• news

پی پی رکن کو ایوان سے نکال دیا گیا، اپوزیشن کا احتجاج، پی ڈی ایم کیخلاف قرار داد منظور

اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کے واک آئوٹ کے بعد پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی اور سپیکر کے درمیان تلخ کلامی کے نتیجے میں ایوان میں ہنگامہ آرائی ہوئی۔ جس کے بعد پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی کو ایوان سے نکال دیا گیا۔ جبکہ قومی اسمبلی نے کوئٹہ میں پی ڈی ایم کے جلسے میں آئین کے آرٹیکل 251 کی خلاف ورزی کے حوالے سے مذمتی قرارداد کی کثرت رائے سے منظوری دے دی ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں درآمدی پالیسی کے خلاف اپوزیشن نے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔ ایوان میں ہنگامہ آرائی اس وقت شروع ہوئی جب پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ نے سپیکر قاسم سوری سے بات کرنے کی اجازت مانگی، اجازت نہ ملنے پر آغا رفیع نے شور شرابا شروع کردیا۔ جس پر ڈپٹی سپیکر نے آغا رفیع اللہ کو باہر نکالنے کی ہدایت کر دی۔ بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی صدارت میں ہوا۔  آغا رفیع اللہ گفتگو کی اجازت نہ ملنے پر اپنی نشست سے اٹھ کر اجلاس کی صدارت کرنے والے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے ڈائس کے قریب آ گئے۔ اس موقع پر قائم مقام سپیکر قومی اسمبلی نے رولنگ دی کہ انہیں ایوان سے نکالا جائے، آپ پورے سیشن میں یہاں نہیں بیٹھ سکتے۔ آپ نکلیں یہاں سے، آپ یہاں آج نہیں بیٹھ سکتے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ کوئی میرے قریب تو آ کر دکھائے۔ قاسم سوری نے کہا میں آپ کو بطور سپیکر کہہ رہا ہوں کہ آپ یہاں سے جائیں، جس پر آغاز رفیع اللہ نے کہا کہ آپ معاون خصوصی کا دفاع کرنے کے حوالے سے میرے سوال کا جواب کیوں نہیں دے رہے۔ قائم مقام سپیکر قومی اسمبلی نے سارجنٹ کو حکم دیا کہ پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی کو ایوان سے باہر لے کر جائیں۔ اس مرحلے پر ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا اور ہر طرف شور شرابے کے سبب کان پڑی آواز بھی سنائی نہیں دے رہی تھی۔ سپیکر کی رولنگ کے بعد سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ یہ جو کچھ بھی ہوا ہے اس پر مجھے افسوس ہے، ایوان میں ایسا نہیں ہونا چاہیے اور میں معافی مانگتا ہوں، براہ مہربانی آپ اپنی رولنگ واپس لے لیں۔ ساق وزیر اعظم کی درخواست کے باوجود اسپیکر نے آغا رفیع اللہ کو ایوان سے باہر نکالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آپ معافی مانگ رہے ہیں تو یہ ایک مرتبہ ایوان سے باہر جا کر واپس آئیں اور معافی مانگیں۔ سپیکر نے اپنا فیصلہ واپس نہ لیا آغا رفیع اللہ کو ایوان سے باہر نکالنے پر مصر رہے۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما اور وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رول کے تحت چیئرمین سے جو رولنگ آئی ہے اس پر عمل کیا جائے، میں درخواست کروں گا اپوزیشن کے رکن آغا رفیع اللہ رولنگ کے مطابق ایک منٹ کے لیے لابی چلے جائیں اور پھر واپس آ جائیں، چیئر کی عزت کا سوال ہے اور 19 اور 20کے تحت آپ اس پر عملدرآمد کے پابند ہیں۔ سپیکر کی جانب سے روکنگ واپس نہ لیے جانے کے بعد پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی ایوان سے باہر چلے گئے اور ایک منٹ بعد واپس ایوان میں آ گئے۔ اس سے قبل قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ درآمد کی غلط پالیسی اپنانے سے 440 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، یہ نقصان عام پاکستانی ہوشربا مہنگائی کی صورت میں اٹھا رہا ہے۔ خواجہ آصف نے گندم کی قیمت 1600روپے فی من مقرر کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ گندم کی قیمت 2ہزار روپے من مقرر کی جائے اور اگر صرف 40 ارب روپے کسان کو دیے جائیں تو پوری ہو سکتی ہے اور آپ خود کفیل ہو جائیں گے۔ اس موقع پر وزیر داخلہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ نے کہا کہ تین صوبوں نے اپنی سفارشات دے دی ہیں، سندھ نے تاحال اپنی سفارشات نہیں بھجوائیں۔ ہماری حکومت ایک پیکج دینا چاہتی ہے اور اس پیکج میں کھاد، بیج اور ادویہ رعایتی قیمت پر دینا چاہتی ہے اور یہ زرعی کمیٹی ایک پیکج کی صورت میں اعلان کرے گی جبکہ اپوزیشن کی تجویز پر یقینا غورکریں گے۔ وفاقی وزیر غلام سرور خان کا کہنا تھا اپوزیشن کی تجاویز کو ضرور زیر غور لائیں گے۔ سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ معزز رکن رفیع اللہ حلف اٹھا کر کہہ سکتے ہیں کہ انہوں نے گالی نہیں دی۔ اس موقع پر انہوں نے مراد سعید نے کہا کہ پی ڈی ایم غیر قانونی، غیر آئینی ہے، بھارتی موقف کی تائید کرنے والے پر لعنت بھیجتا ہوں، اپوزیشن کا مقصد صرف این آر او حاصل کرنا ہے، جو لندن میں بیٹھے ہیں وہ کرپٹ ہیں۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اگر آپ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کو غیرآئینی قرار دیتے ہیں تو آپ اپنے آپ کو آئینی کیسے قرار دیں گے، کیا ہم یہ کہیں کہ اس وقت ملک میں جمہوریت نہیں ہے؟ کونسا آئین پاکستان کے عوام کو روکتا ہے کہ وہ اپنا احتجاج نہ کریں۔  آئین کے تو ہم خالق ہیں جنہوں نے اپنی جانیں دے کر اس آئین کا تحفظ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان صرف آپ کا یا میرا نہیں بلکہ 22کروڑ لوگوں کا ہے، یہ پرانا ہو گیا کہ فلاں غدار ہے۔ فلاں محب وطن نہیں ہے، فلاں چور ہے، فلاں ڈاکو ہے اور اگر ہم نے ڈاکو اور چور گننے شروع کر دیے تو پھر شاید کے آپ کے پارلیمان کی کوئی عزت نہیں رہے گی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کی رکن کشور زہرہ نے کہا کہ اپوزیشن میں رہنا بہت آسان ہے، ان کا تو کام حاضری کم دیکھ کر کورم کی نشاندہی کرنا، شور مچانا اور ہنگامہ کرنا ہے۔ کشور زہرہ نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو میری بات سننی پڑے گی۔ اتحادیوں کی آواز نہ آپ کے کان تک جاتی ہے اور نہ آپ کی ان پر نظر پڑتی ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کی رہنما نے کہا کہ ریڈیو پاکستان کے بہت لوگوں کو بے روزگار کیا گیا ہے، صرف کراچی سے ریڈیو پاکستان کے 740لوگ بے روزگار کر دیئے گئے ہیں، ان کے چولہے بجھ رہے ہیں اور میں آپ کو اس معاملے میں مشیر بن کر بتا رہی ہوں کہ اس فیصلے کو واپس لیجیے اور اپنے ان مشیروں سے جان چھڑائیے جو ایسے فیصلے کر رہے ہیں کہ بے روزگار کر کے یا سرکاری املاک بیچ کر پیسے جمع ہوں گے۔ وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ 10-15سال قبل قانون کو بالائے طاق رکھ کر بھرتیاں کی گئیں تو اگر ان ملازمین کو ریڈیو پاکستان اور پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک سے نکالا جاتا ہے تو اس میں موجودہ حکومت کا کوئی قصور نہیں بلکہ وہ لوگ ذمے دار ہیں جنہوں نے انہیں بھرتی کیا۔ ریڈیو پاکستان کو ایک ارب روپے کا خسارہ ہے۔ 749میں سے 225ایسے ہیں جو ان ہی میں سے کسی کے بھائی ہیں۔ ایم ایم اے کے رکن قومی اسمبلی عبدال اکبر چترالی نے  کہا  آپ کو آج شہدا کیلئے بات کرنی چاہیے تھی۔ اپوزیشن اراکین حرام کھا رہے ہیں، استعفی دیں، میں بھی ان کے ساتھ استعفی دوں گا۔ وفاقی وزیر پیر نور الحق قادری نے عبدال اکبر چترالی کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ کل پشاور میں 12شہادتوں کا واقعہ دل ہلا دینے والا ہے، عبد الاکبر چترالی نے جو فتوی دیا ہے کہ ہم یہاں قانون بنانے آتے ہیں، اگر ہم قانون نہیں بناتے تو کیا ہماری تنخواہ اور مراعات حلال ہوگی۔ نکتہ اعتراض پرعبدالقادر پٹیل نے کہا کہ آرڈیننسز کے حوالے سے ہماری قرارداد نہیں لائی گئی ہے جو رولز کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق نے سندھ حکومت کو جزائر پر ترقیاتی کام کے حوالے سے خط لکھا تھا۔ جو آرڈیننس جاری ہوا وہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔ قومی اسمبلی نے کوئٹہ میں پی ڈی ایم کے جلسے میں آئین کے آرٹیکل 251 کی خلاف ورزی کے حوالے سے مذمتی قرارداد کی بھی کثرت رائے سے منظوری دے دی وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے اس حوالے سے قرارداد ایوان میں پیش کی ۔ یہ ایوان پی ڈی ایم جلسہ میں آرٹیکل 251 کی ہرزہ سرائی کی مذمت کرتا ہے۔ کوئٹہ کے جلسے میں جو زبان استعمال کی گئی یہ ایوان اور آئین کی توہین ہے۔ آئین کے خلاف یہ ایوان ہرزہ سرائی کی مذمت کرتا ہے۔ بعد ازاں قرارداد کی ایوان نے کثرت رائے سے منظوری دے دی۔ ایوان میں خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید نے کہا کہ ہم ملک مخالف بیانات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لندن بیٹھا ہوا ہے ان کی اتنی اوقات نہیں، وہ خود کرپٹ، چور، سرٹیفائیڈ ثابت ہو کر وہاں بیٹھا ہوا ہے، عدالتوں نے اسے صادق اور امین ڈکلیئر نہیں کیا مطلب جھوٹا اور کرپٹ ہے۔مراد سعید کے اس بیان کے بعد مسلم لیگ (ن)کے اراکین نے احتجاج کیا اور ایوان میں دوبارہ ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی۔

ای پیپر-دی نیشن