اقوام متحدہ کی قراردادیں ہماری جدوجہد کی بنیاد دستبردار ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوسکتا: صدر آزاد کشمیر
مظفرآباد (نمائندہ خصوصی) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات اپنے بچوں کے گلے کاٹنے والے ظالم کے ساتھ میز پر بیٹھنا اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے جو کچھ کیا ہے اس پر مہر تصدیق ثبت کرنے کے مترادف ہو گا۔ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادیں ہماری جدوجہد کی بنیاد ہیں۔ ان قراردادوں سے دستبردار ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ بھارت کے ساتھ ڈائیلاگ کے خلاف نہیں لیکن ڈائیلاگ اقوام متحدہ کی نگرانی میں کشمیریوں کو شامل کر کے صرف اس وقت ہو سکتے ہیں جب بھارت جنگی جنون کو خیر باد کہہ کر کشمیریوں کا قتل عام بند کرے، گذشتہ سال پانچ اگست کے بعد کے تمام اقدامات واپس لے، اپنا فوجی آپریشن فی الفور روکے اور مذاکرات کے لیے جو فضا ضروری ہے وہ پیدا کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی اور جموں وکشمیر لبریشن سیل کے زیر اہتمام یوم تاسیس آزاد کشمیر کے حوالے سے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلیم عباسی، کشمیر لبریشن سیل کے سیکرٹری امتیاز چوہدری، ڈاکٹر ریحانہ کوثر اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیاجبکہ قائداعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی، ریکٹر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد ڈاکٹر معصوم یسین زئی، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیا القیوم، ایگریکلچر یونیورسٹی پشاور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جہاں بخت، ہری پور یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر انوار الحسن گیلانی نے بھی شرکت کی۔ سردار مسعود نے کہا یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ ہمارے حریت پسند اکتوبر1947 میں سرینگر کے دروازے پر دستک دے رہے تھے جب بھارت نے شیخ عبداللہ اور مہاراجہ ہری سنگھ سے ساز باز کر کے اپنی فوجیں کشمیر میں داخل کر دیں اور ریاست پر فوجی قبضہ کر لیا ہے۔ شیخ عبداللہ اور مہاراجہ کی اس سنگین غداری کا خمیازہ پوری کشمیری قوم گذشتہ73 سال سے بھگت رہی ہے۔ کشمیریوں کا پاکستان کے ساتھ اٹوٹ رشتہ ہے جس کو دنیا کی کوئی طاقت ختم یا کمزور نہیں کر سکتی۔ جامعہ کشمیر کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلیم عباسی نے کہا کہ کشمیر میں بھارت کے تمام اقدامات خاص طور پر ریاست کے حصے بخرے کرنا اور انہیں بھارتی یونین کا حصہ قرار دینا اور ریاست کی آبادی کے تناسب میں تبدیلی لانا نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ دیگر بین الاقوامی قوانین کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے جس کا بین الاقوامی برادری کو نوٹس لینا چاہیے۔ اس سال اپریل سے لے کر اب تک22 لاکھ ہندو شہریوں نے مقبوضہ کشمیر کے ڈومیسائل کے لیے درخواستیں جمع کرائی جن میں سے اٹھارہ لاکھ کو پچھلے چند ماہ ڈومیسائل دیکر تمام شہری حقوق دے دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جن لوگوں کو کشمیر میں لا کر آباد کر رہا ہے ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی اکثریت یا تو سابق فوجیوں کی ہے یا آر ایس ایس کے نظریاتی کارکن ہیں۔ بھارت پچاس لاکھ ہندوئو ں کو کشمیر کا ڈومیسائل دینے کے بعد اگلے مرحلہ میں انتخابی حلقوں میں تبدیلیاں لا کر بی جے پی کو کشمیر میں حکمرانی دے کر مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنا چاہتا ہے۔ نریندر مودی آر ایس ایس کے مکروہ اور انتہاپسندانہ عزائم کی تکمیل میں گامزن ہے۔ میری گزارش ہے کہ تمام جامعات میں کشمیر ڈیسک قائم کیا جائے‘ حریت رہنما غلام محمد صفی نے کہاکہ سات دہائیاں گزرنے کے بعد بھی کشمیریوں کا جذبہ اور ولولہ کمزور نہیں ہوا۔ کشمیریوں کو ان کا حق مل کر رہے گا ۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام ہندوستان کی غلامی سے آزادی چاہتے ہیں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوںکے مطابق حق خودارادیت اور رائے شماری چاہتے ہیں تاکہ وہ آزادانہ ماحول میں اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں۔ کشمیری ہندوستان سے آزادی چاہتے ہیں اپنا حق خودارادیت لینے کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔ سیکرٹری جموں وکشمیر لبریشن سیل چوہدری امتیاز نے کہاکہ 73سالوں میں دنیا میں بڑی بڑی تبدیلیاں ہو چکی ہیںلیکن کشمیریوں کو ان کا حق نہیں ملا۔ بھارت اپنے غیرقانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہا ہے جس کا اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کو سخت نوٹس لینا چاہیے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق صدر آزادکشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ موجودہ دوررس کشمیر کیلئے ابلاغ کی جنگ لڑنا ہوگی۔ کشمیر کیلئے جنگ کا فیصلہ ریاست کرے گی مگر ہمیں جنگ کی تیاری کرنی ہے۔ کشمیر کیلئے ہم پر جنگ مسلط کر دی گئی ہے‘ بھارت کے ساتھ ہمارے مذاکرات سہ فریقی ہونگے۔ بھارت پر جنگی جنون ہو رہے۔ ہم بھارت کو آزادکشمیر میں گھسنے نہیں دیں گے۔ کشمیر میں گھسنے کی کوشش کرکے دیکھ لے کشمیر کو بھارتی فوج کا قبرستان بنا دیں گے۔ ہم ایک ذمہ دار ایٹمی طاقت ہیں۔ پوپ فرانس کو بھی کشمیریوں پر ہونے والے ظلم سے آگاہ کرنا ہوگا۔ کشمیریوں کیلئے چرچز میں بھی دعا کی جائے۔