عارف علوی نے ایوان صدر کو آرڈیننس فیکٹری بنا دیا: پیپلز پارٹی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پیپلز پارٹی نے جسٹس قاضی فائز عیسی کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد صدر مملکت عارف علوی سے استعفے کا مطالبہ کر دیا۔ اسلا م آباد میں سینیٹر رضا ربانی شیری رحمان مولا بخش چانڈیو اور سسی پلیجو نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ رضا ربانی نے کہا کہ بات کرنے کا مقصد حکومت کا اداروں کو متنازع بنانے سے متعلق ہے۔ اس نتیجے میں تمام سسٹم کا بریک ڈاؤن ہو گیا ہے اور اب ملک میں کوئی سسٹم موجود نہیں ہے۔ مہنگائی عروج پر ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں اس کی وجہ سے دہشت گردی کے واقعات سرا ٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی حساس اداروں پر حملوں سے شروع ہوئی اور اب سویلین ادارے بھی نشانے پر ہیں۔ اس صورتحال پر کیا حکمت عملی ہونی چاہئے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے معلوم ہوتا ہے کہ اداروں کو ایک شخص کے ماتحت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پارلیمنٹ کو بے توقیر کیا جا رہا ہے اور قانون سازی آرڈیننس کے ذریعے ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب نا صرف حکومت بلکہ صدر مملکت کو بھی استعفی دینا چاہئے کیونکہ صدر نے آرڈیننس جاری کئے لیکن قانونی طریقوں کو مدنظر نہیں رکھا۔ رضا ربانی نے کہا کہ عدالتی فیصلوں سے ثابت ہوا کہ صدر نے ان ریفرنس میں اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کی۔ صدر عارف علوی نے آزاد عدلیہ پر حملہ کرنے کی کوشش کی جو ناقابل قبول ہے۔ عدالتی فیصلوں کے بعد خیال یہ تھا کہ صدر خود استعفی دے دیں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ صدر کو ان فیصلوں کی روشنی میں مستعفی ہونا چاہئے۔ صدر مملکت کے خلاف مواخذے کا فیصلہ پی ڈی ایم قیادت کریگی۔ امریکہ بھارت دفاعی معاہدے کے خطے پر خطرناک اثرات ہونگے۔ وزیر خارجہ سینٹ میں آکر وضاحت کریں۔ سندھ کے جزائر صوبے کی ملکیت ہیں۔ صدارتی آر ڈیننس غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ رضا ربانی نے کہاکہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارت اور امریکہ میں جو دفاعی معاہدہ ہوا ہے اس کے خطے پر اثرات پڑیں گے۔ وزیر خارجہ جمعرات کو سینٹ اجلاس میں اس بارے میں وضاحت دیں۔ انہوںنے کہاکہ ملک کو ون یونٹ کی طرح چلایا جا رہا ہے، 1973 کے آئین کو 1962 کے آئین کے تحت چلایا جا رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ صدر نے ماضی میں جن دو ارکان کا تقرر کیا۔ چیف الیکشن کمشنر نے ان سے حلف نہیں لیا۔ انہوںنے کہاکہ صدر نے دو معزز ججز کے خلاف ریفرنس بھیجے۔ جسٹس فائز عیسیٰ کی ٹیکس معلومات کی اجازت غیر قانونی طور پر دی گئی۔ سپریم کورٹ کی ججمنٹ واضح کہتی ہے کہ صدر نے اپنا آئینی اختیار استعمال نہیں کیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کے تفصیلی فیصلہ کے بعد امید تھی کہ صدر مملکت مستعفی ہوجائیں گے لیکن ایک ہفتہ گذرنے کے باوجود صدر نے استعفیٰ نہیں دیا۔