’’سختی سے احتساب سب کے لئے‘‘ پالیسی پر عمل پیرا، کرپشن کے باعث عام آدمی حقوق سے محروم: چیئرمین نیب
اسلام آباد (نامہ نگار) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ کرپشن ایک کینسر ہے جو خاموش قاتل کی طرح ہے۔ نیب سختی سے ’’احتساب سب کے لیے‘‘ کی پالیسی پر یقین رکھتا ہے اور ہر قسم اور شکل کی کرپشن کے خاتمے کے لیے پر عزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن ملک کی ترقی اور استحکام میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے جس کی وجہ سے ایک عام آدمی میرٹ پر اپنے حقوق سے محروم ہے۔ سخت پراسیکیوشن کی وجہ سے نیب کی سزائوں کی شرح 68.8فیصد ہے جو انٹی کرپشن کے دوسرے اداروں کے مقابلے میں بہترین شرح پے۔ چئیرمین نیب نے کہا کہ آج نیب اقوام متحدہ کے کرپشن کے خلاف کنونشن کے تحت فوکل ادارہ ہے جبکہ نیب سارک انٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین ہے یہ پاکستان کا واحد ادارہ ہے جس کے ساتھ چین نے پاکستان میں جاری سی پیک کے پراجیکٹس کا جائزہ لینے کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ اپنی موثر انسداد کرپشن پالیسی کی وجہ سے نیب اب تک لوٹے گئے کرپشن کے 446ارب روپے واپس لے کر قومی خزانے میں جمع کراچکا ہے اس کے علاوہ نیب کی طرف سے احتساب عدالتوں میں کرپشن کے 1230ریفرنسز دائر کیے جا چکے ہیں جن کی مالیت 943ارب روپے ہے۔گیلانی اور گیلپ کے سروے کے مطابق 57فیصد پاکستانیوں نے نیب کی کارکردگی پر اطمنان کا اظہار کیا ہے اسی طرح سے معروف قومی و بین الاقوامی اداروں جیسا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل، عالمی اقتصادی فورم، پلڈاٹ اور مثال پاکستان نے نیب کی کوششوں کو سراہا ہے۔ چیئر مین نیب نے کہا کہ میگا کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔ نیب ہیڈ کوارٹرز میں انٹی منی لانڈرنگ سیل قائم کیا گیا ہے۔ اکتوبر 2020تک بڑے پیمانے پر شکایات درج کی گئیں جو 2019کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں ،اس سے بھی نیب پر عوام کے اعتماد کی عکاسی ہو تی ہے۔ نیب چئیرمین نے کہا کہ کرپشن کے نقصانات سے عام شہریوں کو آگاہی فراہم کر نے کے لیے ،خاص طور پر نوجوانوں کے لیے نیب نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔