور واقعہ کے دوان محلہ لاہوری شاہ میں نو سالہ بیٹی کی موجودگی میں ماں کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا گیا۔ تھانہ سول لائن کے علاقہ میں بیوہ خاتون کو ندیم کرایہ کا مکان دکھانے نو سالہ بیٹی کے ساتھ ایک گھر میں لے گیا اور کمرہ بند کرکے زیادتی کر ڈالی۔ پولیس نے مقدمہ درج کرکے کارروائی شروع کر دی۔ قصور سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق عابد ٹائون پتوکی میں اوباش عبدالرحمان نے بارہ سالہ لڑکے کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔ پولیس تھانہ صدر پتوکی نے درخواست پر مقدمہ درج کرلیا ہے۔ گجرات سے نامہ نگار کے مطابق چودہ سال لڑکے کے ساتھ زیادتی پر صدر جلالپور جٹاں پولیس نے ملزم شہزاد مہدی کیخلاف مقدمہ درج کر لیا۔ جھنگ سے نامہ نگار کے مطابق اوباش نے لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ موضع گڑھ مہاراجہ کی رہائشی خاتون نے بتایا کہ ساجد نے موقع پاکر مبینہ طور پر اس کی سترہ سالہ بیٹی کی عصمت دری کی۔ جبکہ ملزم کا مبینہ ساتھی پہرہ دیتا رہا۔ پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ رحیم یار خان سے کرائم رپورٹر کے مطابق تھانہ ائر پورٹ کے علاقے ٹبہ علی پور میں گیارہ سالہ یتیم لڑکی سے اغواء کے بعد پانچ افراد کی اجتماعی زیادتی مزاحمت پر تشدد کرنے کے بعد ملزم لڑکی کو جنگل میں درختوں سے باندھ کر فرار ہو گئے۔ والدہ لڑکی کو لیکر تھانے کے چکر لگاتی رہی۔ پولیس نے واقع کا مقدمہ بیس روز بعد درج کیا متاثرہ ماں بیٹی سے وزیراعلیٰ پنجاب سے انصاف کی اپیل ہے۔ پولیس ترجمان کے مطابق واقعے میں ملوث دو افراد کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے ملزموں کو گرفتار کرکے چھوڑ دیا۔