فرنچ کا صدر بیان اسلام مخالف: فیس بک گستا خانہ موادپر پابندی لگائے، عمران کا مارک ذکربرگ کو خط
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ‘ وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ فرانسیسی صدر میکرون کو انتہا پسندوں کو موقع نہیں دینا چاہئے۔ انہوں نے اسلام مخالف بیان دیکر کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں فرانسیسی صدر میکرون کے اسلام مخالف بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لیڈر کی پہچان یہ ہے کہ وہ لوگوں کو متحد کرتا ہے۔ فرانسیسی صدر کو دنیا کو تقسیم کرنے کی بجائے معاملات کو حل کرنا چاہئے تھا۔ دنیا کو تقسیم کرنے سے انتہاپسندی مزید بڑھے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ گستاخانہ خاکوں کی حوصلہ افزائی سے اسلام اور پیغمبر اسلام کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اسلام کو سمجھے بغیر نشانہ بنانے سے دنیا کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔ جہالت پر مبنی بیانات نفرت‘ اسلام و فوبیا‘ انتہاپسندی کو فروغ دیں گے۔ لیڈر کی پہچان ہے کہ وہ لوگوں کو متحد کرے۔ نیلسن منڈیلا نے لوگوں کو تقسیم کرنے کی بجائے متحد کیا۔ یہ وقت ہے فرانسیسی صدر میکرون تقسیم کی بجائے انتہاپسندی کو روکیں۔ تقسیم بنیاد پرستی کا سبب بنتی ہے۔علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے فیس بک پر اسلام مخالف مواد پر فوری پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ تفصیل کے مطابق وزیراعظم پاکستان عمران خان نے امریکا کی ملٹی نیشنل کمپنی اور دنیا کی سب سے مشہور ویب سائٹ فیس بک کے بانی مارک زکر برگ کو خط لکھ کر اسلام مخالف مواد پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیراعظم نے مطالبہ کیا کہ نفرت مخالف مواد پر مکمل پابندی ہونی چاہیے جبکہ فیس بک پر ہولوکاسٹ کی پابندی کی طرح اسلام مخالف مواد پر بھی ہونی چاہیے۔دفتر خارجہ کے اعلامیے میں کہا گیا کہ بعض غیر ذمہ دار عناصر کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی نمائش اور قرآن پاک کی بے حرمتی کی منظم انداز میں جاری تحریک کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کے سیاستدانوں کی جانب سے آزادی اظہار رائے کی آڑ میں سیاسی فوائد کے لیے اسلام کو دہشت گردی کے مساوی قرار دینا قابل مذمت ہے۔ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ نسل پرست نظریات کا پھیلاؤ، بدنامی اور دوسرے مذاہب کی تضحیک، مذہبی شخصیات کی توہین، نفرت انگیز تقریر اور تشدد پر اکسانے کو آزادی اظہار کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ دفتر خارجہ کے مطابق بین المذاہبی منافرت، دشمنی اور محاذ آرائی کی خواہش رکھنے والی اس طرح کی غیر قانونی اور اسلامو فوبیا کی کارروائیاں، کرائسٹ چرچ جیسی ہولناک دہشت گردی کی وارداتوں کی اصل بنیاد ہیں اور اس طرح تہذیبوں کے مابین امن اور ہم آہنگی کے مستقبل کے امکانات کو متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہولوکاسٹ سے انکار جیسے حساس معاملات کے لیے مجرمانہ قوانین موجود ہیں، کچھ مغربی ممالک میں چند سیاست دانوں نے مسلمانوں کے جذبات کی توہین کا جواز پیش کیا ہے یہ دوہرے معیار کی عکاسی ہے۔ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ پاکستان نے مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر عدم رواداری، امتیازی سلوک اور تشدد سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی ہمیشہ حمایت جاری رکھی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر ہر طرح کے تشدد کی مذمت کرتا ہے۔