محکمہ 22 سال سوتا رہا: چیف جسٹس: 2 ملازمین کی بحالی کیخلاف پیسکو اپیل خارج
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے بوگس لیٹر کے ذریعے پیسکو میں تعینات ہونے والے رسول خان اور اعجاز خان کی ملازمت پر بحالی کے فیصلے کیخلاف پیسکو کی جانب سے دائر اپیل ناقابل سماعت ہونے پر خارج کر دی ہے۔ بدھ کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پیسکو میں بوگس لیٹر سے دو میٹر ریڈرز کی تعیناتی کے معاملہ پر پیسکو کی جانب سے دائر اپیل پر سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے پیسکو کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا محکمہ22 سال سو رہا تھا؟ اس طریقے سے کام نہیں ہوتے وکیل صاحب، جعلی تعیناتی کے لیٹر پر دو بھائی بھرتی ہو گئے اور22 سال کسی کو علم بھی نہ ہوسکا۔ 22 سال محکمہ کی جانب سے تنخواہیں اور چھٹیاں بھی دی گئیں یہ سب کیسے ہوتا رہا؟ یہ اپیل تو لیبر اپیلٹ ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف ہے۔ لیبر اپیلٹ ٹربیونل کیخلاف تو سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کیا جا سکتا۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ کے بہت سے فیصلے بھی موجود ہیں۔ دوران سماعت وکیل پیسکو نے عدالت کو بتایارسول خان اور اعجاز خان کے والد آفس سپرینٹنڈنٹ تھے۔ والد نے اپنے دونوں بیٹوں کو1995 میں بوگس لیٹر کے ذریعے نوکری پر رکھ لیا تھا۔ سال 2017 میں والد کی وفات کے بعد علم ہوا کہ دونوں بھائی بوگس لیٹر کے ذریعے نوکری کر رہے ہیں۔ ریکارڈ چھپانے کی وجہ سے ہمیں اتنا وقت لگ گیا۔ دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے پیسکو کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ 22 سال دو بندے ملازمت پر رہے آپ لوگ تنخواہ،چھٹیوں سمیت ساری مراعات دیتے رہے۔ عدالت عظمی میں اپیل لیبر اپیلٹ ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف دائر کی گئی ،کیا لیبر ٹربیونل کا فیصلہ ہائی کورٹ کا فیصلہ تصور ہو سکتا ہے؟ محکمے کو لیبر ٹربیونل کا فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج کرنا چاہیئے تھا۔ عدالت عظمی نے بوگس لیٹر کے زریعے پیسکو میں تعینات ہونے والے رسول خان اور اعجاز خان کی ملازمت پر بحالی کے فیصلے کیخلاف پیسکو کی جانب سے دائر اپیل ناقابل سماعت ہونے پر خارج کر دی ہے۔