شہباز شریف، حمزہ پر 11 نومبر کو فرد جرم، نصرت کی حاضری معافی، درخواست مسترد، اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا حکم
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) احتساب عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے عدالتی ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے 11نومبر کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے طلب کرلیا ہے۔ احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عدم موجودگی پر عدالت نے سوال کیا کہ انہیں اب تک کیوں پیش نہیں کیا گیا جس پر جیل حکام نے کہا کہ انہیں کچھ دیر میں پیش کردیا جائے گا۔ جج نے استفسار کیا کہ ایس پی ہیڈ کوارٹرز سے رپورٹ طلب کی تھی وہ رپورٹ کہاں ہے۔ ہوم سیکرٹری پنجاب کو فون کریں اور فوری رپورٹ منگوائیں ورنہ ہوم سیکرٹری خود پیش ہوں۔ اس موقع پر سماعت کچھ دیر کے لیے موقوف ہوئی اور حمزہ شہباز اور شہباز شریف کو کمرہ عدالت پہنچادیا گیا۔ عدالت نے شہباز شریف، حمزہ شہباز اور دیگر ملزموں کو وعدہ معاف گواہ کے بیانوں کی کاپیاں فراہم کیں۔ شہباز شریف کے وکیل نے شکایت کی کہ شہباز شریف قومی اسمبلی جبکہ حمزہ شہباز پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں اور دونوں کو بکتر بند گاڑیوں میں پیش کیا گیا ہے۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو تکلیف پہنچانے کے لیے بکتر بند گاڑیوں میں لایا گیا ہے۔ عدالت میں شہباز شریف اور اہل خانہ کے جیل ٹرائل سے متعلق نیب لاہور کا مؤقف بھی پیش کیا گیا۔ شہباز شریف کی جانب سے جیل میں میڈیکل اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔شہباز شریف نے کہا کہ میں عدالت کی کسٹڈی میں ہوں حکومت کی کسٹڈی میں نہیں۔ ابھی تک فزیو تھراپسٹ فراہم نہیں کیا گیا۔ میڈیکل بورڈ معائنے کے لیے آیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جمعرات کو کہا گیا کہ تھیراپی کی سہولت دی جا رہی ہے لیکن نہیں دی گئی۔ جیل میں سارا دن لیٹا رہتا ہوں۔ گاڑی میں بھی لیٹ کر آیا ہوں۔ نیب کی جانب سے منی لانڈرنگ ریفرنس کا جیل ٹرائل کرنے سے متعلق رپورٹ جمع کرائی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ کسی بھی کیس کا جیل ٹرائل کرنا عدالت کا صوابدیدی اختیار ہے۔ عدالت جو حکم جاری کرے گی اس پر من و عمل عمل درآمد ہوگا۔ احتساب عدالت نے نصرت شہباز کی حاضری کی درخواست مسترد کر دی اور اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا حکم دیدیا۔