• news

 چین کے نئے سفیر نونگ رونگ نے  سفارتی ذمہ داریاں سنبھال لیں 

اسلام آباد ( جاوید صدیق) عوامی جمہوریہ چین کے نئے سفیر نونگ رونگ نے گذشتہ روز اپنی سفارتی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ چینی سفیر کو پاکستان میں آئے دو ہفتے ہو چکے ہیں۔ پاکستان پہنچنے کے بعد وہ 10 دن تک قرنطینہ میں رہے جس کے بعد انھوں نے اپنی ذمہ داریاں سنبھالی۔ نئے چینی سفیر سوشل میڈیا کو بروئے کار لانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ گذشتہ روز انھوں نے اپنے پہلے ٹویٹ میں پاکستانی قوم کو ’’ السلام و علیکم‘‘ کے لفظ سے مخاطب کرتے ہوئے پیغام دیا ہے کہ وہ چین اور پاکستان جو دونوں آئرن برادرز ہیں، کی دوستی کو بڑھانے کیلئے کوشش کریں گے۔ اپنے ٹویٹ میں چینی سفیر نے کہا کہ میرے لئے یہ بڑا اعزاز ہے کہ میں پاکستان میں چین کے سفیر کے طور پر ذمہ داریاں سنبھال رہا ہوں۔ نئے چینی سفیر کوئی تربیت یافتہ کیریئر سفارت کار نہیں ہیں، وہ پاکستان کیساتھ چین کے تعلقات کو موجودہ سطح سے بلند سطح پر لے جانا چاہتے ہیں۔ چینی سفیر نے انگریزی زبان میں پاک چین تعلقات اور پاکستان کیساتھ اپنے سٹریٹجک تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کیلئے ترجیحات بیان کی ہیں۔ نئے چینی سفیر پاکستان کے تمام طبقہ ہائے زندگی سے رابطے اور تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں۔ وہ سوشل میڈیا کو پاک چین تعلقات کو وسعت دینے کیلئے استعمال کریں گے۔ چینی سفیر فی الحال پاکستان میں اپنی فیملی کے بغیر آئے ہیں۔ ایک چینی سفارتکار نے بتایا کہ وہ آئندہ چند ہفتوں میں اپنی فیملی کو بھی پاکستان لائیں گے۔ 
اسلام آباد ( سپیشل رپورٹ) چین افغانستان اور انڈونیشیا کے سفیروں، بنگلہ دیش اور مالدیپ کے ہائی کمشنروں نے گذشتہ روز صدر ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کی اور انھیں اپنی اسناد تقرر پیش کیں۔ صدر نے اسناد پیش کرنے والے سفیروں اور ہائی کمشنروں سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں غیر ملکی سفیروں سے بات چیت کرتے ہوئے صدر نے توقع ظاہر کی کہ ان کی مدت سفارت کے دوران پاکستان کے ان کے ملکوں کے ساتھ تعلقات مزید بہتر ہونگے۔ صدر نے کہا کہ ہم تمام ممالک سے قریبی دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں۔ صدر نے سفیروں اور ہائی کمشنروں کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں بتایا اور انھیں بریف کیا کہ بھارتی فوج اور حکومت غیر قانونی طور پر قابض کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہی ہے ۔ وہاں گذشتہ ایک سال سے زائد عرصہ ہوا ہے جس میں ایک کروڑ کے قریب کشمیری عوام مکمل لاک ڈائون میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ انھیں اظہار رائے کی بھی آزادی سے محروم کر دیا گیا ہے۔ وہاں ہر وقت کرفیو کی سی صورتحال ہے۔ عالمی برادری کو صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے اور ہندوستان کو کشمیر میں جاری ظالمانہ اور فاشسٹ پالیسیوں سے روکنا چاہیے۔ 

ای پیپر-دی نیشن