حکومت مدت پوری نہیں کر سکتی، بارش سے بھاگے لوگ پرنالے کے نیچے آ گئے: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے منصورہ میں جے آئی کسان کے صدر چوہدری شوکت چدھڑ کی قیادت میں کسان تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کرنے والے کسانوں پر پولیس تشدد اور بلاجواز گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ گرفتار کسانوں کو فوری رہا کیا جائے۔ کسانوں کے مطالبات سنے اور مسائل حل کئے جائیں۔ زرعی مداخل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے کاشتکاری مشکل اور زراعت کو تباہ کردیا ہے۔ حکومت فوری طور پر گندم کی قیمت 2000 روپے فی من کرے۔ حکومت پہلے کسانوں سے سستی گندم خرید کر باہر بھیج دیتی ہے اور پھر باہر سے مہنگی گندم خریدتی ہے۔ یہ ملک و قوم کے ساتھ بدترین مذاق ہے۔ اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے۔ موجودہ حکومت میں مہنگائی، بے روزگاری، بدامنی اور غداری میں اضافہ ہوا۔ لوگ بارش سے بھاگ رہے تھے اور پرنالے کے نیچے آگئے۔ حکومت موجودہ کارکردگی سے اپنی مدت پوری نہیں کر سکتی۔ تبدیلی کا وعدہ کرنے والوں نے سرکاری افسروں کی بار بار تبدیلیوں کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ اختیارات اسلام آباد کے پاس ہیں یا راولپنڈی کے کسی کو کچھ نہیں پتہ چلتا۔ وزیراعظم کہتے ہیں کہ فوج میرے ساتھ ہے۔ فوج ملک و قوم کے ساتھ ہے۔ حکومت فوری طور پر آٹا 25 فیصد ، چینی 40 فیصد، خوردنی تیل 30 فیصد، بجلی اور پٹرول 35، گیس 50 فیصد سستی کرے تاکہ عوام کو کچھ ریلیف مل سکے۔ سراج الحق نے کہاکہ ملک میں سیاسی تنائو سے بدامنی اور بے چینی میں اضافہ ہوا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن میں عوامی مسائل کے حل کیلئے نہیں، اپنے مفادات کی تکمیل کی جنگ ہو رہی ہے۔ جعلی زرعی ادویات، کھادوں اور بیج کی وجہ سے کسان کی محنت ضائع ہو جاتی ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیاکہ حکومت زرعی اجناس کی قیمتیں طے کرنے والی کمیٹیوں میں کسان نمائندوں کو شامل کرے۔ کھادیں، بیج اور ادویات کی قیمتوں میں کم از کم پچاس فیصد کمی کی جائے۔ زرعی مقاصد کیلئے استعمال ہونے والی بجلی 5 روپے فی یونٹ دی جائے۔ جماعت اسلامی کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ اگر حکومت نے کسانوں کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔ جماعت اسلامی 8 نومبر کو مہنگائی کے خلاف بونیر میں بڑا احتجاجی جلسہ کرے گی۔