قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خواتین افسروں کی تربیت کا پروگرام شروع
اسلام آباد ( جاوید صدیق) یورپی یونین اقوام متحدہ اور انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مینجمنٹ کے باہمی تعاون سے پاکستان میں انسانی سمگلنگ کے خاتمے اور پاکستانیوں کو بیرون ملک خصوصاً یورپی ممالک میں شہریت دلانے کے دھندے میں ملوث افراد کی تحقیقات کرنے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خواتین افسروں کی تربیت کا ایک پروگرام شروع کیا گیا ہے۔ اس تربیتی پروگرام میں پولیس اور ایف آئی اے میں شامل خواتین تفتیش کار افسروں اور دوسرے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر اندرولا کامینارا نے کہا کہ قانون کے نفاذ کے سلسلے میں جب خواتین انوسٹی گیشن آفیسرز کے طور پر شامل ہوتی ہیں تو اس کے کئی فوائد سامنے آتے ہیں۔ خواتین افسروں کی قانون نافذ کرنے والے اداروں میں شمولیت سے تشدد کے واقعات اور خواتین کی سمگلنگ کے جرائم کو روکنے میں مدد ملتی ہے۔ یورپی یونین کی سفیر نے کہا کہ خواتین انوسٹی گیٹرز کی شمولیت سے پولیس فورس کی صلاحیت اور استعداد میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ تربیتی پروگرام میں ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء نے خطاب کیا اور کہا کہ انوسٹی گیشن کے نظام میں خواتین افسروں کی شمولیت اس بات کی عکاس ہے کہ عالمی امن اور خواتین کو با اختیار بنانے میں براہ راست تعلق ہے۔ انھوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے جرائم کی روک تھام میں اہم کامیابیاں ملی ہیں۔ پاکستان نے انسانی سمگلنگ کو روکنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان کے تحت اہم قانون سازی بھی کی ہے۔ اقوام متحدہ کی نمائندہ جرمی میلسن نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ تربیتی پروگرام میں ایف آئی اے اور پنجاب پولیس کی آٹھ افسر خواتین شریک ہوئیں۔