مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ قرار دادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے، صدر بوسنیا: حمایت پر شکریہ: وزیراعظم
اسلام آباد +لاہور(وقائع نگار خصوصی،سٹاف رپورٹر‘ نوائے وقت رپورٹ) عمران خان نے کہا ہے کہ مغرب کو سمجھنا چاہیے آزادی رائے کا مقصد دل آزاری نہیں ہونی چاہیے۔ اظہار رائے کی آڑ میں مسلمانوں کی توہین نہیں ہونی چاہئے اور آزادی اظہار رائے کو کسی مذہب کے خلاف استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ کوئی مسلمان رسول کریمﷺ کی شان میں توہین برداشت نہیں کرسکتا۔ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی حمایت کے شکرگزار ہیں، بوسنیا کیساتھ دیرینہ تعلقات ہیں، بوسنیا کے ساتھ دوطرفہ تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں۔ یہ بات وزیر اعظم عمران خان نے بوسنیا کے صدر سے ملاقات اور مفاہمتی یادداشت پر دستخط کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میںکہی۔ بوسنیا ہرزیگووینا کے صدر شفیق جعفرووچ نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر ہمارے موقف میں تبدیلی نہیں آئی ہے اور اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہی حل ہونا چاہیے۔ بوسنیا میں جنگ کے دوران پاکستان کی امداد پر مشکور ہیں۔ فرانس میں گستاخانہ خاکوں کا معاملہ قابل مذمت ہے۔ عمران خان نے کہا کہ بوسنیا نے مشکل وقت دیکھا ہے اور ہم دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید فروغ کے خواہاں ہیں۔ پاکستان بوسنیا کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات کا خواہاں ہے جبکہ دونوں ملکوں نے تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کا فیصلہ کیا ہے اور بوسنیا کے ساتھ تعلقات کو پاکستان خصوصی اہمیت دیتا ہے۔ دنیا کو معلوم ہے اس وقت بھارت کشمیر میں کیا کر رہا ہے۔ ہم نے ملاقات میں فرانس میں مسلمانوں کے خلاف حالیہ واقعات پر بھی بات کی ہے۔ دورہ بوسنیا کی دعوت پرشکریہ ادا کرتا ہوں۔ بوسنیا کے صدر شفیق جعفرووچ نے کہا کہ پاکستان آکر خوشی محسوس ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ امن مشنز کے تحت پاکستانی دستوں نے بوسنیا میں قیام امن کیلئے اہم کردار ادا کیا۔ ہم نے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کے اضافے کے بہت مواقع ہیں جس سے متعلق عمران خان سے خصوصی گفتگو ہوئی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات پائے جاتے ہیں اور بوسنیا پاکستان کے ساتھ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ بوسنیا میں جنگ کے دوران پاکستان کی امداد پر مشکور ہیں اور تعلیم، تجارت سمیت دیگر شعبوں میں پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے بھی خواہاں ہیں۔ بوسنیا کے صدر نے کہا کہ فرانس میں گستاخانہ خاکوں کا معاملہ قابل مذمت ہے۔ جبکہ آسٹریا اور افغانستان میں دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں۔ قبل ازیں بوسنیا کے صدر شفیق جعفرووچ کی وزیر اعظم ہائوس آمد پر ان کا استقبال عمران خان نے کیا اور انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بوسنیا کے صدر شفیق جعفرووچ نے ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات، خطے کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کے بوسنیا کے ساتھ خوشگوار برادرانہ تعلقات استوار ہیں اور دونوں ممالک نے ضرورت کی ہر گھڑی میں ایک دوسرے کی مدد کی ہے۔ بوسنیا کے صدر شفیق جعفرووچ نے کہا کہ بوسنیا میں جنگ کے دوران اقوام متحدہ کے دستوں میں پاکستان کی شرکت پر مشکور ہوں۔ علاوہ ازیں اعلامیہ کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کا بوسنیا کے عوام کے ساتھ بھائی چارے کا تعلق ہے۔ 2005کے زلزلے اور 2010 کے سیلاب کے دوران بوسنیا کی امداد کو سراہتے ہیں۔ وزیراعظم نے ملاقات میں ’’سمارٹ لاک ڈائون‘‘ حکمت عملی پر روشنی ڈالی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے جانیں بچانے اور معیشت متحرک رکھنے پر توجہ مرکوز کی۔ دونوں رہنمائوں کا تجارت اور سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ دفاع، صنعت، تعلیم اور ثقافتی میدان میں باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے بھارتی اقدام سے خطے میں امن کو لاحق خطرات سے آگاہ کیا۔ بوسنیا کے صدر نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیا۔ وزیراعظم نے یورپ میں اسلاموفیا کے عروج پر اظہار تشویش کیا۔ قبل ازیںبوسنیا کے صدرکی پاکستان آمد پر وزیر مملکت برائے ماحولیات زرتاج گل نے اعلی حکام کے ہمراہ ان کا استقبال کیا۔ بوسنیا ہرزیگوینا کے صدر 5 نومبر تک پاکستان میں قیام کریں گے۔ وہ صدر ڈاکٹر عارف علوی سے بھی ملاقات کریں گے۔عمران خان آج اتحادی جماعتوں کو ظہرانہ دیں گے۔ ذرائع کے مطابق اتحادی جماعتوں کے سربراہان کو ظہرانے کی دعوت دی گئی ہے۔ وزیراعظم موجودہ سیاسی صورتحال پر اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے۔ عمران خان کل 6 نومبر جمعہ کو دن گیارہ بجے حسن ابدال ریلوے اسٹیشن کا افتتاح کریں گے۔ حسن ابدال ریلوے سٹیشن کو تقریباً چار سال سات ماہ کی مدت میں تین سو ملین کی لاگت سے تعمیر کیا گیا۔ وزیراعظم نالہ لئی منصوبے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ راولپنڈی کیلئے نہایت اہمیت کا حامل ہے جس سے ہر سال آنے والے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی روک تھام ممکن ہو گی۔ وزیراعظم نے ڈاکٹر سلمان شاہ کو ہدایت کی کہ تمام شراکت داروں سے مشاورت کے بعد حتمی تجویز مرتب کر کے منظوری کیلئے پیش کی جائیں۔